فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمانِ الٰہی

وَالضُّحٰی. وَالَّیْلِ اِذَا سَجٰی. مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَمَا قَلٰی. وَ لَـلْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لَّکَ مِنَ الْاُوْلٰی. وَلَسَوْفَ یُعْطِیْکَ رَبُّکَ فَتَرْضٰی. اَلَمْ یَجِدْکَ یَتِیْمًا فَاٰوٰی. وَوَجَدَکَ ضَآلًّا فَهَدٰی.

(الضحیٰ، 93: 1-7)

’’قَسم ہے چاشت کے وقت کی (جب آفتاب بلند ہو کر اپنا نور پھیلاتا ہے)۔اور قَسم ہے رات کی جب وہ چھا جائے۔آپ کے رب نے (جب سے آپ کو منتخب فرمایا ہے) آپ کو نہیں چھوڑا اور نہ ہی (جب سے آپ کو محبوب بنایا ہے) ناراض ہوا ہے۔ اور بے شک (ہر) بعد کی گھڑی آپ کے لیے پہلی سے بہتر (یعنی باعثِ عظمت و رفعت) ہے۔ اور آپ کا رب عنقریب آپ کو (اتنا کچھ) عطا فرمائے گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے۔ (اے حبیب!) کیا اس نے آپ کو یتیم نہیں پایا پھر اس نے (آپ کو معزّز و مکرّم) ٹھکانا دیا۔ اور اس نے آپ کو اپنی محبت میں خود رفتہ و گم پایا تو اس نے مقصود تک پہنچا دیا۔‘‘

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم: أَنَا أَوَّلُ مَنْ یُؤْذَنُ لَهُ بِالسُّجُوْدِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ یُؤْذَنُ لَهُ أَنْ یَرْفَعَ رَأْسَهُ، فَأَنْظُرَ إِلَی بَیْنَ یَدَيَّ، فَأَعْرِفَ أُمَّتِي مِنْ بَیْنِ الْأُمَمِ، وَمِنْ خَلْفِي مِثْلُ ذَلِکَ، وَعَنْ یَمِیْني مِثْلُ ذَلِکَ. فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: یَا رَسُوْلَ اﷲِ! کَیْفَ تَعْرِفُ أُمَّتَکَ مِنْ بَیْنِ الْأُمَمِ فِیْمَا بَیْنَ نُوْحٍ إِلَی أُمَّتِکَ؟ قَالَ: هُمْ غُرٌّ مُحَجَّلُوْنَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوْءِ، لَیْسَ أَحَدٌ کَذَلِکَ غَیْرُهُمْ، وَأَعْرِفُهُمْ أَنَّهُمْ یُؤْتُوْنَ کُتُبَهُمْ بِأَیْمَانِهِمْ، وَأَعْرِفُهُمْ یَسْعَی بَیْنَ أَیْدِیْهِمْ ذُرِّیَّتُهُمْ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ وَالْبَیْهَقِيُّ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هَذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحُ الإِسْنَادِ.

’’حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں ہی سب سے پہلا شخص ہوں گا جسے قیامت کے دن (بارگاہِ الٰہی میں) سجدہ کرنے کی اجازت دی جائے گی اور میں ہی ہوں گا جسے سب سے پہلے سر اٹھانے کی اجازت ہو گی۔ سو میں اپنے سامنے دیکھوں گا اور اپنی امت کو دوسری امتوں کے درمیان بھی پہچان لوں گا۔ اسی طرح اپنے پیچھے اور اپنی داہنی طرف بھی انہیں دیکھ کر پہچان لوں گا۔ ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! آپ اپنی امت کو دوسری امتوں کے درمیان کیسے پہچانیں گے جبکہ ان میں حضرت نوحں کی امت سے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت تک کے لوگ ہوں گے؟.... آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان کے اعضاء وضو کے اثر سے چمک رہے ہوں گے اور ان کے سوا کسی اور(امت) کے ساتھ ایسا نہیں ہو گا اور میں انہیں پہچان لوں گا کہ ان کا نامہ اعمال ان کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا اور انہیں پہچان لوں گا کہ ان کے آگے ان کی اولاد دوڑتی ہو گی۔‘‘

(المنهاج السوّی ، ص: 720-721)