اداریہ: عیدالاضحی اور بحیثیت مسلمان ہماری ذمہ داریاں

چیف ایڈیٹر

اسلامیان پاکستان اور ملت اسلامیہ کو عیدالاضحی کی مبارکباد دیتی ہیں، اللہ رب العزت عید الاضحی کے مقدس ایام کی زیادہ سے زیادہ برکتیں سمیٹنے اورہمیں قربانی کے اصل فلسفہ اور فضلیت و اہمیت کے مطابق حقوق و فرائض اور عبادات انجام دینے کی توفیق عطاء فرمائے، اسلامی اصطلاح میں اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لئے اس کے راستے میں جو چیز بھی دی جائے وہ قربانی ہے، قربانی کی عبادت کی اہمیت و فضیلت براہ راست تعلق نیت سے ہے، قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا کہ کسی بھی شخص کی طرف سے قربان کیے گئے جانور کا خون اللہ کے پاس پہنچتا ہے اور نہ ہی گوشت، اللہ کے پاس وہ نیت پہنچتی ہے جس کا ارادہ باندھا جاتا ہے، جس نیت اور اخلاص کے ساتھ اللہ کے راستے میں قربانی دی جائے گی اس کی اتنی ہی فضیلت اور قبولیت ہو گی، اگر ہم دین اسلام کے شرعی، فقہی، اخلاقی، تربیتی اور دعوتی پہلوئوں پر نگاہ دوڑائیں تو ہمیں ہر جگہ ’’انما الاعمال بالنیات‘‘ کا فلسفہ نظر آتا ہے، جو عمل بھی حسن نیت کے ساتھ انجام پذیر ہو گا اس کے انفرادی اور اجتماعی زندگی پر اتنے ہی اچھے اثرات اور ثمرات مرتب ہونگے، امسال عید قربان کورونا وائرس کی وباء کے درمیان آرہی ہے، کورونا وائرس نے سیاسی، سماجی، معاشی، انتظامی، معاشرتی حوالوں کے ساتھ ساتھ مذہبی امور و معاملات پر بھی اثرات مرتب کیے ہیں، اس کے اثرات بدستور قائم ہیں، اللہ تعالیٰ ملت اسلامیہ اور پوری انسانیت کو اس موذی وباء سے جلد سے جلد نجات دے اورجملہ معاملات زندگی بحال ہوں، حکومت نے امسال اسلامیان پاکستان کو اجتماعی قربانی کرنے کی ترغیب دی ہے تاکہ سماجی فاصلوں کی احتیاطی تدبیر پر عمل پیرا ہوتے ہوئے قربانی کا فریضہ انجام دیا جا سکے، بعض حکومتی بیانات اور اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کی وباء میں کمی آرہی ہے اور متاثرین تیزی سے روبہ صحت ہیں، یہ ایک حوصلہ افزاء خبر ہے تاہم جب تک وباء مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتی اس وقت تک احتیاطی تدابیر کا دامن کسی صورت بھی چھوڑنا برخلاف مصلحت ہو گا، الحمداللہ تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سرپرستی میں عرصہ 25 سال سے اجتماعی قربانیوں کا فریضہ انجام دے رہی ہے اور پوری دنیا میں مقیم مسلمانوں کو قربانی کے فریضہ کی ادائیگی اور مستحقین تک گوشت پہنچانے کی سہولت پہنچارہی ہے، امسال بھی احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اجتماعی قربانی کا فریضہ انجام دینے کے لئے جملہ انتظامات مکمل کیے جا چکے ہیں، کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے انفرادی اور اجتماعی سطح پر معاشی مسائل نے جنم لیا ہے، آغاز میں کاروبار مکمل طور پر بند رہے اور بعدازاں جزوی بندش کی وجہ سے اقتصادی سرگرمیوں کا پہیہ سست روی کا شکار رہا اور اس کے نتیجے میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے کروڑوں مزدور بیروزگار ہوئے، اس حوالے سے بحیثیت مسلمان ہم سب کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہم قربانی کے ایام میں مستحقین اور بیروزگار ہو جانے والے مزدوروں کا بھی خیال رکھیںاور جذبہ ایثار کے تحت انہیں اپنی خوشیوں میں شریک کریں۔حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ابن آدم نے قربانی کے دن کوئی ایسا عمل نہیں کیا جو اللہ کے نزدیک خون بہانے (قربانی کرنے) سے زیادہ پسندیدہ ہو اور قربانی کے دن وہ ذبح کیا ہوا جانور اپنے سینگوں، بالوں اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے ہاں قبول ہو جاتا ہے، لہٰذا تم اس کی وجہ سے (قربانی کر کے) اپنے دلوں کو خوش کرو‘‘۔ اسی طرح حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فاطمہ ؓ سے فرمایا اے فاطمہؓ اٹھو اور اپنی قربانی کے پاس (ذبح کے وقت)موجود رہو، اس لئے کہ اس کے خون کا پہلا قطرہ گرنے کے ساتھ ہی تمہارے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے‘‘ اللہ تعالیٰ ہمیں فرامین رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق قربانی کا فریضہ انجام دینے اور اس کے فیوض و برکات سمیٹنے کی توفیق دے۔