فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

اِنَّآ اَنْزَلَنٰهُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِ. وَمَآ اَدْرٰکَ مَا لَیْلَةُ الْقَدْرِ. لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ. تَنَزَّلُ الْمَلٰٓئِکَةُ وَالرُّوْحُ فِیْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْج مِّنْ کُلِّ اَمْرٍ. سَلٰمٌقف هِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِ.

(القدر، 97: 1 تا 5)

’’بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے۔ اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبریل) اپنے رب کے حکم سے (خیر و برکت کے) ہر امر کے ساتھ اترتے ہیں۔ یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی ہے‘‘۔

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ عَبْدِ اﷲ بْنِ عَمْرٍو رضي الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ: یُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ: إِقْرَأْ وَارْتَقِ وَ رَتِّلْ کَمَا کُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْیَا، فَإِنَّ مَنْزِلَتَکَ عِنْدَ آخِرِ آیَةٍ تَقْرَأُ بِهَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْدَاوُدَ. وَقَالَ أَبُوعِیْسَی: هَذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ. عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ: إِنَّ ِﷲِ أَهْلِیْنَ مِنَ النَّاسِ. قَالُوْا: مَنْ هُمْ یَارَسُوْلَ اﷲِ؟ قَالَ: أَهْلُ الْقُرْآنِ، هُمْ أَهْلُ ﷲِ وَخَاصَّتُهُ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالنَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ وَالدَّارِمِيُّ. وَإِسْنَادُهُ صَحِیْحٌ.

’’حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قرآن مجید پڑھنے والے سے کہا جائے گا: قرآن پڑھتا جا اور جنت میں منزل بہ منزل اوپر چڑھتا جا اور یوں ترتیل سے پڑھ، جیسے تو دنیا میں ترتیل سے پڑھا کرتا تھا، تیرا ٹھکانہ جنت میں اس جگہ ہو گا جہاں تو آخری آیت تلاوت کرے گا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سے کچھ (لوگ خاص) اللہ والے ہوتے ہیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ کون (خوش نصیب) لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قرآن پڑھنے والے، وہی اللہ والے اور اس کے خواص ہیں۔‘‘

(المنهاج السوّی، ص: 401-402)