فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمانِ الٰہی

یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰٓی اَنْ یَّکُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْهُمْ وَلَا نِسَآءٌ مِّنْ نِّسَآءٍ عَسٰٓی اَنْ یَّکُنَّ خَیْرًا مِّنهُنَّج وَلَا تَلْمِزُوْٓا اَنْفُسَکُمْ وَلَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِط بِئْسَ الْاِسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِیْمَانِج وَمَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُولٰٓـئِکَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ.

(الحجرات، 49: 11)

’’اے ایمان والو! کوئی قوم کسی قوم کا مذاق نہ اڑائے ممکن ہے وہ لوگ اُن (تمسخُر کرنے والوں) سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں ہی دوسری عورتوں کا (مذاق اڑائیں) ممکن ہے وہی عورتیں اُن (مذاق اڑانے والی عورتوں) سے بہتر ہوں، اور نہ آپس میں طعنہ زنی اور الزام تراشی کیا کرو اور نہ ایک دوسرے کے برے نام رکھا کرو، کسی کے ایمان (لانے) کے بعد اسے فاسق و بدکردار کہنا بہت ہی برا نام ہے، اور جس نے توبہ نہیں کی سو وہی لوگ ظالم ہیں‘‘۔

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ قَالَ: مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ کُرْبَةً مِنْ کُرَبِ الدُّنْیَا نَفَّسَ ﷲُ عَنْهُ کُرْبَةً مِنْ کُرَبِ یَوْمِ الْقِیَامَةِ وَمَنْ یَسَّرَ عَلَی مُعْسِرٍ یَسَّرَ ﷲُ عَلَیْهِ فِي الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ ﷲُ فِي الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ، وَﷲُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا کَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِیْهِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کی کوئی دنیاوی تکلیف دور کرے گا اﷲ تعالیٰ اس کی قیامت کے دن کی مشکلات میں سے کوئی مشکل حل کرے گا جو شخص دنیا میں کسی تنگ دست کے لئے آسانی پیدا کرے گا اﷲ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کے لئے آسانی پیدا فرمائے گا اور جو شخص دنیا میں کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اﷲ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ اﷲ تعالیٰ (اس وقت تک) اپنے بندے کی مدد کرتا رہتا ہے۔ جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے۔‘‘

(المنهاج السوّی، ص: 778-779)