سدرہ کرامت ناظمہ MWL (M.Sc Gold Medlist (P.U) General Se.MWL)

الہدایہ کی ٹیم امت تک قرآن کا پیغام پہنچارہی ہے

بلاشبہ قرآن مجید اللہ تبارک تعالیٰ کی طرف سے قلب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوا ہے۔ ایمان و عمل کی تعلیم اور قلب و رو ح کی تازگی کے لیے اپنی ذات کا احتساب نہ کیا تو ابدی خسارہ ہمارا مقدر بن جائے گا لہذا ہمیں اخروی نقصان سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ قرآن مجید کی تعلیمات کو اپنی عملی زندگی میں اپنانے کا عزم کریں تاکہ قرآن اور صاحب قرآن سے جڑ کر اللہ تعالیٰ سے اپنا رشتہ استوار کرسکیں۔

عرفان الہدایہ کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے جو تمام امت مسلمہ تک قرآن پاک کا پیغام پہنچارہی ہے کیونکہ تحریک منہاج القرآن کے بنیادی اہداف میں سے تیسرا ہدف بھی رجوع الی القرآن ہے اور بانی تحریک کی تجدیدی فکر کا ایک بنیادی نقطہ بھی یہی ہے کہ امت کے زوال کا بنیادی سبب قرآن سے دوری ہے۔ اسی ہدف پر عمل کرتے ہوئے عرفان الہدایہ ڈیپارٹمنٹ قرآن سے ٹوٹے ہوئے تعلق کی بحالی کے لیے دن رات سرگرم عمل ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ پاک سب کا حامی و ناصر ہو۔

فرح ناز (Ph.D Scholar، President MWL, Social Worker)

قرآن کریم برکت اور اس کی تلاوت میں دلی سکون ہے

قرآن کریم کے الفاظ میں برکت ہے۔ اس کی تلاوت میں سکون قلب ہے اس کے معانی میں ہدایت ہے اور اس پر عمل کرنے میں انسان کی سعادت ہے۔ قرآن حکیم نے انسان کے ذہنوں کو جلا بخشی انسانیت کو شرف کرامت سے نوازا ہے اور عاملین قرآن کو دین و دنیا کی قوتیں عطا کیں۔ اس کے باوجود آج بھی معاشرہ جس مسائل و مصائب سے دوچار ہے اس کا یقینی علاج کے لیے قرآن کی تعلیمات پر عمل کرنے پر موقوف ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی زیر نگرانی ایک جامع اور موثر منصوبہ عرفان الہدایہ متعارف کروایا گیا جو لوگوں کی زندگیاں بدلنے اور مضطرب دلوں کو سکون بخشنے کا ذریعہ بنے گا۔ عرفان الہدایہ پلیٹ فارم کے تحت ہونے والے پروجیکٹس اور سرگرمیوں کے ذریعے معاشرے میں قرآنی تعلیمات کو عام کیا جائے گا۔ ملک کے بیشتر ادارے اپنے وسائل کی گنجائش کے مطابق کتاب و سنت کی تعلیم و تدریس کی گراں قدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں مگر اکثر و بیشتر خواتین دینی اور قرآنی تعلیم کی خواہش رکھنے کے باوجود اس کے حصول سے قاصر ہیں۔ موجودہ دور میں ہر طبقے تک قرآنی تعلیمات پہنچانے کے مواقع اور ذرائع بہت کم ہیں۔ ان حالات میں عرفان الہدایہ ڈیپارٹمنٹ نے اپنی بساط کے مطابق قرآن پاک کی درس و تدریس کے لیے ایک اہم نصاب تیار کیا گیا ہے۔ جو عوام الناس میں از خود قرآن مجید کے مطالب و مفاہیم سمجھنے بلکہ ترجمہ کرنے کی صلاحیت اور شوق پیدا کرے گا۔ لہذا عرفان الہدایہ تقاضا کرتا ہے کہ قرآن مجید پڑھا جائے اسے سمجھا جائے اور اس پر عمل کیا جائے۔

کلثوم طفیل (ڈائریکٹر عرفان الہدایہ) (M.Phil Public Health)

قرآن کی فکر آفاقی اور انقلابی ہے

قرآن مجید اپنے اندر ازل تا ابد تک کے تمام راز چھپائے ہوئے ہے، مگر یہ اپنے راز اور حقائق و معارف ان لوگوں پر کھولتا ہے جو اس کی آیاتِ بینات پر تفکر و تدبر کریں اور اس کے اسرار و معانی تک نہ صرف رسائی حاصل کریں بلکہ انہیں اپنے قلوب میں بھی محسوس کریں۔ قرآن مجید بارگاہِ ایزدی میں حضوری کا عظیم وسیلہ ہے۔ قرآن حکیم کے پیغام اور ہدایت کو اپنے باطن میں نافذ کرنے اور اللہ رب العزت سے ٹوٹا ہوا تعلق بحال کرنے کے لیے اور قرآن مجید کی حقیقی تعلیم کو عوام تک پہنچانے کے لیے عرفان الہدایہ پروجیکٹ کا آغاز کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد قرآن مجید کے آفاقی و انقلابی اور غیر معمولی علم و فکر و عام فہم، سلیبس اور بامحاورہ ترجمے کے ساتھ عوامی سطح تک پہنچانا ہے۔

لبنیٰ مشتاق (نگران عرفان الہدایہ ڈیپارٹمنٹ) (M.Phil Islamic Studies)

