اصلاحِ معاشرہ میں منہاج القرآن ویمن لیگ کا کردار

ڈاکٹر فرخ سہیل

اسلام کے ابتدائی دور سے لے کر اب تک مسلم خواتین کا جوکردار رہا ہے وہ ادیان عالم کی تاریخ میں ایک عظیم الشان مثال ہے کیونکہ اولین مسلمان ہونے والی خواتین میں جناب خدیجۃ الکبریٰؓ کا نام سر فہرست ہے۔ سرچشمہ نبوت کے لیے حوصلہ افزائی کا سرچشمہ اسی بی بی کی ذات مبارکہ تھی کہ جب حضور اکرم ﷺ غار حرا سے اتر کر پہلی وحی کی صورت میں پیغام الہٰی کو لے کر گھر پہنچے تو گھبراہٹ اور پریشانی کو کم کرنے والی اور آپ ﷺ کے صدق و امانت کی پہلی گواہ کے طور پر جناب خدیجہؓ کا کردار و عمل کسی سے پوشیدہ نہیں۔ آپ ﷺ کے بلند کردار اور صداقت و امانت کی گواہ کے علاوہ اسلام کے ابتدائی مشکل دور میں حضرت خدیجہؓ ہمت و بہادری کا ایک بلند اور مضبوط ستون نظر آتی ہیں جنہوں نے قدم قدم پر دعوت اسلام میں آپ کے ساتھ رہیں اور یہاں تک کہ شعب ابی طالب میں خدیجۃ الکبریٰؓ نے آپ کا ساتھ دیا۔

خدیجہؓ کے علاوہ اسلام کے دور اولین میں دیگر خواتین کے بلند کردار پر اگر نظر ڈالی جائے تو ہمیں حضرت رقیہؓ جو حضرت عثمانؓ کے ہمراہ مکہ سے ہجرت فرماگئیں اسلام کی پہلی مہاجر خاتون ہیں کہ انہوں نے اپنے شوہر کی معصیت میں عربوں کے جاہل معاشرے میں یہ مہر ثبت کردی کہ راہ حق کی حفاظت و اشاعت کے لیے اگر اپنا علاقہ بھی چھوڑنا پڑے تو صنفِ نازک بھی اس میدان میں اپنے شوہر کے ہمقدم ہوتی ہے، اس کے علاوہ اگر عورتوں کے کردار کی اور مثال دینا ہو تو اسلام کی سب سے پہلی شہید حضرت سمیہؓ نے بھی معاشرتی ظلم و استبداد کے سامنے سینہ سپر ہوکر اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا اور ثابت کردیا کہ اصلاح معاشرہ کے لیے اگر اپنی جان بھی پیش کرنی پڑے تو وہ بھی باعث اعزاز ہے۔

رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارکہ میں مسلم خواتین نے زندگی کے تمام شعبہ جات میں بھرپور کردار ادا کیا۔ علم کی ترویج و اشاعت ہو یا میدان کار زار، معاملات سیاست ہوں یا اولاد کی پرورش و تربیت غرض کہ ہر عملی زندگی کے ہر محاذ پر خواتین کا کردار نمایاں نظر آتا ہے۔ آپ ﷺ کے وصال کے بعد امہات المومنینؓ نے معاشرے کے نونہالوں کی تربیت میں کوئی کمی نہ چھوڑی۔ بچوں کو دینی مسائل کی تعلیم اور فہم دین کی تعلیم و تدریس میں بھرپور خدمات سرانجام دیں۔ اس کے بعد بھی آج تک مسلم خواتین کا کردار اصلاح معاشرہ کے حوالے سے قابل فخر ہی رہا ہے۔

منہاج ویمن لیگ کے قیام سے لے کر اب تک فروغ اسلام اور احیائے دین کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے علاوہ ویمن لیگ کی خواتین اصلاح معاشرہ کے لیے سرگرداں نظر آتی ہیں کیونکہ منہاج ویمن لیگ کے قیام کا مقصد بھی یہی تھا کہ امت مسلمہ کے نونہالوں کی اصلاح و تربیت کو عمل میں لایا جائے اور جب تک مائیں بہترین مثال نہیں ہوں گی تب تک معاشرہ سنور نہیں سکتا۔

