عرفان الہدایہ پراجیکٹ تعارف و مقاصد

روئے زمین پر دو حقیقتیں سرِ فہرست ہیں: ایک قادر مطلق اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات جو ہر شے کی خالق ہے اور دوسری اس کی مخلوق۔ ذات باری تعالیٰ کے سوا انبیاء کرام و رسل عظام علیہم السلام سمیت کائناتِ ہست و بود کی ہر شے مخلوق کا درجہ رکھتی ہے۔ کوئی حقیقت ایسی نہیں ہے جو اللہ رب العزت اور ہمارے یعنی مخلوق کے درمیان مشترک ہو، سوائے قرآن مجید کے یہ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت اور واحد حقیقت ہے جو مخلوق نہیں ہے۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام اور صفت ہے یہ نہ خالق ہے اور نہ مخلوق۔ گویا اللہ رب العزت نے ہمیں ایک ایسی شے عطا فرمائی ہے جو ہمارے درمیان موجود تو ہے لیکن مخلوق نہیں ہے سو ہماری ہدایت کے لیے نبیِ آخرالزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کی گی آخری آسمانی کتاب کا خاصہ ہے کہ یہ خالق بھی نہیں مگر خالق سے جدا بھی نہیں ہے۔

قرآن مجید کے حقوق

قرآنِ مجید اپنے اندر ازل تا ابد کے تمام راز چھپائے ہوئے ہے مگر یہ اپنے راز اور حقائق و معارف اُن لوگوں پر منکشف کرتا ہے جو اس کی آیاتِ بینات پر تفکر و تدبر کریں اور اس کے اسرار و معانی تک نہ صرف رسائی حاصل کریں بلکہ اُنہیں اپنے قلوب میں بھی محسوس کریں۔ قرآن مجید سے مکمل اِستفادہ کے لیے اس کے درج ذیل حقوق کی بجا آوری لازم ہے:

  1. قرآن مجید کے کلام کی عظمت و تمکنت اور اہمیت و فضیلت پر کامل ایمان ہو۔
  2. بنیادی شرط اخلاص و نیک نیتی ہے کہ انسان اسے اصلاحِ احوال اور طلبِ ہدایت کی غرض سے پڑھے۔
  3. بلا ناغہ ترتیل کے ساتھ یعنی ٹھہر ٹھہر کر خوش الحانی سے پڑھا جائے۔
  4. محض ثواب کی خاطر نہ پڑھا جائے بلکہ آیاتِ مبارکہ میں بیان شدہ حقائق و مفاہیم کو کامل توجہ سے سمجھا جائے اور ان میں خوب تدبر و تفکر کے معانی کی گہرائی تک پہنچا جائے۔
  5. قرآن مجید کو ذوق و شوق سے پڑھا جائے تاکہ پڑھنے کے ساتھ ساتھ دل میں اترتا جائے اور اس سے محبت پیدا ہو۔
  6. قرآن مجید میں بتائے گئے احکام و تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کی جائے۔
  7. اس کی تعلیمات کو دوسروں تک پہنچایا جائے تاکہ سب لوگ اس سے مستفید ہوں۔

یہ حقیقت ہے کہ قرآن مجید قیامت تک بنی نوع انسان کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتا رہے گا؛ مگر اس پر عمل نہ کرنا ہمارا خسارہ ہے کیونکہ جب تک ہم اِسے اپنے زندگیوں پر مکمل طور پر عملاً نافذ نہیں کرتے، ہم اِس کی حقیقی برکات و ثمرات سے محروم اور خسارہ میں رہیں گے۔

معرفتِ قرآن ہی معرفتِ الہٰیہ ہے

قرآن مجید بارگاہِ ایزدی میں حضوری کا عظیم وسیلہ ہے۔ قرآن حکیم کے پیغام اور ہدایت کو اپنے باطن میں نافذ کرنے کے لیے دلوں کو یادِ باری تعالیٰ کا مسکن بنانا نہایت ضروری ہے۔ قرآن مجید سے محبت در حقیقت اللہ تعالیٰ سے محبت ہے اور اس سے تعلق جوڑنا دراصل اللہ تعالیٰ تک رسائی پانا ہے۔ اس سے کامل محبت قاری پر مشکل مقامات کی راہ کھول دیتی ہے اور قرآن سے دوری انسان کو رب سے دور کردیتی ہے اور یہ غفلت اسے سیدھی راہ سے بہکا دیتی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا بہت بڑا انعام و احسان ہے کہ اُس نے اپنے در تک رسائی کے لیے ہمیں اپنے حبیبِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے قرآن مجید کی شکل میں ایک عظیم نعمت عطا فرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی ایک صفت یعنی اپنا کلام ہمیں عطا کیا ہے اور ہم کتنے نادان ہیں کہ اس سے بے اعتنائی برتتے ہیں اور اس کے ساتھ ہمارا ربط و تعلق ہی نہیں ہے! یہ ہمارے گھروں میں ہے مگر ہمیں اس کے ساتھ شغف ہی نہیں ہے۔ نہ ہم اسے پڑھتے ہیں نہ سمجھتے ہیں نہ اس پر عمل کرتے ہیں اور نہ ہی اس کے پیغام کو آگے پہنچاتے ہیں۔ حالانکہ دیں گریزی کے ان حالات میں قرآن مجید سے اخذِ ہدایت کے لیے اس کا فہم حاصل کرنا پہلے سے بھی زیادہ ناگزیر ہوگیا ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کو اللہ رب العزت کی الوہی نعمتوں سے ہمکنار کرنے کے لیے قرآن مجید کے ذریعے خالقِ حقیقی سے اپنا تعلق مضبوط کریں اور قرآن درس و تدریس کے ذریعے رب العزت کی بندگی اور اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رویے کو اپنے کلچر کا حصہ بناکر آئندہ نسلوں تک منتقل کریں۔

