انسانی جسم رنگوں کا مجموعہ ہے

انٹرویو ڈاکٹر ثمینہ تعظیم، کلر تھراپسٹ

اس کائنات میں کوئی چیز بے رنگ پیدا نہیں کی گئی، بلکہ زمین وآسمان کے درمیان پائی جانے والی جملہ مادی وغیر مادی، جاندار و غیر جاندار اشیاء سے ہمارا پہلا انٹرایکشن اور انٹروڈکشن رنگ کے وسیلے سے ہوتا ہے۔ ہم محسوس کریں یا نہ کریں ہمارے شب و روز اور ہمارے مزاج رنگوں سے مانوس اور ہم آہنگ رہتے ہیں۔ ہم رات کو اس کی سیاہی سے جانتے ہیںاور دن کو سفیدی سے پہچانتے ہیں، ہمیں گلاب اس کی سرخی کی وجہ سے اچھا لگتا ہے، ہمیں پانی کی سفیدی راحت دیتی ہے اورہریالی ہماری آنکھوں کو ٹھنڈک بخشتی ہے۔ رنگوں کی زبان بھی ہوتی ہے اور رنگوں میں جان بھی ہوتی ہے، ہم جب اپنے لیے کوئی لباس خریدنے جاتے ہیں تو جو رنگ ہماری سوچ پر غالب آجائے صرف اسے خریدتے ہیں۔ زندگی کے بیشتر معاملات میں ہمارے فیصلوں میں رنگوں کا کردار فیصلہ کن ہوتا ہے۔ رنگوں سے محبت انسان کے لاشعور میں رچی بسی ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ شعور کی آنکھ کھولنے سے پیشتر بچہ رنگوں کی طرف مائل ہوتا ہے اور اسے رنگوں سے کھیلنا اچھا لگتا ہے، عمر کا ہر حصہ رنگوں کی محبت سے رچا بسا ہوا ہے، رنگوں سے محبت کرنا انسان کی فطرت میں شامل ہے۔ یہ جان کر ایک خوشگوار حیرت ہوئی کہ رنگوں سے بیماریوں کا علاج بھی ہوتا ہے اور یہ محض اخبار کی خبر نہیں بلکہ یہ طریقہ علاج دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں کامیابی کے ساتھ جاری و ساری ہے۔ رنگوں سے علاج کے جدید طریقہ علاج میں چین، جاپان پیش پیش ہیں۔ معروف سائیکو تھراپسٹ Lynda Trainer نے کیا خوبصورت بات کی کہ ’’ جب آپ پوری توجہ سے رنگ بھررہے ہوتے ہیں تو درحقیقت آپ سکون کی وادی میں اتررہے ہوتے ہیں، جب کلر باکس آپ کے ہاتھ میں ہوتا ہے تو آپ رنگوں کے استعمال سے کچھ تخلیق کرنے کی کوشش کرتے ہیں‘‘رنگوں کی اہمیت، ناگزیریت اور افادیت کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ اللہ رب العزت نے اپنی پاک کتاب کے اندر بھی رنگوں کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ سورہ البقرہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہہ دو ہم اللہ کے رنگ میں رنگے گئے ہیں اور کس کا رنگ اللہ کے رنگ سے بہتر ہے ؟ ایک اور مقام پر اللہ رب العزت نے بنی اسرائیل کو زرد رنگ کی گائے ذبح کرنے کا حکم دیا۔ سورۃ الانعام میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہم نے زمین سے سرسبز کھیتی نکالی۔ سورۃ یوسف میں 7 سبز خوشوں کا ذکر کیاگیا۔ سورۃ الرحمن میں جنتیوں کو سبزقالینوں، بچھونوں پر بیٹھنے کی بشارت دی گئی۔ سورۃ فاطر میں اللہ نے پہاڑوں کے رنگوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کچھ سفید ہیں، کچھ سرخ اور کچھ سیاہ اور سب کی خصوصیات جدا ہیں۔ سورۃ البقرہ میں رات کے رنگ کو سیاہ اور صبح کے رنگ کو سفید پکارا گیا۔ سورۃ طحہٰ میں اللہ نے فرمایا جس دن صور پھونکا جائے گا اس دن ہم مجرموں کو یوں جمع کریں گے کہ ان کے جسم اور آنکھیں شدت خوف سے نیلگوں ہوں گی۔

