فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الٰہی

اَلَمْ یَجِدْکَ یَتِیْمًا فَاٰوٰی. وَوَجَدَکَ ضَآلًّا فَهَدٰی. وَوَجَدَکَ عَآئِلًا فَاَغْنٰی. فَاَمَّا الْیَتِیْمَ فَـلَا تَقْهَرْ. وَاَمَّا السَّآئِلَ فَـلَا تَنْهَرْ. وَاَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ.

(الضحیٰ، 93: 6 تا 11)

’’(اے حبیب!) کیا اس نے آپ کو یتیم نہیں پایا پھر اس نے (آپ کو معزّز و مکرّم) ٹھکانا دیا۔ اور اس نے آپ کو اپنی محبت میں خود رفتہ و گم پایا تو اس نے مقصود تک پہنچا دیا۔ اور اس نے آپ کو (وصالِ حق کا) حاجت مند پایا تو اس نے (اپنی لذتِ دید سے نواز کر ہمیشہ کے لیے ہر طلب سے) بے نیاز کر دیا۔ سو آپ بھی کسی یتیم پر سختی نہ فرمائیں۔ اور (اپنے در کے) کسی منگتے کو نہ جھڑکیں۔ اور اپنے رب کی نعمتوں کا (خوب) تذکرہ کریں۔ ‘‘۔

(ترجمہ عرفان القرآن)

فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضی الله عنه قَالَ: مَنْ قَالَ:إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَي: {حَسْبِيَ اﷲُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ عَلَیْهِ تَوَکَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ}، سَبْعَ مَرَّاتٍ، کَفَاهُ اﷲُ مَا أَهَمَّهُ صَادِقًا کَانَ أَوْ کَاذِبًا. رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ.

’’حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص صبح اور شام سات دفعہ یہ دعا پڑھتا ہے وہ سچا ہو یا جھوٹا اللہ تعالیٰ اس کے لئے (ہر فکر مند کرنے والے کام کے لئے) کافی ہوجاتاہے {حَسْبِيَ اﷲُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ عَلَیْهِ تَوَکَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ}: ’’(مجھے اللہ تعالیٰ کافی ہے اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں اُسی پر میں نے توکل کیا اور وہ عرش عظیم کا رب ہے۔‘‘

عَنْ أَبِي سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: اسْتَکْثِرُوْا مِنَ الْبَاقِیَاتِ الصَّالِحَاتِ. قِیْلَ: وَمَا هُنَّ یَا رَسُوْلَ اﷲِ؟ قَالَ: التَّکْبِیْرُ وَالتَّهْلِیْلُ وَالتَّسْبِیْحُ وَالْحَمْدُ ِﷲِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاﷲِ. رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَأَحْمَدُ.

’’حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: باقیات صالحات (باقی رہنے والی نیکیاں) زیادہ سے زیادہ جمع کرو۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! وہ کون سی ہیں؟ فرمایا: {التَّکْبِیْرُ وَالتَّهْلِیْلُ وَالتَّسْبِیْحُ وَالْحَمْدُ ِﷲِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاﷲ} پڑھتے رہنا۔‘‘

(المنهاج السوّی، ص: 417-418)