فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمانِ الٰہی

اَلَآ اِنَّ اَوْلِیَآءَ ﷲِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَلَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ. الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَکَانُوْا یَتَّقُوْنَ. لَهُمُ الْبُشْرٰی فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَةِط لَا تَبْدِیْلَ لِکَلِمٰتِ ﷲِط ذٰلِکَ هُوَ الفَوْزُ الْعَظِیْمُ. وَلَا یَحْزُنْکَ قَوْلُهُمْم اِنَّ الْعِزَّةَ للهِ جَمِیْعًاط هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ.

(یونس، 10: 62 تا 64)

’’خبردار! بے شک اولیاء اللہ پر نہ کوئی خوف ہے اورنہ وہ رنجیدہ و غمگین ہوں گے۔ (وہ) ایسے لوگ ہیں جو ایمان لائے اور (ہمیشہ) تقویٰ شعار رہے۔ ان کے لیے دنیا کی زندگی میں (بھی عزت و مقبولیت کی) بشارت ہے اور آخرت میں (بھی مغفرت و شفاعت کی/یا دنیا میں بھی نیک خوابوں کی صورت میں پاکیزہ روحانی مشاہدات ہیں اور آخرت میں بھی حُسنِ مطلق کے جلوے اور دیدار)، اللہ کے فرمان بدلا نہیں کرتے، یہی وہ عظیم کامیابی ہے۔ (اے حبیبِ مکرّم!) ان کی (عناد و عداوت پر مبنی) گفتگو آپ کو غمگین نہ کرے۔ بے شک ساری عزت و غلبہ اللہ ہی کے لیے ہے (جو جسے چاہتا ہے دیتا ہے)، وہ خوب سننے والا جاننے والا ہے‘‘۔

(ترجمہ عرفان القرآن)

فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ قَالَ: مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ کُرْبَةً مِنْ کُرَبِ الدُّنْیَا نَفَّسَ ﷲُ عَنْهُ کُرْبَةً مِنْ کُرَبِ یَوْمِ الْقِیَامَةِ وَمَنْ یَسَّرَ عَلَی مُعْسِرٍ یَسَّرَ ﷲُ عَلَیْهِ فِي الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ ﷲُ فِي الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ، وَﷲُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا کَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِیْهِ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کی کوئی دنیاوی تکلیف دور کرے گا اﷲ تعالیٰ اس کی قیامت کے دن کی مشکلات میں سے کوئی مشکل حل کرے گا جو شخص دنیا میں کسی تنگ دست کے لئے آسانی پیدا کرے گا اﷲ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کے لئے آسانی پیدا فرمائے گا اور جو شخص دنیا میں کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اﷲ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ اﷲ تعالیٰ (اس وقت تک) اپنے بندے کی مدد کرتا رہتا ہے۔ جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے۔‘‘

(المنهاج السوّی، ص: 779)