رنگوں کا ہماری زندگی پر اثر مسلمہ ہے، جب آپ اردگرد دیکھتے ہیں تو آپ کی آنکھوں اور دماغ کو سب سے پہلے رنگ اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں، ہم پھلوں کو ان کی رنگت سے پہچانتے اور ان کے ذائقوں کا تعین کرتے ہیں، سبزآم کی رنگت سے ہمیں اندازہ ہو جاتا ہے کہ اس میں کھٹاس ہے، بھرپور زرد رنگ مٹھاس کا احساس دلاتا ہے، ہم کھائے بغیر بھی رنگوں کے اثرات اور ان کی غذائیت کو محسوس کر لیتے ہیں، آسمان اور بادلوں کے رنگ دیکھ کر ہمیں موسم کا اندازہ ہوتا ہے، بادل دیکھ کر ہم اندازہ لگاتے ہیں بارش ہونے والی ہے، مارکیٹنگ کی دنیا میں بھی عوامی توجہ کے حصول کے لیے رنگوں کا بھرپور استعمال کیا جاتا ہے، جب آپ خریداری کے لیے کسی بڑے سٹور پر جاتے ہیں تو بہت سی چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن پر فوری نظر پڑتی ہے، دراصل ان چیزوں کے پیکٹ کو اس طرح بنایا جاتا ہے کہ لوگ فوری ان کی طرف متوجہ ہوں آپ محسوس کریں یا نہ کریں اشتہار باز اپنی چیزوں کو فروخت کرنے کے لیے ایسے رنگوں کا انتخاب کرتے ہیں جو لوگوں کی دلچسپی، جنس اور عمر کے مطابق ہوں، گھروں کی سجاوٹ، کپڑوں کے ڈیزائن میں رنگوں کی اہمیت مسلمہ ہوتی ہے، ایشیاء میں کچھ لوگ لال رنگ کو خوش نصیبی اور جشن سے منسوب کرتے ہیں، افریقہ کے کچھ علاقوں میں لال رنگ کو ماتم کا نشان سمجھا جاتا ہے لیکن کچھ رنگ ایسے بھی ہیں جو ہر شخص کے جذبات پر ایک جیسا اثر ڈالتے ہیں چاہے اس شخص کا پس منظر کچھ بھی ہو، سرخ رنگ کو توانائی، جنگ اور خطرے سے منسلک کیا جاتا ہے، سرخ رنگ سے بلڈپریشر بڑھ سکتا ہے، اس رنگ میں خوراک کو توانائی میں تبدیل کرنے کا عمل تیز ہوتا ہے، سفید رنگ کو روشنی، حفاظت، صفائی اور نفاست سے جوڑا جاتا ہے، زرد رنگ کو بیماری کی علامت سمجھا جاتا ہے، سبزرنگ ہشاش بشاش کرتا ہے اسی لیے ڈاکٹرز صبح کی سیر کو اہمیت دیتے ہیں کہ سرسبز ماحول ڈپریشن کو کم کرنے میں مددگار ہوتا ہے، آسمان کا نیلا رنگ آنکھوں کو راحت دیتا ہے، درختوں کے سبز پتوں اور پھولوں میں عجب سی کشش محسوس ہوتی ہے، انسان کی رنگوں سے یہی وابستگی اسے کائنات کے دیومالائی حسن کے قریب کر دیتی ہے، انسان خواں عمر کے کسی بھی حصے میں ہو وہ نہ صرف رنگوں کے امتزاج کی طرف متوجہ ہوتا ہے بلکہ وہ خود بھی ان رنگوں کو اپنے ہاتھ سے استعمال کرتے ہوئے ایک خوشی محسوس کرتا ہے، تصویروں میں رنگ بھرنا بچوں کا ہی نہیں بلکہ بڑوں کا بھی پسندیدہ مشغلہ ہے، اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ بچے جب ہوم ورک کررہے ہوتے ہیں تو ان کی مائیں بھی بڑے شوق سے بچوں کی ڈرائنگ بکس میں رنگ بھرتی اور بچوں کے ساتھ مشغول ہو جاتی ہیں، اس سرگرمی کے دوران وہ خود کو بہت ہلکا پھلکا محسوس کرنے کے ساتھ ساتھ لطف اندوز بھی ہوتی ہیں، اگر رنگوں کی قوت کا اندازہ مقصود ہو تو کسی مصروف چوک کے قریب جا کر دیکھ لیں ٹریفک پولیس کے اشارے لگے ہیں اور وہاں رنگوں کی حکومت ہے، سرخ اشارہ چلتی گاڑیوں کو روک دیتا ہے، زرد اشارہ رکنے اور سپیڈ آہستہ کر لینے کی وارننگ دیتا ہے اور سبز اشارہ گاڑی کو چلنے کی اجازت دیتا ہے، کالا رنگ غم، گلابی انسیت، پیلا بیماری اور سفید امن کی علامت خیال کیا جاتا ہے۔ جہاں تک علاج کی بات ہو تو حکماء اکثر کمزور نگاہ والے مریضوں کو سبزہ دیکھنے کا مشورہ دیتے ہیں، سبزہ دیکھنے سے آنکھوں میں تراوٹ پیدا ہوتی ہے اور بینائی میں اضافہ ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آنکھوں کا آپریشن کرنے کے بعد آئی سپیشلسٹ سبزرنگ کی پٹی مریض کی آنکھ پر باندھ دیتے ہیں، اسی طرح کتے کے کاٹے مریض کیلئے نیلا رنگ دیکھنا مفید قرار دیا جاتا ہے، رنگوں کے مزاج کے حوالے سے اس بات پر ماہرین کا مکمل اتفاق ہے کہ سرخ رنگ کا مزاج گرم و خشک ہے، زرد رنگ کا مزاج گرم و تر ہے، آسمان رنگ کا مزاج سرد و تر ہے، نارنجی رنگ کا مزاج گرم محض ہے، سبز رنگ کا مزاج تر محض ہے، نیلے رنگ کا مزاج سرد محض ہے اور اودے رنگ کا مزاج خشک محض ہیں۔

رنگوں کی اور خصوصیات کیا کیا ہیں اور ہیومن باڈی پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس حوالے سے ہمیں ڈاکٹر ثمینہ تعظیم یوسف عظیمی صاحبہ کی ریسرچ سے استفادہ کرنا ہو گا، گزشتہ ماہ منہاج یونیورسٹی لاہور میں رنگوں کی افادیت پر ایک خصوصی ورکشاپ کا انعقاد بھی ہوا جس میں معروف محقق، سائنسدان اور کلر تھراپسٹ ڈاکٹر ثمینہ تعظیم یوسف عظیمی نے خصوصی لیکچر دیا اور رنگوں کی اہمیت اور افادیت پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ کس طریقے سے رنگ ہمیں جسمانی بیماریوں، کمزوریوں اور محتاجیوں سے چھٹکارا دلاتے ہیں۔ محترمہ ڈاکٹر ثمینہ تعظیم یوسف عظیمی صاحبہ سے رنگوں کی اہمیت اور طریقہ علاج کے بارے میں دختران اسلام کی خصوصی گفتگو بھی ہوئی ان کی تحقیق کے مختصر گوشے شامل اشاعت کیے جارہے ہیں۔ ڈاکٹر ثمینہ تعظیم یوسف عظیمی صاحبہ کا کہنا ہے کہ کروموتھراپی یا رنگ و روشنی سے علاج ایک ایسا طریقہ ہے جس میں برقی مقناطیسی شعاعوں کے رنگ دار حصے کی مختلف طول موج کو بیماری کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، رنگوں کو سمجھنے کے لیے روشنی کی سائنسی ہیت کو سمجھنا ہو گا، روشنی ایسی برقی مقناطیسی شعاع ہے جس سے کائنات میں موجود برقی مقناطیسی فیلڈ کے ذریعے ارتعاش وجود میں آتی ہے، روشنی توانائی ہے اور رنگ اور روشنی مادے کے ٹکرائو سے وجود میں آتے ہیں، نظریہ رنگ و نور کے مطابق ہر تخلیق روشنی کے غلاف میں بند ہے، کروموتھراپی کے قانون کے مطابق انسانی جسم دراصل رنگوں کا مجموعہ ہے، رنگ انسانی جسم کے بیمار خلیوں کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتے ہیں، کروموتھراپی صدیوں پرانا طریقہ علاج ہے، روشنی سے علاج کے طریقہ کو فوٹوتھراپی کہتے ہیں، قدیم یونان، چین اور انڈیا میں یہ طریقہ علاج رائج تھا، قدیم مصر میں سورج کو بیماری