فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی ﷺ

فرمانِ الٰہی

اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللهَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَسَلَکَهٗ یَنَابِیْعَ فِی الْاَرْضِ ثُمَّ یُخْرِجُ بِهٖ زَرْعًا مُّخْتَلِفًا اَلْوَانُهٗ ثُمَّ یَهِیْجُ فَتَرٰهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ یَجْعَلُهٗ حُطَامًا ط اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَذِکْرٰی لِاُولِی الْاَلْبَابِ. اَفَمَنْ شَرَحَ اللهُ صَدْرَهٗ لِلْاِسْلَامِ فَھُوَ عَلٰی نُوْرٍ مِّنْ رَّبِّهٖ ط فَوَیْلٌ لِّلْقٰسِیَةِ قُلُوْبُھُمْ مِّنْ ذِکْرِ اللهِ ط اُولٰٓـئِکَ فِیْ ضَلَالٍ مُّبِیْنٍ.

(الزمر، 39: 21-22)

’’(اے انسان!) کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا، پھر زمین میں اس کے چشمے رواں کیے، پھر اس کے ذریعے کھیتی پیدا کرتا ہے جس کے رنگ جداگانہ ہوتے ہیں، پھر وہ (تیار ہوکر) خشک ہوجاتی ہے، پھر (پکنے کے بعد) تو اسے زرد دیکھتا ہے، پھر وہ اسے چورا چورا کردیتا ہے، بے شک اس میں عقل والوں کے لیے نصیحت ہے۔ بھلا، اللہ نے جس شخص کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیا ہو تو وہ اپنے رب کی طرف سے نور پر (فائز) ہوجاتا ہے، (اس کے برعکس) پس اُن لوگوں کے لیے ہلاکت ہے جن کے دل اللہ کے ذکر (کے فیض) سے (محروم ہوکر) سخت ہوگئے، یہی لوگ کھلی گمراہی میں ہیں‘‘۔

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمانِ نبوی ﷺ

عَنْ أَبِي أُمَامَۃَ الْبَاهِلِيِّ رضی الله عنه قَالَ: ذُکِرَ لِرَسُوْلِ اللهِ ﷺ رَجُلاَنِ: أَحَدُھُمَا عَابِدٌ وَالْآخَرُ عَالِمٌ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ، کَفَضْلِي عَلَی أَدْنَاکُمْ، ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللهَ، وَمَلاَئِکَتَهُ، وَأَھْلَ السَّمَوَاتِ، وَالْأَرْضِیْنَ، حَتَّی النَّمْلَۃَ فِي جُحْرِھَا وَحَتَّی الْحُوْتَ، لَیُصَلُّوْنَ عَلَی مُعَلِّمِ النَّاسِ الْخَیْرَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَحَسَّنَهُ وَالدَّارِمِيُّ.

’’حضرت ابو اُمامہ باہلیؓ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ کے سامنے دو آدمیوں کا ذکر کیا گیا: جن میں سے ایک عابد تھا اور دوسرا عالم، حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا: عابد پر عالم کی فضیلت اسی طرح ہے جس طرح میری فضیلت تم میں سے ایک ادنی (صحابی) پر ہے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتے، (تمام) زمین و آسمان والے یہاں تک کہ چیونٹی اپنے بل میں اور مچھلیاں (بھی سمندروں، دریاؤں اور تالابوں میں) اس شخص کے لئے رحمت (کی دعا) مانگتے ہیں جو لوگوں کو بھلائی کی تعلیم دیتا ہے۔‘‘

(المنهاج السوی من الحدیث النبوی ﷺ، ص: 429)