محترمہ رفعت جبین قادری کی مصطفوی مشن کے لئے خدمات

ارشاد اقبال اعوان

محترمہ رفعت جبین قادری نہ صرف بانی و سرپرست تحریک منہاج القرآن کی اہلیہ ہونے کے ناطے بلکہ اپنی ذاتی قابلیت، صلاحیت، دینی، سوجھ، بوجھ، فہم و فراست، علم و عمل کی وجہ سے ایک مثالی شخصیت ہیں۔ آئیے، مادر تحریک کی حضور سیدی شیخ الا سلام کے ساتھ چالیس سالہ تحریکی سفر میں عملی جدو جہد میں شاندار خدمات کا جائزہ لیتے ہیں۔ تاریخ اسلام و تاریخ انسانیت میں خواتین کا کردار دنیائے انسانیت کے لئے ایک واضح مثال ہے۔ عورت سیاسی و سماجی، خیر و بھلائی، دعوت و تبلیغ، علم وعمل فہم وفراست علمی بصیرت، زہد و ورع، تقویٰ، عبادت و ریاضت الغرض کسی بھی میدان میں مردوں سے کم نہیں بلکہ اسلام کی شروعات اور بنیاد اور اس کی تعمیر و ترقی عورت کی دور اندیشی، ہمت، دانائی، حوصلہ مندی اور عورت کے شاندار کردار سے عبارت ہے۔ سیدہ خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی سیرت طیبہ ہر دورکی خواتین کے لیے مشعل راہ ہے۔ اسلام کا آغازحضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی لازوال وبے مثال قربانیو ں سے ہوتا ہے۔

جب بھی اسلا می اقدار مٹنے، پامال ہونے لگتی ہیں۔ دین کی حقیقی روح اصل تعلیمات سے دوری، عالمی سطح پرفکری و نظریاتی پستی مقصدیت کے فقدان کی وجہ سے مسلمان بے وقعت و بے توقیر ی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں اور بحثیت مسلم امہ معاشی، سیاسی، سماجی اور معاشرتی میدان میں زوال پذیر ہوجاتے ہیں تو قانون قدرت ہے کہ وہ دین کی نصرت و اعانت کے لئے ہر عہد میں ایسی نابغہ روزگار ہستی پیدا فرماتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان سے حالات کے دھارے اور طوفانوں کے رخ موڑ کر انسانیت کی تقدیر بدل دیتی ہے۔ اس کے علم و حکمت دانش و بصیرت سے پوری انسانیت فیض حاصل کرتی ہے۔ اس بات کی نبی ﷺ نے قیامت تک آنے والے مسلمانوں کو یہ خوشخبری سنائی۔ تاریخ میں ایسی متعد ّد ہستیوں کا تذکرہ موجود ہے جن سے اللہ تعالیٰ نے حفاظت ِدین کا کام لیا۔ جب کبھی فکری اور عملی آلائشوں کے ذریعے دین کو مسموم کرنے کی سازش ہوئی تو ان نفوس قدسیہ نے دین کو ہر ایسی آلائش سے پاک کیا۔ ہر دور میں وقت کے تقاضوں کے مطابق اس کارتجدید و احیائے اسلام میں اپنے عہد کا کام کیا۔

اللہ تعالیٰ اِس اْمت کے لیے ہر صدی کے آغاز میں کسی ایسے شخص کو مبعوث فرمائے گا جو اس (اْمت) کے لیے اس کے دین کی تجدید کرے گا۔

(ابوداود، السنن، کتاب الملاحم، 4: 109، الرقم: 4291 )

