حمدِ باری تعالیٰ و نعتِ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

وہی راز داں فنا کا، وہی داں بقا کا
یہ جہاں بھی ہے خدا کا، وہ جہاں بھی ہے خدا کا

وہی خالق جہاں ہے، وہی رازقِ جہاں ہے
وہی بندگی کے لائق، وہی مستحقِ ثنا کا

وہی نور خاک داں ہے، وہی نور آسماں ہے
وہی نورِ کہکشاں ہے، وہی نور ہے حرا کا

یہ ہے میرا جزو ایمان کہ نگاہ کبریا میں
جو ہے رتبہ سکندر، وہی مرتبہ گدا کا

کوئی مصلحت تھی اس میں کہ دکھائے اس نے دونوں
کبھی جشن فتحِ مکہ، کبھی سوگ کربلا کا

یہ ہے اعتراف مولا کہ ہمیں خبر نہیں ہے
نہ خبر ہے ابتدا کی، نہ پتا ہے انتہا کا

نہ اگر ہو حکم اس کا، نہ اگر رضا ہو اس کی
نہ ہے شجر کا پتا، نہ چلے نفس ہوا کا

جسے چاہے وہ بتائے، جسے چاہے وہ بگاڑے
وہی شکر اہل ایماں، وہی صبر بے نوا کا

کہیں سرکشی خدا سے، نہ ہمیں مٹا دے افسر
یہی وقت ہے دوا کا، یہی وقت ہے دعا کا

(افسر ماہ پوری)

نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حُسنِ جہاں ہے شانِ محمد کے نور میں
خوشبو رواں ہے شانِ محمد کے نور میں

کون و مکاں میں ہر سو، بے مثل رفعتوں کا
منظر عیاں ہے شانِ محمد کے نور میں

چشمِ جہان دیکھے اشارے بلندیوں کے
عظمت نہاں ہے شانِ محمد کے نور میں

فکر و نظر میں ذکرِ محمد کی ہے بہار
تنویرِ جاں ہے شانِ محمد کے نور میں

اتری ہے آب و گِل میں صداقت کی روشنی
سچ کا سماں ہے شانِ محمد کے نور میں

بِکھڑا ہے رنگ ہر سو احساسِ زندگی کا
خوشبو، اماں ہے شانِ محمد کے نور میں

انجم یہ حسنِ سچ ہے کہ خالق کی رحمتوں کا
روشن نشاں ہے شانِ محمد کے نور میں

(ڈاکٹر محمد مشرف حسین انجم)