کورونا وائرس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

ویشا وحید

کورونا وائرس اس وقت دنیا کے لئے خطرہ بن چکا ہے اس وقت تک کئی افراد اس مہلک وائرس کے ہاتھوں لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ کورونا وائرس کی موجودہ قسم پہلی دفعہ سامنے آئی ہے یہی وجہ ہے کہ اس کا ابھی تک کوئی واضح علاج دریافت نہیں کیا جا سکا ،اس کا علاج احتیاط پر مبنی ہے یہی وجہ ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں لاک ڈاون کی صورتحال ہے چین،اٹلی اور یورپ کے کئی ممالک میں لوگ گھروں میں محصور ہیں۔

مسبب عنصر:

"نوول وبائی عنصر سے جڑی شدید تنفسی بیماری " ووہان، ہوبی صوبہ، میں دسمبر 2019 سے وقوع پذیر ہونے والے وبائی نمونیا کے کیسز کے جھرمٹ کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ مین لینڈ ہیلتھ اتھاریز کی طرف سے تحقیقات کے مطابق، ایک نوول کرونا وائرس اس کا مسبب عنصر ہے۔

علامات:

مین لینڈ ہیلتھ اتھاریز کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق، کیسز کی علامات میں بخار، بے چینی، خشک کھانسی اور سانس لینے میں دقت شامل ہیں۔ بعض کیسز میں سنگین حالت ہو جاتی ہے اور مریض کے گردے بھی ناکارہ ہو جاتے ہین۔ زائد العمر افراد یا ایسے افراد جن کے اندر کوئی بیماری پہلے سے موجود ہو ان کو شدید خطرہ ہوتا ہے کہ ان کی بیماری بگڑ کر سنگین صورت اختیار کر لے۔

منتقلی کا طریقہ اور انکیوبیشن مدت:

نوول کرونا وائرس کی منتقلی کا بنیادی طریقہ تنفسی قطروں کے ذریعے ہوتا ہے، اور یہ وائرس چھونے کے ذریعے بھی منتقل ہوتا ہے یہ تقریباً 12 گھنٹوں تک زندہ رہتا ہے فضاء میں اسکی مدت 3 سے چار گھنٹوں پر محیط ہوتی ہے۔ موجودہ معلومات کے مطابق انکیوبیشن مدت ایک سے بارہ ایام پر محیط ہے (یہ اس کا اوسط اندازہ ہے)، مگر یہ 14 ایام تک طویل ہو سکتا ہے۔

انتظام:

بنیادی علاج معاونت فراہم کرنے پر مشتمل ہے۔

علاج:

فی الوقت اس وبائی بیماری کے لیے کوئی ویکسین نہیں ہے۔

احتیاطی تدابیر:

نمونیا اور تنفسی نالی کے انفیکشن سے بچاؤ کے لیے عامۃ الناس کو ہمیشہ عمدہ شخصی اور ماحولیاتی حفظان صحت کا اہتمام کرنا چاہیے۔ اس ضمن میں چند گزارشات ہیں جن پر عمل کر کے اس مہلک مرض سے بچا جا سکتا ہے:

کوشش کریں کہ پرہجوم مقامات پر ٹھہرتے ہوئے سرجیکل ماسک پہن لیں۔ یہ اہم ہے کہ ماسک عوامی ذریعہ نقل و حمل اختیار کرتے وقت ماسک کو درست طریقے سے پہنا جائے اس کے ساتھ ساتھ میں ماسک کو پہننے سے قبل اور اتارنے کے بعد ہاتھ کی صحت کا خیال رکھا جائے۔

ہاتھوں کی صفائی کثرت سے کریںبالخصوص منہ، ناک یا آنکھوں کو چھونے سے قبل احتیاط ضروری ہے۔ اس کے علاوہ کھانے سے قبل اور بعد میں، عوامی تنصیبات جیسا کہ ہینڈ ریلز یا دروازے کی نابز کو چھونے کے بعد، کھانسنے اور چھینکنے کے بعدجب ہاتھ تنفسی رطوبات سے آلودہ ہوں ہاتھوں کو دھونا ازحد ضروری ہے۔ ہاتھ کم از کم 20سیکنڈوں کے لیے، صابن اور پانی سے دھوئیں۔ پھر ایک قابل تلف کاغذی تولیہ یا ہینڈ ڈرائر سے خشک کریں اگر ہاتھ دھونے کی سہولیات دستیاب نہ ہوں یا جب ہاتھ واضح طور پر گندے نہ ہوں، تو ÷80 تا 70 الکوحل کے بنے ہوئے ہینڈ رب سے ہاتھ کو صاف کرنا ایک موثر متبادل ہے؛نکاسی کے پائپوں کو درست حالت میں رکھیں اور ماحولیاتی حفظان صحت کو یقینی بنانے کی کوشش کریں۔

چھینکنے اور کھانسنے سے قبل اپنے منہ، ہاتھ شو پیپر سے ڈھانپ لیں۔ آلودہ آلائشوں کو ڈھکن والی ردی کی ٹوکری میں تلف کریں پھر اچھی طرح سے ہاتھ دھوئیںاور جب تنفسی علامات محسوس ہوں تو سرجیکل ماسک پہن لیںان دنوں غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ان ممالک؍خطوں میں بخار یا تنفسی علامات کا شکار افراد کے ساتھ قریبی رابطہ سے گریز کریں جہاں ممکنہ طور پر نوول کرونا وائرس ممکنہ طو رپر کمیونٹی میں منتقل ہو رہا ہو۔ اگر ان کے ساتھ رابطہ رکھنا ناگزیر ہو تو، ایک سرجیکل ماسک پہن لیں۔ اگر ہسپتال جانا ضروری ہو تو سرجیکل ماسک پہن لیں اور کوشش کریں کہ ہر نماز کے لئے تازہ وضو کریں۔

خوراک کے تحفظ اور حفظان صحت کے اصولوں کی پابندی کریں جیسا کہ خام اور ادھ پکی گوشت کی اشیاء کے استعمال سے گریز کریں ہمارے ہاں گھر سے باہر کھانا کھانے اور ریڑھیوں سے کھانے کا رواج عام ہے کوشش کریں کے اگلے دو ماہ تک کم از کم گھر سے باہر کھانا کھانے سے گریز کریں

ذاتی صفائی کا بھی خصوصی اہتمام کریں ہو سکے تو روزانہ یا کم از کم ہر دوسرے دن غسل کریں اگر طبیعت خراب محسوس ہو بالخصوص اگر آپ بخار یا کھانسی محسوس کر رہے ہیں توفوری طور پر طبی مشورہ طلب کریں پہل کرتے ہوئے ڈاکٹر کو اپنی تازہ سفری ہسٹری سے بھی آگا ہ کریں۔

بحیثت مسلمان ہمارا اللہ تعالی کی ذات پر کامل یقین ہے وہ ایسی بیماریوں اور آفات کے ذریعے اپنے بندوں کو آزماتا ہے۔ کورونا وائرس سے موت کے چانسز زیادہ سے زیادہ دس فیصد ہونگے مگر زیادہ تر افراد اس کے خوف میں مبتلا ہیں اور اسے موت کا یقینی پروانہ سمجھ رہے ہیں۔ اس وقت ہر انسان کی قوت مدافعت اُسے اس مرض سے چھٹکارا دلا سکتی ہے۔