اللہ تعالی ٰ کے فضل و احسان سے اس صدی کی عظیم تجدیدی تحریک کا کام شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کو سونپا گیا۔ اس وقت ہمارا معاشرہ اخلاقی اقدار میں تنزلی کا شکار ہوچکا ہے۔ معاشرہ افراد سے بنتا ہے اور معاشرے کی بنیادی اکائی گھر اور فیملی ہے۔ گھر کا ماحول پاکیزہ صاف ستھرا، اسلامی اقدار کے مطابق ہوگا تو معاشرے کی ہر اکائی بذات خود بہتر اور پاکیزہ ہوگی۔ اس ضرورت و اہمیت کے پیش نظر جب مجد د وقت حضور سیدی شیخ الاسلام نے باقائدہ 1980ء میں غلبہ دین حق کی بحالی، اصلاح احوال امت، امت مسلمہ کے احیاء و اتحاد کے لئے ایک ہمہ جہت، عالمگیر تحریک کی بنیاد رکھی تو اس وقت سے تحریک منہاج القرآن کی بنیادوں میں مادر تحریک محترمہ بیگم رفعت جبین قادری کی ناقابل فراموش خدمات شامل ہیں۔ جب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے شادمان میں دروس قرآن کا آغاز کیا تب منہاج القرآن ایک گھر تھا۔ ایک کرن، ایک پھول تھا۔ مادر تحریک کے ساتھ نے اسے پھول سے گلشن، کرن سے سورج بنایا اور اس مشن کو انقلابیت میں بدلنے میں اپنا مثالی کردار ادا کیا۔ آپ نے گھر کو بھی سنبھالا اور معاشرے کی خواتین کی علمی، فکری، روحانی، عملی، اخلاقی، تربیت کے لئے دروس قرآن کا سلسلہ بھی شروع کیا۔ آپ نے مصطفوی مشن کی جدوجہد میں شامل ہو نے کے لئے خواتین کو بیدار کیا اور انہیں منظم کیا اور خواتین کی علمی، فکری، روحانی تربیت، دعوت و تبلیغ و خدمت دین کے لئے اپنی زیر تربیت خواتین کی ایک جماعت تیار کی جو تحریک کی عملی جد وجہد میں ہر اول دستہ ثابت ہوئی۔ جنوری میں قائد انقلاب کی زیر نگرانی باضابطہ طور پر منہاج ویمن لیگ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ تو انہیں منہاج ویمن لیگ کی تنظیم میں شامل کیا گیا۔ آپ ہی کی بدولت منہاج ویمن لیگ بھی تحریک کے ساتھ شانہ بشانہ ویمن لیگ تمام سرگرمیاں سر انجام دینے میں سرگرم عمل ہوئیں۔ اسی پر اکتفا نہیں بلکہ جب بانی تحریک منہاج القرآن کے افکار کو عامتہ الناس تک پہچانے کے لئے نیٹ ورک قائم کرنے کے لئے پورے ملک کے دورے کر رہے تھے۔ اس موقع پر آپ محترمہ رفعت جبین قادری کی شاندار خدمات کو خراج تحسین پیش کیے بنا قلم روک نہیں سکتے۔ جب قائد انقلاب قومی وبین الاقوامی دوروں پر تین تین ماہ کے لئے چلے جاتے۔ تو آپ ان کی غیر موجودگی میں اپنے گھر کی ذمہ داریاں، بچوں کی تعلیم وتربیت، ویمن لیگ کی سرپرستی، تحریکی اور مشن کی ذمہ داریاں بحسن خوبی سرانجام دیتی رہی ہیں۔ آپ کا یہ تحریکی سفر کٹھن مشکل دشوار گزار بھی ہے اور سنہری کامیابیوں سے ہمکنار بھی ہے۔ جس میں آپ نے کئی نشیب و فراز دیکھے اس سفر میں بے انتہا مشکلات، رکاوٹیں، تنگیاں بھی ہیںاور تحریک کامربوط، مضبوط، مستحکم سینکڑوں ممالک میں نیٹ ورک کا قیام جس میں ہر جگہ ویمن لیگ کا فورم بھی شامل ہے۔ حسین کامیابیوں کے ادوار بھی ہیں۔ آپ قائد تحریک کی شریک حیات بھی اور تحریکی سفر میں رفیق تحریک بھی ہیں۔ آپ نے تحریکی سفر میں مختلف جہتوں پر کام کیا ہے۔ آپ مجلہ دختران اسلام کی پہلی ایڈیٹر ہیں اور ابتک سرپرستی فرما رہی ہیں۔ گرلزکالج منہاج ویمن میں سٹاف اور طالبات کی علمی۔ فکری، روحانی تربیت پر لیکچر دیتی رہی ہیں۔ آپ نے ہر میدان میں بطور بیوی بطور ماں بطور ساس اور بطور سربراہ و رہنما تمام تر ذمہ داریوں سے بحسن خوبی عہدہ برآں رہی ہیں۔ آپ کا ہر روپ ہررشتہ قابل فخر بلکہ قابل تقلید اور لائق تحسین ہے۔ آپ ایک ماں، بہن، بیٹی نہیں آپ خود ایک تحریک ہیں۔

