آپ کی صحت: ذیابیطس کا علاج غذا اور ورزش ہے

وشاء وحید

ذیابیطس ایک میٹابولک مرض ہے جو اس وقت دنیا میں ایک وباء کی طرح پھیل رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ذیابیطس اصل میں ہے کیا؟ کیسے ایک صحت مند انسان اس کا شکار ہوجاتا ہے اور اس سے کیسے بچا جاسکتا ہے۔ یہ ایک بار اس مرض میں مبتلا ہونے کے بعد انسان صحت مند زندگی کیسے گزار سکتا ہے؟

ہم جو غذا استعمال کرتے ہیں اس کا بیشتر حصہ گلوکوز یا شوگر میں تبدیل ہوجاتا ہے جسے ہمارا جسم توانائی میں تبدیل کرکے مختلف کاموں کے لیے استعمال کرتا ہے۔ ذیابیطس کے مرض میں یہ شوگر یا گلوکوز توانائی میں تبدیل ہونے کے بجائے خون میں غیر معمولی سطح اختیار کرلیتی ہے۔ ذیابیطس دو اقسام کا ہوتا ہے۔ 1۔ ذیابیطس ٹائپ1، 2۔ذیابیطس ٹائپ 2

ذیابیطس ٹائپ 1

اس قسم میں انسولین جو کہ جسم میں موجود گلوکوز کو توانائی میں بدلنے اور بلڈ شوگر لیول معمول پر رکھنے میں مدد دیتی ہے وہی نہیں بنتی۔ ہمارے جسم کے اپنے دفاعی آرگنز انسولین بنانے والے خلیے پر حملہ کردیتے ہیں۔ اس صورت میں مصنوعی انسولین کا استعما ل لازمی ہوجاتا ہے۔ ذیابیطس کی اس ٹائپ سے 5-10% عوام متاثر ہوتی ہے اور زیادہ تر یہ پیدائشی طور پر یا موروثی بیماری کے طور پر ہوتی ہے۔

ذیابیطس ٹائپ2

ذیابیطس کی اس قسم میں جسم کے اندر انسولین بنتی تو ضرور ہے مگر یا تو اس کی مقدار کافی نہیں ہوتی اور اس مرض کے لاحق ہونے کے نتیجے میں جسم انسولین کے اثرات پر ردِ عمل کی صلاحیت سے محروم ہوجاتا ہے۔ یہ ذیابیطس کی سب سے عام قسم ہے اور 90% افراد کو اس کا سامنا ہوتا ہے۔ اس کا علاج غذا اور ورزش وغیرہ پر توجہ مرکوز کرکے کیا جاسکتا ہے اور کم عرصے تک انسولین کے بغیر اس پر قابو پایا جاسکتا ہے مگر آج کل کے ناقص طرز زندگی کے نتیجے میں یہ شروع ہی سے مریض کو مصنوعی انسولین کا محتاج کردیتی ہے۔

پری ذیابیطس کیا ہے؟

ایسے تمام افراد جن کو ذیابیطس ہوجانے کا خطرہ لاحق ہو وہ ایک طرح سے پری ذیابیطس کی Condition میں اور اس کی Confirmation کے لیے ان تمام افراد کو HbA1 کا ٹیسٹ لازمی کروانا چاہئے۔

کن لوگوں کو پری ذیابیطس کا ٹیسٹ کروانا چاہئے؟

  • جن کی عمر پینتالیس سال سے زیادہ ہو۔
  • ان کے خاندان کے لوگوں کو ذیابیطس ہو۔
  • ایسی خواتین جن کو حمل کے دوران ذیابیطس ہوگئی ہو۔
  • ایسے مریض جن کو ہائی بلڈ پریشر یا کولیسٹرول کے زیادہ ہونے کی شکایت ہو۔

پری ذیابیطس کے بروقت علاج سے ذیابیطس سے بچ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھانے پینے میں احتیاط باقاعدگی سے ورزش اور دوائیوں کے استعمال سے یہ بیماری درست ہوسکتی ہے۔ پانچ سے سات فیصد وزن میں کمی کرنے سے بھی آپ پری ذیابیطس کو ذیابیطس میں تبدیل ہونے سے روک سکتے ہیں۔

یاد رکھیں کہ ذیابیطس کی بیماری کو کچھ سال ہوجائیں تو اس کو کنٹرول تو کرسکتے ہیں لیکن اس سے چھٹکارا نہیں پایا جاسکتا اس لیے پری ذیابیطس کا نام سن کر پریشان نہ ہوں۔ یہ ایک نہایت قیمتی موقع ہے جس کے علاج اور احتیاط سے آپ ذیابیطس سے بچ سکتے ہیں۔

