آپ کی صحت: پرہیز علاج سے بہتر

ویشاء وحید

کھانے پینے میں اعتدال کی راہ کیا ہے اور ہمارے لیے صحیح طریقہ کیا ہے سائنس نے تو کئی سالوں کی تحقیق کے بعد بتایا ہے مگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے طرز حیات سے یہ راز بہت پہلے ہی ہم پر واضح کردیا تھا۔ اب یہ ہم پہ تھا کہ ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی پیروی کرکے صحت مند زندگی چنتے ہیں یا اپنے نفس کی غلامی کرکے بیماری والی زندگی۔

قرآن مجید کے اندر صحت کے بارے میں حکم

وَّکُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَلَا تُسْرِفُوْا.

’’اور کھاؤ اور پیو اور حد سے زیادہ خرچ نہ کرو۔‘‘

(الاعراف، 7: 31)

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا صحت کے متعلق فرمان

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحت کے متعلق ہمیں تین باتیں سمجھائی ہیں:

  1. پہلی بات یہ فرمائی کہ معدہ تمام بیماریوں کی جڑ ہے۔
  2. دوسری بات یہ فرمائی تم معدہ کو وہی دو جس کی معدہ کو ضرورت ہے۔
  3. تیسری بات یہ فرمائی کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔

یہ تین اصول ایسے بیان فرمائے کہ اگر ہم ان کو اپنالیں تو ہمارے لیے آسانی ہوجائے گی۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کا معمول

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین حضرات کا معمول یہ تھا کہ وہ دو دو دن تین تین دن بلکہ کتنے کتنے دن کھانا ہی نہیں کھاتے تھے۔ لیکن آج کل یہ واضح ہے کہ ہم اتنی جسمانی اور ایمانی قوت نہیں رکھتے کہ ہم ایسا کرسکیں اس لیے ہمیں جو کرنا ہے وہ اپنی قوت اور جسمانی صلاحیت کے اعتبار سے کرنا ہے۔

زیادہ کھانا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نظر میں

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی کو بھرنے کے لیے سب سے جو بری چیز ملی ہے وہ اس کا پیٹ ہے پس اس کو ضرورت کے درجے میں رکھا جائے۔

ہماری بیماریوں کی بڑی وجہ

آج کل ہماری بیماریوں کی اہم وجہ اوور ایٹنگ (Overeating) کی وجہ سے ہیں بلکہ یوں کہیے ڈائی ایٹنگ (Die Eating) کی وجہ سے ہیں۔ ڈائی ایٹنگ کرتے ہیں اور بےتحاشا کھالیتے ہیں اور یہ بھی یاد رکھیں کہ جتنی بھی بیماریاں ہیں۔ کولیسٹرول اوور ایٹنگ کی وجہ سے ہے، اگر ہم اپنی غذا کو کنٹرول کرلیں مقدار کو کم کرلیں تو صحت کا معاملہ آسان ہوجائے گا اور اگر اپنی پسند کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پسند کے مطابق بنانے کی کوشش کریں تو پھر معاملہ اور آسان ہوجائے گا۔

سنت کو زندہ کرنے کا بڑا ثواب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے میرے بعد کسی ایک سنت کو میری ان سنتوں میں سے زندہ کیا جو مٹ چکی تھیں جن کو امت بھول چکی تھی جن پر عمل نہیں ہورہا تھا۔ اگر کوئی ایسی ایک سنت کو زندہ کرے گا پس اس زندہ کرنے والے کو ان تمام لوگوں کا ثواب ملے گا جو اس کے زندہ کرنے کے بعد عمل میں لائیں گے۔

ہمیں کیا کرنا چاہئے

ہمیں چاہئے کہ اتنا کھائیں کہ ہمارے جسم کی جو قوت ہے باقی رہے تاکہ ہم عبادت اور دوسرے کام کاج آسانی سے کرسکیں۔ ہماری حالت تو یہ ہے کہ اگر ہم ایک وقت کا کھانا نہ کھائیں تو دوسرے وقت سر میں درد ہونے لگتا ہے اور کچھ بھی اچھا نہیں لگتا۔ لہذا ہم یہ کرسکتے ہیں کہ ہم اس وقت کھائیں جب بھوک لگ رہی ہو اور اس وقت چھوڑ دیں جب تھوڑی سی بھوک باقی ہو۔