بطور شریکِ حیات ذمہ داریوں کی انجام دہی:

عورت معاشرے کا مرکزی کردار ہے فارسی میں اس کا معنی حیا ہے اور اسے جس نگاہ سے دیکھا جائے تو عورت ایک مقدس ہستی نظر آتی ہے۔ روئے زمین پر خواتین کی اہمیت کا انکار کرنا ممکن نہیں۔ وہ عزت وقار جرأت صبرو استقلال وفا داری ایثار و قربانی کا پیکر نظر آتی ہے۔ انسان کسی بھی منصب پر فائز ہو کسی بھی حیثیت کا حامل ہو زندگی کے سفر میں ہر مرحلے میں کسی خاتون کا مرہون منت ہوتا ہے۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ ہر کامیاب انسان کے پیچھے کسی کامیاب عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔ تو آپ نے اپنے شوہر کی اطاعت وفا شعاری محبت وادب کا حقیقی معنوں میں حق ادا کردیا۔ آپ نے اس چالیس سالہ تحریکی سفر میں صبر و استقلال، استقامت کا پہاڑ بن کر قائد انقلاب کے شانہ بشانہ آپ کی ڈھارس، حوصلہ، ہمت بن کر ہر موڑ پر ساتھ کھڑی نظر آتی ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ تمام انبیاء صالحین و صالحات مومنین و مومنات جو صراط مستقیم پر چلتے ہیں ان کی زندگی آزمائش سے عبارت ہے۔ کیونکہ صراط مستقیم پر چلنا پھولوں کی سیج نہیں۔ یہ کانٹوں بھرا راستہ ہے۔ تاجدار کائنات ﷺ کی سیرت طیبہ پڑھنے سے اندازہ ہوجاتا ہے۔ دعوت و تبلیغ حق پیغمبرانہ پیشہ ہے۔ سو اس میں کامیابیوں کے ساتھ مشکلات بھی فطری بات ہے۔

یہ شہادت گہہ الفت میں قدم رکھنا ہے
لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلمان ہونا

بےمثال ماں:

ماں کی سیرت و کردار علم و عمل اور معمولات زندگی بچوں کی شخصیت پر گہرے نقوش چھوڑتی ہے اسی لئے تاجدارِ کائنات نے اہل ایمان خواتین کی تربیت و تعلیم پر زور دیا ہمارے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ محترمہ رفعت جبین قادری نیک سیرت، مستجب الدعوات۔ متقی باعمل راسخ العقیدہ شخصیت ہیں۔ جنہوں نے قابل فخر فرزندانِ اسلام اس قوم کو دئیے ہیں۔ ماں کی گود اولاد کی پہلی درس گاہ ہوتی ہے۔ ماں ہی اولاد کی کردار سازی کرتی ہے۔ ماں کے اخلاق، گفتار، کردار، فکر و نظریات اور اس کی شخصیت کا اولاد پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ آپ نے نیک اور پاکیزہ سیرت مائوں کی طرح اپنی اولاد کی تربیت کی اور ملک وملت کو دو ایسے عظیم نیک صالح سپوت ڈاکٹر حسن محی الدین اور ڈاکٹر حسین محی الدین کی صورت میں دیئے جو سیدی شیخ الاسلام کی علمی، فکری، اخلاقی، روحانی، فلاحی، تجدیدی واصلاحی و دعوتی جدوجہد میں عملاً مسلم امہ کو بحر ظلمات سے نکال کر صراط مستقیم پر گامزن کرنے میں اپنا دینی، اسلامی، ملی و قومی فریضہ انجام دے رہے ہیں اور تحریک کے جملہ فورمزکی رہبری و رہنمائی کررہے ہیں۔ آج کے دور فتن میں ان کی زندگی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ آج کی عورت جونئی نسل کی معمار ہے۔ اگر وہ آج بھی اسلامی تعلیمات، اسلامی تہذیب و تمدن اسلامی اقدار کو اپنا لے توآج کے دور میں بھی اللہ تعالیٰ ایسی نیک وصالح مائوں کی گود میں پلنے والے ایسے فرزند عطا فرماتاہے جن پر ملت اسلامیہ رشک کرتی ہے۔ تو مادر تحریک نے اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت میں ایک مثالی ماں کا کردار ادا کیا۔ الحمدللہ ایسی تربیت کی جو بالخصوص تحریکی خواتین اور باالعموم اس معاشرے کی تمام خواتین کے لئے مثال قائم کردی۔ موجودہ دور میں اولاد کی اس طرح تربیت کرنا غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ یقینا انسان خود جس قدر متقی، پرہیز گار، صالح اور دعا گو ہوگا اسی طرح اللہ تعالیٰ اس کی اولاد اور نسل میں تقویٰ، نیکی و صالحیت رکھے گا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ آج بڑے سے بڑا ناقدین بھی شیخ الاسلام کی اولاد کے کردار پر انگلی نہیں اٹھا سکتا۔