سے علاج کے لیے شفاء بخشی مانا جاتا تھا، قدیم یونان میں تیل، رنگین پتھر اور مرحم علاج کے لیے استعمال کیے جاتے تھے، یہ لوگ رنگوں سے پیدا ہونے والی کیمیائی تبدیلیوں سے ناواقف تھے مگر رنگوں کے شفا بخش ہونے پر ان کا پختہ یقین تھا، Pleasenten (پلیسٹن) نے 1876 ء میں تحقیق سے بتایا کہ نیلے رنگ میں ابتدائی طبی امداد کی خوبیاں موجود ہیں، اس رنگ کو زخموں، جلے ہوئے حصوں اور درد میں استعمال کیا اور بعدازاں ایک تحقیق سے بتایا کہ مختلف رنگ خون میں موجود فاسد مواد کے اخراج اور سرکولیشن کے ذریعے اعضاء کو براہ راست متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، سائنسدان کلاشے نے ثابت کیا کہ مادی وجود کے اوپر روشنیوں کا جسم مثالی Aura ہی توانائی کا مرکز ہے، ڈاکٹر ثمینہ تعظیم یوسف عظیمی نے مزید بتایا کہ خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کی ایک معرکۃ الآرا کتاب کلر تھراپی پر لکھی گئی ہے جس میں رنگ اور روشنی سے علاج کے طریقہ کار پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے، ہم نے شہد کی مکھی کے کاٹنے سے ایک بیمار کا 100فیصدکامیاب علاج کیا، ایک بچہ جس کی عمر 10سے 12سال تھی اس کی والد کی رضا مندی اور ہسپتال انتظامیہ کی اجازت سے اس بچے کے زخموں پر نیلی، سبز اور سرخ روشنی مختلف دنوں میں مختلف اوقات میں ڈالی گئی اور الحمداللہ نتیجہ 100فیصد رہا۔

ڈاکٹر ثمینہ تعظیم یوسف عظیمی کا کہنا ہے کہ جدید دنیا میں رنگوں کے ذریعے طریقہ علاج سائنسی اور طبی اعتبار سے مسلمہ ہے یہی وجہ ہے ایم آر آئی، سی ٹی سکین اور لیزر سرجری میں مختلف رنگوں کی شعاعیں استعمال کی جاتی ہیں، عادات اور رویوں میں مثبت تبدیلی کیلئے رنگوں کے استعمال کی افادیت ایک حقیقت ہے، پریشانیوں اور تفکرات سے بچائو کے لیے دھوپ کی زرد رنگ کی روشنی بہترین علاج ہے، کینسر، ہیپاٹائٹس، امراض قلب، بلڈپریشر، جلدی بیماریوں کا کامیاب علاج رنگوں سے کیا جا چکا ہے اور کیا جارہا ہے، نہوں نے کہا کہ یہ بات دلچسپ بھی ہے اور ایک حقیقت بھی کہ بڑھتی عمر کو روکنے اور بالوں کے گرنے کا آسان اور سستا علاج بھی رنگوں (Chorome Theropy )سے ممکن ہے، انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں اللہ نے مختلف مقامات پر اپنی خصوصیات بیان کی ہیں، ایک جگہ پر فرمایا اللہ آسمان اور زمین کا نور ہے، جدید تحقیق سے یہ بات ثابت شدہ ہے کہ رنگوں کے استعمال سے خون کی کمی کو بھی پورا کیا جا سکتا ہے، گہرا نیلا رنگ ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط کرتا ہے، اسی طرح سبز، سفید، زرد، سرخ، سیاہ تمام رنگوں کے سائنسی اور طبی اثرات اور ثمرات ہوتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ دھوپ اور روشنی خوشی دیتی ہے، کھلی فضاء اور اس کے رنگ ڈپپریشن دور کرتے ہیں، محنت کرنے والا اور روشنی میں زیادہ وقت گزارنے والا مزدور کبھی اداس نہیں ہوتا جبکہ ٹھنڈے کمروں میں رہنے والے ڈپریشن کا شکار پائے جاتے ہیں۔