بھوک لگنے کا ثبوت

واقعتا بھوک لگنے کی دلیل یہ ہے کہ جو سامنے آجائے کھالیا جائے۔ یہ نہیں کہ کھانا سامنے آئے تو کہیں مجھے یہ نہیں چاہئے مجھے وہ نہیں چاہئے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ابھی نفس کے اندر بھوک کی خواہش کم اور لذتوں کی خواہش زیادہ ہے جس وقت بھوک لگ رہی ہو جو سامنے آجائے انسان کھا لیتا ہے کہ ابھی تو جو آگیا ہے ٹھیک ہے الحمدللہ۔ بسم اللہ پڑھی اور کھا لیا۔

کھانے میں کمی کیسے کی جائے؟

اگر ہمیں اوور ایٹنگ کی عادت ہے تو ہم کوشش کرکے روزانہ ایک نوالہ کم کرنا شروع کریں۔ ایک دو مہینوں میں ہماری غذا اعتدال پر آجائے گی۔ ایک دم چھوڑنا ممکن نہیں کیونکہ انسان ایک دن چھوڑ دے گا دو دن چھوڑ دے، تیسرے دن پھر اسی عادت پر آجائے گا اس لیے غذا کو آہستہ آہستہ کم کریں۔ اتنا ضرور کھائے کہ جس سے صحت باقی رہے۔ جنک فوڈ نہ کھائیں بازار کے کھانے نہ کھائیں اور ایسی چیزیں جن کا ہمیں معلوم ہے کہ نقصان ہی نقصان ہے یا نقصان زیادہ ہے فائدہ کم ہے ان کو چھوڑ دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی غذا کے طور پر اس چیز کو اختیار فرمایا جو صحت کے لیے اچھی ہے اور جو چیز صحت کے لیے مفید نہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ چیز استعمال کرنے سے اپنے آپ کو بچایا۔

حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی نصیحت

حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ بیٹا! کبھی گوشت اور روٹی کھایا کرو، کبھی روٹی اور گھی کھایا کرو، کبھی روٹی اور دودھ کھایا کرو، کبھی سرکہ اور روٹی کھایا کرو، کبھی زیتون اور روٹی کھایا کرو اور کبھی نمک کے ساتھ روٹی کھایا کرو اور کبھی فقط روٹی کے اوپر قناعت کیا کرو۔ مطلب یہ ہے کہ ہر وقت اپنی مرضی کے کھانے نہ ہوں بلکہ کبھی بار بی کیو بھی کھالے، کبھی چائنیز کھالے، کبھی پاکستانی سادہ کھانا بھی کھالیں، کبھی گوشت اور کبھی دال سبزی اور کبھی انسان بہت ہی ہلکا کام کرے کہ بس زیتون کا تیل ہو اور روٹی ہو اور تھوڑی سی کوئی اور ہلکی پھلکی چیز ہو اس طرح اپنے آپ کو کنٹرول کرنے کی عادت ڈالیں۔ کبھی ایسا بھی ہونا چاہئے کہ انسان ایک وقت کا ناغہ کرے تاکہ آپ کے دل میں لوگوں کے لیے ہمدردی پیدا ہو کبھی کبھی بھوکا رہنے کے بہت فائدے ہیں۔

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عنقریب ہماری امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو رنگ برنگے کھانے کھائیں گے مختلف قسم کے مشروبات پئیں گے، رنگ برنگے کپڑے پہنیں گے اور خوب باتیں کیا کریں گے۔ یہ میری امت کے بدترین لوگ ہوں گے۔

غرض بحیثیت مسلمان ہمیں زندگی کے ہر پہلو میں اسراف سے گریز کرنا چاہئے خصوصاً کھانے میں بے اعتدالی سے ضرور بچنا چاہئے جو کئی بیماریوں کا موجب بنتی ہے۔