آپ کی صحت: ہیپاٹائٹس سے کیسے بچا جائے

وشاء وحید

ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہیپا ٹائٹس سے روزانہ مرنے والوں کی تعداد 4000 ہے اور اس میں کمی ہونے کے بجائے روزانہ اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے جس کی اہم وجہ احتیاطی تدابیر سے آگاہی نہ ہونا اور لاپرواہی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ہمارے ملک پاکستان میں اس بیماری کی شرح دوسرے ممالک کی نسبت 80% ہے۔ 28 جولائی 2019ء کی رپورٹ کے مطابق بارہ لاکھ افراد پاکستان میں اس بیماری کا شکار ہیں۔ جس میں سے زیادہ تر تعداد ان لوگوں کی ہے جو مزدور طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ (39.4%) اور ان میں سے 71.4% لوگ تعلیم یافتہ بھی نہیں ہیں۔ 70% خواتین ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہیں۔

دنیا بھر میں لوگ اپنی معیشت کا بیشتر حصہ بیماری کے علاج کے بجائے بیماری سے بچاؤ کے لیے وقف کررہے ہیں لیکن ہمارے ملک میں اس کے برعکس ہے۔ ہمارے ملک میں ملکی سرمائے کا ایک بڑا حصہ ایسی بیماریوں کے علاج و ادویات اور ان کے علاج میں استعمال جدید آلات میں ضائع ہوجاتا ہے جن کا شاید دنیا کے بہت سے ممالک میں خاتمہ ہوچکا ہے جبکہ ہمارے ملک میں اتنا سرمایہ لگانے کے باوجود ایسی بیماریاں ہر سال گزرے سال سے زیادہ شرح میں نمودار ہوجاتی ہیں۔

ایسا نہیں ہے کہ یہ بیماریاں ناقابل علاج ہیں یا ان سے بچا نہیں جاسکتا بلکہ اس کی وجہ ہمارے ہاں اس حوالے سے شعور کا نہ ہونا اور اس نتیجے میں عوام اور قانون کا سخت ردعمل سامنے نہ آنا ہے۔ آیئے سمجھتے ہیں کہ آخر ہیپا ٹائٹس ہے کیا اور اس سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

ہیپا ٹائٹس

ہیپا ٹائٹس جگر کی سوجن ہے جو کہ 5 مختلف قسم میں سے کسی بھی ایک وائرس کے جسم میں داخل ہونے کی صورت میں ہوتا ہے۔ ہیپا ٹائٹس جان لیوہ بھی ہوسکتا ہے اور بروقت تشخیص اور علاج کی صورت میں انسان کے جسم کے اندر اپنی مدرت پوری کرکے ختم بھی ہوسکتا ہے۔

ہیپا ٹائٹس وائرس کی اقسام

ہیپا ٹائٹس وائرس 5 قسم کے ہوتے ہیں اور وائرس کے نام پر ہی ہیپا ٹائٹس کی 5 اقسام کے نام رکھے گئے ہیں۔

1۔ ہیپا ٹائٹس اے:

ہیپا ٹائٹس اے کا وائرس آلودہ پانی اور خوراک کے ذریعے نشوونما پاتا ہے۔ ایسے علاقے جہاں صاف پانی تک لوگوں کی رسائی نہیں ہے جہاں کے لوگ اس قسم کے ہیپا ٹائٹس وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں۔

2۔ ہیپا ٹائٹس بی:

ہیپا ٹائٹس بی وائرس مریض کے خون کے تبادلے سے پھیلتا ہے چاہے وہ کسی بھی صورت میں ہو۔ حتی کہ اگر ماں میں یہ وائرس موجود ہے تو نوزائیدہ بچے میں داخل ہوسکتا ہے۔

3۔ ہیپا ٹائٹس سی:

ہیپا ٹائٹس بی کی طرح ہیپا ٹائٹس سی بھی خون کے تبادلے سے پھیلتا ہے اور ان تمام اشیاء سے جن کہ خون سے براہ راست رابطہ ہوتا ہے مثلاً انجکشن کی سوئیاں اور اس طرح کے دیگر آلات۔

ہیپا ٹائٹس سی کی علامات:

  • بخار
  • تھکاوٹ
  • پیٹ درد
  • بھوک نہ لگنا
  • متلی
  • الٹی
  • جوڑوں میں درد
  • آنکھوں اور جلد کی پیلاہٹ
  • سر درد

4۔ ہیپا ٹائٹس ڈی:

یہ ہیپا ٹائٹس کی سب سے کم پائی جانے والی قسم ہے یہ اسی شخص میں پروان چڑھ سکتی ہے جس کو پہلے ہیپا ٹائٹس بی لاحق ہوا۔

5۔ ہیپا ٹائٹس ای:

ہیپا ٹائٹس ای کا وائرس آلودہ پانی اور کھانے میں موجود ہوتا ہے اور ان کے کھانے پینے سے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے۔

ہم آج ان اقسام میں سے سب سے زیادہ پائی جانے والی اقسام جو ہمارے ملک میں وباء کی طرح پھیل رہی ہے خاص طور پر لاہور میں ان اقسام کے بارے میں آگاہی حاصل کریں گے۔ ان اقسام میں ہیپا ٹائٹس سی اور ای شامل ہیں۔

ہیپا ٹائٹس ای کی علامات:

  • پیٹ میں درد خاص طور پر دائیں طرف پسلیوں کے نیچے۔
  • یرقان کی علامات
  • بھوک کم لگنا
  • تھکاوٹ و جوڑوں اور پٹھوں میں درد، بخار، متلی، الٹی وزن میں کمی

ہیپا ٹائٹس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

  1. انجکشن کو ایک بار سے زیادہ استعمال نہ کریں۔
  2. جماعت کے دوران دوسرے کے استعمال شدہ آلات استعمال نہ کریں۔
  3. جس حد تک ممکن ہو میڈیکل آلات کی صفائی کی تصدیق کریں۔
  4. وہ انجکشن استعمال نہ کریں جو آپ کے سامنے پیکٹ سے نہ نکالا جائے یا صحیح سے پیک نہ ہو۔
  5. جلد چھیدوانے والے آلات کی صفائی کی تصدیق کریں۔
  6. خون کے تبادلے کے وقت تمام ٹیسٹ کرواکر خون کے بیماری سے پاک ہونے کی تصدیق کرلیں۔

ہیپا ٹائٹس سی سے بچاؤ اور پرہیز کے لیے کوئی مخصوص خوراک نہیں ہوتی۔ چکنائی اور اس سے بنی چیزوں سے پرہیز کرنا بہتر ہے۔

ہیپا ٹائٹس ای

پاکستان میں یہ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ لاہور کے میو ہسپتال میں روزانہ 80 مریضوں میں اس کی تشخیص کی جاتی ہے۔ وہ تمام علاقے جہاں صاف پانی کی رسائی نہیں بارش کے پانی کی نکاسی کا خراب نظام اور نالوں کی صفائی کا مناسب انتظام نہیں وہ زیادہ اس وائرس کی زد میں ہیں۔

احتیاطی تدابیر

ہیپا ٹائٹس ای ہونے کی صورت میں ویسے تو یہ وائرس اپنی مدت پوری کرنے کے بعد ختم ہوجاتا ہے لیکن مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا بہتر ہے:

  • روزانہ کے کاموں میں جتنا ممکن ہو اپنے آپ کو کم تھکانا تاکہ جسم میں بیماری سے لڑنے کی طاقت موجود ہو۔
  • بہت سارا پانی اور Liquid کا استعمال کریں تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔
  • صحت افزا غذا کا استعمال اور مضر صحت غذا سے پرہیز کریں۔