فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمانِ الٰہی

وَمَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَی ﷲِ رِزْقُهَا وَیَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَاط کُلٌّ فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ. وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ وَّکَانَ عَرْشُهٗ عَلَی الْمَآءِ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًاط وَلَئِنْ قُلْتَ اِنَّکُمْ مَّبْعُوْثُوْنَ مِنْم بَعْدِ الْمَوْتِ لَیَقُوْلَنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اِنْ هٰذَآ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ.

(هود، 11: 6-7)

’’اور زمین میں کوئی چلنے پھرنے والا (جاندار) نہیں ہے مگر (یہ کہ) اس کا رزق اﷲ (کے ذمۂ کرم) پر ہے اور وہ اس کے ٹھہرنے کی جگہ کو اور اس کے امانت رکھے جانے کی جگہ کو (بھی) جانتا ہے، ہر بات کتابِ روشن (لوحِ محفوظ) میں (درج) ہے۔ اور وہی (اﷲ)ہے جس نے آسمانوں اور زمین (کی بالائی و زیریں کائناتوں) کو چھ روز (یعنی تخلیق و ارتقاء کے چھ ادوار و مراحل) میں پیدا فرمایا اور (تخلیقِ اَرضی سے قبل) اس کا تختِ اقتدار پانی پر تھا (اور اس نے اس سے زندگی کے تمام آثار کو اور تمہیں پیدا کیا) تاکہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون عمل کے اعتبار سے بہتر ہے؟ اور اگر آپ یہ فرمائیں کہ تم لوگ مرنے کے بعد (زندہ کرکے) اٹھائے جاؤ گے تو کافر یقینًا (یہ) کہیں گے کہ یہ تو صریح جادو کے سوا کچھ (اور) نہیں ہے‘‘۔

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَبِي هُرَیْرَۃَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی اللہ علیه وآله وسلم: وَالَّذِي نَفْسِي بِیَدِہِ! لَولَمْ تُذْنِبُوْا لَذَهَبَ ﷲُ بِکُمْ وَلَجَاءَ بِقَوْمٍ یُذْنِبُوْنَ فَیَسْتَغْفِرُوْنَ ﷲَ فَیَغْفِرُ لَهُمْ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ. عَنْ عَبْدِ ﷲِ بْنِ عَبَّاسٍ رضي ﷲ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی اللہ علیه وآله وسلم: مَنْ لَزِمَ الْاِسْتِغْفَارَ جَعَلَ ﷲُ لَهُ مِنْ کُلِّ هَمٍّ وَمِنْ ضِیْقٍ مَخْرَجًا، وَرَزَقَهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ. رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه.

وَقَالَ الْحَاکِمُ: هَذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحُ الإِسْنَادِ.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! اگر تم گناہ نہ کرو گے تو ﷲ تعالیٰ تمہیں لے جائے گا اور ایسے لوگ لے آئے گا جو گناہ بھی کریں گے اور معافی بھی مانگیں گے اور ﷲ تعالیٰ انہیں معاف کرے گا۔ حضرت عبدﷲ بن عباس رضی ﷲ عنھما سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص پابندی کے ساتھ استغفار کرتا ہے، ﷲ تعالیٰ اس کے لیے ہر غم سے نجات اور ہر مشکل سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اس کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو۔‘‘

(المنهاج السوّی ، ص: 720-721)