توحید و آخرت قرآن کی اصل دعوت ہے

قرآن مجید بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے جو بھٹکتی ہوئی انسانیت کے لیے چشمہ رشد و ہدایت ہے اور رہتی دنیا تک کے لوگوں کی رہنمائی کا ذریعہ ہے۔

دور حاضر کا مسلمان اگر یہ سوچے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کا مقصد انسانیت کو ہدایت سے ہمکنار کرنا تھا تو آج یہ ہدایت کا تسلسل ہمارے لیے ہو کہ ہم بھی رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مستفید ہونے والے بنیں اس حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امت کو رہنمائی دیتے ہوئے ارشاد فرمایا میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں کہ ایک اللہ کی کتاب اور دوسری تمہاری نبی کی سنت اگر تم ان کے ساتھ مضبوط تعلق قائم رکھو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہوگے۔ رسول اللہ کا پیغام اپنی امت کے نام ہر دور میں یہی رہا ہے کہ جب تک امت مسلمہ اس پیغام محمدی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا رکھے گی تو دنیوی و اخروی کامیابی و کامرانی اس کا مقدر رہے گی۔ اس احادیث مبارکہ پر عمل کرتے ہوئے عرفان الہدایہ پلیٹ فارم کے زیر اہتمام ہونے والے پروجیکٹس، قرآن کلاس، دورہ قرآن اور عرفان الہدایہ ڈپلومہ جس کا مقصد ہر اصلاحی و تجدیدی کاوش کا مرکز و محور قرآن اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔

روبینہ ناز (ڈپٹی ڈائریکٹر فیلڈ عرفان الہدایہ): (M.Phil Islamic Studies)

قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے اللہ تعالیٰ کا عظیم ترین انعام ہے کہ دنیا کی کوئی بڑی سے بڑی دولت اس کی ہمسری نہیں کرسکتی۔ یہ وہ نسخہ شفاء ہے جس کی تلاوت جس کا دیکھنا جس کا سننا سنانا، جس کا سیکھنا سکھانا، جس پر عمل کرنا اور جس کسی بھی حیثیت سے نشر و اشاعت کی خدمت کرنا دنیا اور آخرت دونوں کی عظیم سعادت ہے اور عرفان الہدایہ ڈیپارٹمنٹ کا مقصد بھی لوگوں تک قرآن مجید کی حقیقی تعلیم کو سادہ اور آسان فہم انداز میں لوگوں تک پہنچانا ہے۔

اقراء مبین (ڈپٹی ڈائریکٹر ٹریننگ ڈیپارٹمنٹ): (B.S Islamic Studies،الشہادۃ العالمیہ)

قرآن مجید اللہ رب العزت کا کلام ہے۔

قرآن مجید اللہ رب العزت کا کلام ہے اور اللہ نے اپنی صفت اور کلام ہمیں عطا کیا ہے اور ہم کتنے نادان ہیں کہ اس سے اپنا رخ موڑے ہوئے ہیں۔ یہ ہمارے گھروں میں ہوتا ہے مگر ہمیں اس کے ساتھ شغف ہی نہیں ہے۔ نہ ہم اس کو پڑھتے، سمجھتے اور نہ ہی اس پر عمل کرتے ہیں۔ افسوس! ہم اسے پہچانتے ہی نہیں کہ یہ کیا ہے؟ یاد رکھیں کہ یہ اللہ کی صفت ہے۔ اس کے ساتھ جڑنے کا مطلب اللہ سے جڑ جانا ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس کو اپنی زندگیوں میں داخل کریں تاکہ ہمارے من اور ہمارے دل میں ’’اللہ‘‘ آجائے۔ قرآن مجید سے محبت کرنے کا مطلب ’’اللہ‘‘ سے محبت کرنا اور قرب الہٰی کا حصول ہے۔ اس دور پرفتن میں عرفان الہدایہ ڈیپارٹمنٹ کو بنانے کا مقصد قرآن مجید کی حقیقی تعلیمات کو لوگوں تک پہچانا ہے۔ آیئے اس ڈیپارٹمنٹ کا حصہ بن کر قرآنی تعلیمات کو معاشرے میں عام کریں تاکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا اور خوشنودی حاصل کی جاسکے۔

انیسہ فاطمہ (ڈپٹی ڈائریکٹر کریکلم ڈیپارٹمنٹ): (M.Phil Islamic Studies)

قرآن انسانیت زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کرتا ہے

قرآن مجید اللہ رب العزت کی سچی اور کھری کتاب ہے جو انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے۔ یہ اللہ رب العزت کا پیغام اپنے بندوں کے نام ہے اور یہ ہم پر ہے کہ ہم قرآن مجید کو کس طرح اپنی زندگیوں میں لاگو کرتے ہیں۔ اگر کوئی مسلمان اس کو سمجھ کر صحیح تلفظ کے سساتھ پورے انہماک سے تلاوت کرے تو یہ ایمان میں تقویت کا باعث بنے کے ساتھ ساتھ قلوب و اذہان پر چڑھے زنگ کو اتارنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

اسی مقصد کے حصول کے لیے عرفان الہدایہ کا قیام عمل میں لایا گیا جس کا مقصد نوجوانان اسلام کا قرآن کے ساتھ ٹوٹے تعلق کو بحال کرنا ہے اور اپنی زندگیوں کو قرآن مجید کے تابع کرنا ہے۔