بحیثیت سربراہ خاندان:

نبی کریم ﷺ نے خواتین کو خانگی اور معاشرتی سطح پر خاص مقام عطا فرمایا۔ گھر اور معاشرہ ان دونوں سطحوں پر خواتین کو عظمت و وقار اور احترام سے سرفراز کیا اس لئے کہ اگر خاتون کو اس کا اصل مقام دیا جائے تو اس کے گھر کے ساتھ ساتھ معاشرہ بھی اس کی قابلیت و صلاحیت سے بھرپور استفادہ کر سکتا ہے۔ عورت ماں ہے اور ماں کی گود میں نسل نوپروان چڑھتی ہے۔ ماں اپنی تربیت سے نسل نو کوعلم و امن و فکر و نظر اور عمل و کردار کاایسا نمونہ بنا سکتی ہے جس پر انسانیت فخر کرتی ہے۔ خود نیکی کے راستے پر چلنا بڑی بات نہیں اس نیکی اور بھلائی کو اپنی اولاد اور نسلو ں میں منتقل کرنا اور نسل در نسل ایمان کی حفاظت کرنا یہ خدا کے خاص فضل و احسان سے آپ نے اپنی اولاد کی تربیت و تعلیم اور ایمان کی حفاظت کے عملی اقدام اگلی نسلوں تک منتقل کرنے کا عمل جاری رکھا۔ لہذا آپ نے بطور ساس اپنی بہوؤں اور بیٹیوں کی تربیت میں ایسا رول پلے کیا اور انہیں اسلامی روحانی اخلاقی اقدار کا ایسا پیکر بنایا۔ ان کے سیرت و کردار کو نکھارا مصطفوی ﷺ مشن کا فکر و نظریہ انہیں ودیت کیا۔ محبت الہی عشق مصطفی ادب رسول ﷺ عظمت صحابہ محبت اہل بیت کے جذبہ سے سرشار مشن ان کے قلب و روح میں اتار دیا۔ انہیں علم حاصل کرنے کے لیے ایک ایسا ماحول دیا کہ ہرطرح کی معاونت کی یہی وجہ ہے کہ آپ کا پورا گھرانہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے آپ کی بہوئیں آپکی بیٹیاں اعلیٰ اخلاق، باکردار، نیک سیرت، متقی و پرہیزگار ہیں۔ جو آپ کی تقلید میں اپنے گھر کے امور بحسن خوبی نبھانے کے ساتھ ساتھ تحریک منہاج القرآن کے افکار و نظریات گھر گھر پہچانے کے لیے دنیا بھر میں منہاج القرآن ویمن لیگ کی ہر لمحہ رہنمائی بھی کر رہی ہیں۔

آپ اس حیثیت میں تحریک کی تمام خواتین کے لیے رول ماڈل ہیں۔ اپنے خانگی امور کو بہترین چلانے کے ساتھ دین کی خدمت کیسے سرانجام دے آپ اس کی روشن مثال ہیں۔