منہاج ویمن لیگ کے قیام کے بنیادی مقاصد میں معاشرے کی خواتین کو تعلق باللہ کی دعوت، خواتین کو ربط رسالت کی دعوت، رجوع الی القرآن کا جذبہ، ایک قوم ہونے کا شعور بیدار کرنا اور پاکستانی معاشرے کی مسلم خواتین کو اصلاح معاشرہ کے لیے ایک پلیٹ فارم پرجمع کرنا تھا۔ اس کے علاوہ خواتین میں امت مسلمہ کے زوال کے اسباب کا شعور بیدار کرتے ہوئے اصلاح معاشرہ کے عروج کے لیے جدوجہد کا جذبہ بیدار کرنا بھی شامل ہے۔

منہاج ویمن لیگ کی خواتین کا اس حوالے سے کردار قابل قدر ہے کیونکہ اسلامی معاشرے کی تشکیل و اصلاح میں خواتین کو ایک پلیٹ فارم کی از حدضرورت ہوتی ہے۔ جہاں پر سب اکٹھی ہوکر خواتین کے اندر اپنے حقوق کے تحفظ اور فرائض کی ادائیگی کا احساس اجاگر کیا جائے ان کی تعلیم و تربیت کے فروغ کے لیے جدوجہد کی جائے اور انہیں اپنی صلاحیتیں بروئے کار لانے کے مختلف مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ بے سہارا اور مفلس و نادار خواتین کے تحفظ اور امداد کو یقینی بنایا جاسکے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے خاطر خواہ کام کیا جائے تاکہ بے سہارا اور مجبور و بے بس خواتین جو معاشرے کے ظلم وستم کا شکار ہوکر حالات کی چکی میں پس رہی ہیں ان کو قانونی مدد فراہم کی جائے اور یہ بھی کہ خواتین کی معاشی کفالت بھی ہوسکے اور ان میں اخلاقی اقدار کی ترویج و اشاعت کی جاسکے۔

اس سلسلے میں پاکستان کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک میں منہاج ویمن لیگ کا کردار مثالی رہا ہے اور آج تحریک منہاج القرآن کے ویمن لیگ کا ونگ 50 سے زائد ممالک میں اپنے فرائض انجام دے رہا ہے۔ دنیا کے بے شمار ممالک میں اسلامک سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جہاں خواتین و طالبات حفظ القرآن، تجوید و قرات کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم سے بھی فیض حاصل کررہی ہیں اور اس کے علاوہ جدید تعلیم سے بھی بہرہ مند ہورہی ہیں۔

پاکستان کے مختلف علاقوں میں ویلفیئر سوسائٹی کے پلیٹ فارم سے مستحق و نادار خاندان کی بچیوں کی شادیاں کرائی جاتی ہیں اور ضروریات زندگی کے لیے اشیاء بطور جہیز فراہم کی جاتی ہیں اور اس کے علاوہ مستحق خواتین کی عید کے موقع پر بھی امداد کی جاتی ہے۔

پاکستان کے مختلف علاقوں میں طالبات کے لاتعداد تعلیمی ادارے منہاج پبلک سکولز اور ماڈل سکولز کے نام سے معاشرے کی تعلیمی بحالی کے لیے سرگرداں ہیں، اس کے علاوہ لاہور میں خواتین کی اعلیٰ سطح پر (ایم فل/ پی ایچ ڈی) کی تعلیم کی سہولت بھی میسر ہے جہاں سے آج بے شمار سکالر خواتین میدان عمل میں اپنے اپنے شعبہ ہائے زندگی میں فرائض کی انجام دہی کررہی ہیں اور اس کے علاوہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں قرآن فہمی کے دروس کے لیے بے شمار حلقہ جات قائم ہیں اور خواتین کی اخلاقی و روحانی تربیت کے لیے ہر سال اعتکاف کیمپ کی شکل میں تربیتی پروگرام منعقد ہوتا ہے جہاں بےشمار خواتین کی اخلاقی و روحانی تربیت ہوتی ہے جن سے تعلق باللہ اور تعلق بالرسول بحال ہوتا ہے اور اصلاح احوال کی یہ محافل، نعت خوانی کی محافل، سیمینارز اور کانفرنس میں خواتین کی نمائندگی کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے تاکہ ان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرتے ہوئے ان کی بھرپور تربیت ہوسکے اور اس طرح باقاعدہ تربیت یافتہ اور اصلاح یافتہ ہونے کے بعد اپنی قابلیت کے بل بوتے پر اصلاح معاشرہ کے لیے مفید اور کار آمد ثابت ہوسکیں۔