ابتدائی علامات

ذیابیطس کی ابتدائی علامات بہت ہلکی ہوتی ہیں اور جب تک آپ اس کے ٹیسٹ نہیں کرائیں گے تو آپ اس سے لاعلم رہیں گے اور اسی وجہ سے لاکھوں مریض ایسے ہیں جو ذیابیطس کا شکار ہوتے ہیں مگر سالہا سال اس کی تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے اور بہت سی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ ذیابیطس کی علامات میں مندرجہ ذیل علامات شامل ہیں۔ ان علامات کو اپنے اندر محسوس کرنے کی صورت میں فوری طور پر ٹیسٹ کروائیں اور احتیاطی تدابیر پر عمل شروع کریں۔

  • عام معمول سے زیادہ پیاس لگنا
  • بار بار پیشاب کی حاجت محسوس ہونا
  • وزن میں غیر معمولی کمی ہونا
  • جسم میں تھکاوٹ کا محسوس ہونا

ذیابیطس اور خوراک

سب سے بڑی افواہ ذیابیطس کو لے کر یہ ہے کہ ذیابیطس چینی کھانے سے ہوتی ہے اور محض خوراک میں چینی کم کرنے سے اس کا علاج ممکن ہے اور اسی کی بنیاد پر یہ جملہ صرف عام بن چکا ہے کہ ’’ہم تو بالکل چینی استعمال نہیں کرتے پھر بھی شوگر کنٹرول میں نہیں آتی‘‘ یہ بات سمجھنے کی ہے کہ ذیابیطس خون میں گلوکوز کی غیر معمولی مقدار کی وجہ سے ہوتا ہے چینی کی غیر معمولی مقدار کی وجہ سے نہیں۔ چینی گلوکوز کے بہت سارے ذرائع میں سے صرف ایک ذریعہ ہے۔ گلوکوز تو ہمیں اناج و سبزیوں، پھلوں، دودھ سے بھی ملتا ہے۔ اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنے اوپر یہ تمام اشیاء حرام کرلیں اور فاقوں پر آجائیں۔ ذیابیطس میں جو سب سے اہم چیز ہے وہ کھانے اور انسولین لگانے کے وقت کی اور کھانے کی مقدار ہے۔ ذیابیطس کا سن کر ہی عام آدمی کے ذہن میں آتا ہے کہ اب تو وہ شخص کسی جان لیوا بیماری میں مبتلا ہوگیا ہے اور بہت ساری قدرت کی کھانے پینے کی اشیاء سے لطف اندوز ہونے سے محروم رہ جائے گا۔ زندگی کے ہر بڑھتے سال کے ساتھ اس کے جسم کا کوئی نہ کوئی عضا کام کرنا چھوڑتا جائے گا حالانکہ یہ ایک نہایت غلط سوچ ہے۔ اگر ذیابیطس کی تشخیص ہونے پر طرز زندگی کو بہتر کرلیا جائے اور کھانے کو ماہر غذایات کی بتائی ہوئی مقدار میں ہی کھایا جائے اور شوگر کا مریض ہر قدرتی نعمت کھاسکتا ہے اور شوگر ہونے کے باوجود تاحیات نارمل زندگی گزار سکتا ہے۔

ذیابیطس میں مبتلا لوگوں کے لیے خوراک کے مناسب سرونگ

گوشت (مرغی، مچھلی، چھوٹا، بڑا) ایک وقت میں 3 اونس یعنی مٹھی بھر لے سکتے ہیں۔ دن میں ایک انڈا اور 1/3، 1/4 کپ مٹر، لوبیا، دالیں وغیرہ لے سکتے ہیں۔

دودھ، دہی دن میں ایک سے دو مرتبہ 1 کپ کی مقدار میں لے سکتے ہیں۔

پھلوں میں خاص طور پر آم، انگور، تربوز کی مقدار کا خاص خیال رکھیں ایک مٹھی سے زیادہ نہ کھائیں۔ دن میں 2-1 مرتبہ ایک مٹھی یا ایک درمیانے سائز کا پھل لیا جاسکتا ہے۔

پورے دن میں 2-3 مرتبہ سے زیادہ آئل استعمال نہ کریں اور اس میں بھی 1 کھانے کے چمچ سے زیادہ استعمال کرنے سے پرہیز کریں۔

نوڈلز یا دلیہ یا چاول 1/2 کپ سے زیادہ نہ کھائیں۔ اس کے علاوہ ایک وقت میں ایک روٹی کھائیں۔ بسکٹ وغیرہ سے پرہیز کریں اور اگر کھائیں تو 2-3 سے زیادہ نہ کھائیں۔