منہاج القرآن ویمن لیگ (MWL) نے اللہ رب العزت سے ٹوٹا ہوا تعلق بحال کرنے کے لیے اور قرآن مجید کی حقیقی تعلیم کو عوام تک پہنچانے کے لیے عرفان الہدایہ پروجیکٹ کا آغاز کیا۔ عرفان الہدایہ نے قرآن مجید کے آفاقی و انقلابی اور غیر معمولی علم و فکر کو عام فہم، سلیس اور بامحاورہ ترجمے کے ساتھ عوامی سطح تک پہنچانے کا اہتمام کیا ہے۔

مقاصد

عرفان الہدایہ کا اولین مقصد ایسی رہنمائی مہیا کرنا ہے کہ اس ماحول کے ذریعے قارئین میں فہمِ قرآن کا اشتیاق اور تدبر و تفکر کا ذوق پیدا ہو؛ اور قرآن کے انقلاب آفریں پیغام اور تعلیمات کو کماحقہ سمجھ کر زندگی کا جزوِ لاینفک بنایا جاسکے۔ اس سے نہ صرف ہمارے سماج میں حیات آفریں تبدیلی آئے گی بلکہ رویے، اخلاق اور روزمرہ کے معاملات بھی نورِ قرآن سے جگمگا اٹھیں گے اور پورا ماحول قرآنی انوار و تجلیات سے درخشاں و تاباں ہوجائے گا۔

علمی پہلو:

قرآنی تعلیمات کے ذریعے مادہ پرستانہ اور متعصبانہ رویوں کی اصلاح۔

عملی پہلو:

قرآنی تعلیمات کو معاشرتی سطح پر تمدن و ثقافت کا حصہ بنانا اور اس سلسلے میں عصری تدریسی مہارتوں کے حامل ایسے دینی اسکالرز کو متعارف کرانا جو مختلف قرآنی علوم (Qur'anic Sciences) پر عبور رکھتے ہیں۔

جذباتی پہلو:

قرآنی تعلیمات کو سائنسی اور عملی نقطہ نظر سے پیش کرنا تاکہ دین کے بارے میں نوجوان نسل کے تحفظات دور ہوں اور انہیں جدید دور میں پیش آمدہ مسائل کا عملی حل دیا جاسکے۔

خصوصیات:

عرفان الہدایہ کا مقصد قرآن مجید کے مفاہیم کو انتہائی آسان، عام فہم اور پر اثر انداز میں جدید سائنسی اور قابلِ عمل طریقوں سے متعارف کرانا ہے جو کہ درج ذیل خصوصیات کا حامل ہے:

  • امتیازی خصوصیات کا حامل سلیبس
  • ماہر، تجربہ کار اور قرآنی علوم پر پختگی و رسوخ کے حامل قرآن اسکالرز
  • ادارہ جات میں مختلف النوع سرگرمیوں اور پروگراموں کا انعقاد
  • عامۃ الناس کو اس قابل بنانا کہ وہ خود قرآن مجید سے مطالب و مفاہیم اور اسرار و معارف کو اخذ کرنے کے قابل ہوسکیں۔

یہ ٹیم درج ذیل ماہرین پر مشتمل ہوگی:

  • تحقیقی ماہرین (Research developers)
  • قرآن سکالرز (Quran Scholars)
  • داعی و مبلغین اور معاونین
  • تخلیقی قلم کار (Creative writers)
  • تربیت فراہم کرنے والے (Trainers)
  • اساتذہ اور کوچز (Teachers and coaches)
  • گرافک ڈیزائنرز (Graphic specialists)
  • ویب ڈیزائنر

خدمات (Our Services):

پروجیکٹس/ پروگرامز:

  • دورہِ قرآن
  • عرفان الہدایہ کیمپس
  • قرآنک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ
  • الہدایہ ای۔ لرننگ (e-leraning) سینٹرز

کورسز:

  • عرفان القرآن کورسز
  • فہم القرآن کورسز
  • عرفان الحدیث کورسز
  • سیرہ کورسز
  • عرفان الفقہ کورسز
  • عرفان التجوید کورسز

سرگرمیاں:

  • قرآن کانفرسنز/ سیمینارز
  • دروسِ قرآن
  • Quran Memorization Campaigns
  • Quran art/calligraphy competitions

عرفان الہدایہ ہی کیوں؟

بدقسمتی سے اس دور کا مسئلہ یہ ہے کہ غیر عرب دنیا سے تعلق رکھنے والے قرآن مجید کے اکثر قارئین اس کے مفاہیم و مطالب کو سمجھنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ زبان کو پاتے ہیں۔ عرفان الہدایہ قارئینِ قرآن کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے جہاں انہیں عربی زبان کو سمجھنے سے متعلق تمام ممکنہ مسائل کا تسلی بخش حل مہیا کیا جاتا ہے نیز قرآن فہمی کے لیے تمام ممکنہ آلات و وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے سائنسی و تکنیکی بنیادوں پر تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

  • قرآن مجید اللہ کا کلام ہے۔۔ آئیں! اپنے مالک سے ہم کلام ہوں۔
  • قرآن مجید کی معرفت ہے۔۔ آئیں! معرفتِ الہٰیہ پاکر رب کا قرب حاصل کریں۔
  • قرآن مجید طاقت ہے۔۔ آئیں! اس طاقت سے اپنے کردار کو مضبوط بنائیں۔