حمد باری تعالیٰ و نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

یہ فصلِ گل بھی تِری، گلستان بھی تِرا
خزاں بھی تیری ہے، دشتِ تپاں بھی تیرا ہے

یہ مہر و ماہ درخشاں، یہ انجم و پرویں
یہ کہکشاں بھی تِری، آسماں بھی تیرا ہے

محیطِ عرش سے تا فرش ہیں تِرے جلوے
وُہ لامکاں بھی تِرا، یہ مکاں بھی تیرا ہے

یہ گردِ راہ کے ذرّے، یہ پُرفشاں لمحے
زمیں تیری ہے یاربّ، زماں بھی تیرا ہے

یہ تپتی راہ گزر، یہ شجر شجر سایہ
یہ دھوپ بھی ہے تِری، سائباں بھی تیرا ہے

ہزار نغموں سے بہتر تلاوتِ قرآں
یہ حسنِ صوت، یہ سحر بیاں بھی تیرا ہے

کہاں نہیں تِری آیت ہے بزمِ گیتی میں
یہ آنکھ بھی تِری، یہ سماں بھی تیرا ہے

یہ بے کنار سمندر، یہ کشتی ہستی
یہ ناخدا تِرا، بادباں بھی تیرا ہے

تِرے حضور بجز اس کے کیا کہے افسر
یہ حمد بھی ہے تِری، حمد خواں بھی تیرا ہے

(افسر ماہ پوری)

نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

مِٹا دی عشقِ نبی میں ہستی
شباب لے کر میں کیا کروں گا

انہیں کے دربار کا گدا ہوں
خطاب لے کر میں کیا کروں گا

انہی کا دن رات ہے تصوّر
انہی سے جینا انہی سے مرنا

انہی کی الفت کا سر میں سودا
حجاب لے کر میں کیا کروں گا

شہہِ شہیداں کا بچہ بچہ ہے
گلِ نبی کے بھرے چمن کا

یہی تو گل ہیں میری نظر میں
گلاب لے کر میں کیا کروں گا

شفیعِ محشر کا واسطہ جب
دیا قیامت میں سب نے رو کر

تو جوش رحمت پکار اٹھا
حساب لے کر میں کیا کروں گا

جو پی تھی روزِ ازل میں بیکل
اُسی کی اب تک یہ بیکلی ہے

مئے الستی سے مست ہوں میں
شراب لے کر میں کیا کروں گا

(بیکل اتساہی)