آپ بطور سرپرست و رہنما:

منہاج القرآن ویمن لیگ کا قیام جب عمل لایا گیا تو آپ منہاج القرآن ویمن لیگ کی مکمل رہنمائی و سرپرستی فرماتی رہی ہیں۔ ویمن لیگ کی تربیت، ورکنگ، پلاننگ، عملی جدو جہد میں اس کی بنیادوں میں آپ کی انتھک محنت شامل ہے۔ آپ کا ایک قدم گھر میں امور خانہ داری کے انجام دہی بچوں کی تعلیم و تربیت میں ہوتا، تو دوسرا قدم ویمن لیگ کی سرپرستی و تربیت، منہاج گرلز کالج کے سٹاف اور طالبات کو دینی، علمی، فکری، محبت۔ ادب، عشق رسول پر لیکچر دینے مرکز و کالج میں ہوتا۔ چھوٹے بچوں کے ساتھ خواتین کی عملی، دینی فکری، اخلاقی اصلاح کے لئے فیلڈ میں جاکر اپنے دروس و بیانات کے ذریعے دعوت و تبلیغ کا فریضہ بحسن خوبی سرانجام دیتی رہی ہیں۔ قائد تحریک کی سیاسی جدو جہد میں بھی آپ کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہیں۔ قائد تحریک کی مصروفیات بڑھنے سے آپ کی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہوگیا۔ جس طرح آپ منہاج القرآن ویمن لیگ کی سرپرستی کرتی رہیں درس وتدریس کے لئے فیلڈ میں جاتی رہی ہیں۔ اسی طرح اپنی بیٹیوں، بہوئوں اور ویمن لیگ کے ساتھ ڈور ٹو ڈور کمپینز، کارنر میٹنگز کیں اور ریلیوں میں بھی شرکت کرتی رہی ہیں۔ آپ کی طبیعت میں مہمان نوازی و فیاضی بھی بدرجہ اتم پائی جاتی ہے۔ آپ کے گھر عید الفطر پر دسترخواں سجتا ہے اور نماز عید کے بعد سب خواص وعوام آپ کے دستر خوان سے مزیدارکھانے کھاتے ہیں۔ ماہ ربیع الاول پر آپ کے گھر کے باہر پارک میں دس دن ہر ایک کے لئے خصوصی ضیافت میلادکا اہتمام ہوتا تھا۔ جس میں شیخ الاسلام آپ اور آپ کی پوری فیملی اپنے ہاتھوں سے کھانا تقسیم کرتے تھے۔

معاشرے کیلئے فلاحی کردار:

آپ غریبوں مسکینوں کے لئے درد دل رکھتی ہیں۔ آپ کچی آبادیوں میں جاکر غربا و مساکین میں کھانے اور دیگر ضروریات کی اشیا خود اپنے ہاتھوں سے تقسیم کرتی رہی ہیں۔ آپ نے جو ویمن لیگ کا پودا لگایا آج طاقتور تناور درخت بن چکا ہے۔ جس کی شاخیں پوری دنیا میں پھیل چکی ہیں بلکہ ان کی زیر سرپرستی ہونے والی منہا ج القرآن ویمن لیگ اندرون و بیرون ممالک میں تحریک منہاج القرآن کے اہداف کی تکمیل کے لئے خواتین تک عظیم مقاصد کی دعوت فکر پہنچانے میں شب و روز مصروف عمل ہیں۔ اب ویمن لیگ کے اس قافلے میں آپ کے نقش قدم پر چل کر ہزارہا کارکنان اپنی اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ ویمن لیگ کے اس ترقی اور کامیابی کے سفر کا تمام سہرا آپ کو جاتاہے۔ قارئین گرامی! تحریکی جدوجہد میں محترمہ ڈاکٹررفعت جبین قادری کی گراں قدر خدمات ہیںجنہیں احاطہ تحریر میں لانا مشکل ہے۔ اپنے کام، محنت اور کردار کی وجہ سے آپ کا نام ہمیشہ تاریخ کے سنہرے حروف میں جگمگاتا رہے گا۔