فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

الٓمّٓ. ذٰلِکَ الْکِتٰـبُ لاَ رَیْبَج فِیْهِج هُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ. الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَیُقِیْمُوْنَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ. وَالَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَج وَبِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَ.اُولٰٓـئِکَ عَلٰی هُدًی مِّنْ رَّبِّهِمْق وَاُولٰٓـئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ.

(البقرة، 2: 1تا 5)

’’الف لام میم (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)۔ (یہ) وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، (یہ) پرہیزگاروں کے لیے ہدایت ہے۔ جو غیب پر ایمان لاتے اور نماز کو (تمام حقوق کے ساتھ) قائم کرتے ہیں اورجو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس میں سے (ہماری راہ) میں خرچ کرتے ہیں۔ اور وہ لوگ جو آپ کی طرف نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا (سب) پر ایمان لاتے ہیں، اور وہ آخرت پر بھی (کامل) یقین رکھتے ہیں۔ وہی اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی حقیقی کامیابی پانے والے ہیں‘‘۔

(ترجمہ عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَبِي أَیُّوْبَ رضی الله عنه قَالَ: مَا صَلَّیْتُ خَلْفَ نَبِّیِکُمْ صلی الله علیه وآله وسلم إِلاَّ سَمِعْتُهُ حِیْنَ یَنْصَرِفُ یَقُوْلُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْلِي خَطَایَايَ وَذُنُوْبِيکُلَّهَا، اَللَّهُمَّ وَأَنْعِشْنِي وَاجْبُرْنِي وَاهْدِنِي لِصَالِحِ الْأَعْمَالِ وَالْأَخْلاَقِ، إِنَّهُ لَا یَهْدِي لِصَالِحِهَا، وَلَا یَصْرِفُ سَیِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي مُعَاجِمِهِ الثَّـلَاثَةِ وَالْحَاکِمُ.

والطبراني في الکبیر عن أبي أمامة رضی الله عنه ولفظه: قَالَ سَمِعْتُهُ یَقُوْلُ فِي دُبُرِ کُلِّ صَلَاةٍ: اللَّهُمَّ اغْفِرْلِي خَطَایَايَ وَذُنُوْبِي… فذکر الدعاء المذکورهنا

’’حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے جب بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھی تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنتا: اے میرے اﷲ! میری تمام خطائیں اور گناہ بخش دے، اے میرے اﷲ! مجھے (اپنی عبادت و اطاعت کے لئے) ہشاش بشاش رکھ اور مجھے اپنی آزمائش سے محفوظ رکھ اور مجھے نیک اعمال اور اخلاق کی رہنمائی عطا فرما، بیشک نیک اعمال اور اخلاق کی ہدایت تیرے سوا کوئی نہیں دیتا اور بُرے اعمال اور اخلاق سے تیرے سوا کوئی نہیں بچاتا‘‘۔

(المنهاج السوّی، ص: 345)