محمد شفقت اللہ قادری

میرے طاہر تجھے سلام، ملے تجھے دوام، طاہر تجھے سلام

جس نے تجھے جنم دیا اُس پارسا حور ماں کو سلام
جس صبحِ نَو تو نے جنم لیا اُس صبحِ نورِ ظہور کو سلام
جس نے دامنِ فرید میں چار سو روشنی بکھیر دی
اُس دن کے آفتابِ ضو فگن اُس شب کے ماہ منیر کو سلام
جس گھڑی آنگن خورشید میں ماہِ لِقا جلوہ گر ہوا
اس صبحِ نور فشاں اس ماہِ تمام کو سلام
میرے طاہر تجھے سلام، ملے تجھے دوام، طاہر تجھے سلام

جس نے ظلمت کے سارے ماہِ نخشت ماند کردیے
اُس آدم شناس قائد عظیم المرتبت کی دانست دانش کو سلام
جس شمعِ علم نور کو روشن خود خدا کرے
گنبدِ خضرا جس پر سایہ فگن رہے اس پناہ گزین کو سلام
حسین جمیل سب تجھ سے حسن کمال مستعار لیں
اے ماہِ کامل تیرے حسن جمال کے اس معیار کو سلام
میرے طاہر تجھے سلام، ملے تجھے دوام، طاہر تجھے سلام

اک عالم تیری شہرۂ آفاق ہستی میں ہے گم میرے قائد
تیری حقیقت ہے آفاقی تیری ہستیِ عالمگیر کو سلام
تیرے لہجے میں حلاوت تیری طلعت پہ فرشتوں کا تبسم عیاں
تیرے انداز بیاں کو سلام تیرے معصوم تبسم کو سلام
تیری ندرت طبعی اور تیری سانسوں میں خوشبو پھیلی ہے چار سو
اے نجیب الطرفین قائد تیری جرات تیری امامت کو سلام
میرے طاہر تجھے سلام، ملے تجھے دوام، طاہر تجھے سلام

ما حاصل ہے تو دعائے علاؤ الدینؒ و فرید الدینؒ اے قائد
تو تو دعائے قبول ہے تیری مستجابی کو سلام
تو عشق کا شاہین ہے تیرا بسیرا ہے سایہ گنبد خضرا
تیری پرواز کو سلام تیری توقیر کو سلام
تو عشق کا سدرۃ المنتہٰی اور سدرہ نشین تیرا گواہ
تیرے گواہِ صدیق کو سلام تیری انتہا کو سلام
میرے طاہر تجھے سلام، ملے تجھے دوام، طاہر تجھے سلام

تو سفیر امن تو خطیب اَجل تو مجددِ رواں صدی
تیرا فیصلہ اٹل تو للکارِ بے مثل تیری شجاعت کو سلام
تو بے کسوں کی ندا تو حوا کی ردا تو ماؤں کی دعا
تو خیراتِ مصطفی تیری عطا کو سلام تیری وفا کو سلام
تو علم کا آسماں تو فضل کا سائباں محبتوں کا ترجمان
تیرے جود و سخا کو سلام تیری وسعت عطا کو سلام
میرے طاہر تجھے سلام، ملے تجھے دوام، طاہر تجھے سلام

تو امت کا خیر خواہ تیری نگاہ بلند سخن دلنواز
تیری سخن وری کو سلام تیری نگاہِ بلند کو سلام
تو اہل بیت کا ہے کرم تو ہے امت کا بھرم
تیرے کرمِ اُتم کو سلام شرم اُتم کو سلام
مظلوموں کے عالم پناہ امن کے سفیر بے کسوں کے داتا
قائد تیری پناہِ ناز کو سلام تیرے پناہ گزینوں کو سلام
میرے طاہر تجھے سلام، ملے تجھے دوام، طاہر تجھے سلام

تیری صورت سیرت ہے پُر شکوہ تیرے عشاق کو ناز ہے
تیری خوب صورتی کو سلام تیری خوب سیرتی کو سلام
تیری ذہانت فطانت کے قصے پھیلے ہیں چار سو
تیرے چاہنے والوں کو سلام تیرے ماننے والوں کو سلام
تو مشرق تا مغرب ہے چھاگیا تو سراغ زندگی ہے پاگیا
محبت تیری ہے امام تیرے بخت کو سلام تیرے کشف کو سلام
میرے طاہر تجھے سلام، ملے تجھے دوام، طاہر تجھے سلام

میری قوم کے محافظ اے اسلام کے سپہ سالار
تیری پاسبانی کو سلام تیرے پاس انفاس کو سلام
تو مکتبِ عشق کا امام ہے صبر و قناعت تیرا نصاب
تیری قیادت کو سلام تیری انمول سیادت کو سلام
تو شناور ہے بحر عشق کا کئی ڈوبے تیری نگاہ میں ہیں
تیری شناوری کی قسم تیری نگاہ طہور کو سلام
میرے طاہر تجھے سلام، ملے تجھے دوام، طاہر تجھے سلام

تو اقبال کا ہے مرد مومن تیری خودی بے مثل ہے
تیرے جمال میں تمکنتِ لاہوتی تیرے حسن لازوال کو سلام
تیری جبینِ ناز کو سجدوں سے نہیں فرصت ہر دم
تیری آہ و فغان نیم شبی تیری سجدہ جبینی کو سلام
تیرا عشق غالب ہے تیری عقل پر تیرا علم تابع ہے عقل کے
اے مسیحائے دوراں تیرے عشق کو تیرے علم کو سلام
میرے طاہر تجھے سلام، ملے تجھے دوام، طاہر تجھے سلام

تو ساقیِ شراب عشق ہے تو جسے چاہے بھر بھر عطا کرے
تیرے میکدے کو سلام تیری صبوحیِ عشق کو سلام
تجھے دسترس ہے تسخیر قلوب پر اللہ ہے تیرا نگہبان
تیری رفعتِ کمال کو سلام تیرے اقوال افعال کو سلام
تیرا جاہ جلال ہے عکس جبروتی تیرا تبسم ہے مالکوتی
تیرے جاہ جلال کو سلام تیرے تبسم کو سلام
میرے طاہر تجھے سلام، ملے تجھے دوام، طاہر تجھے سلام

جس نے سارے عالم کو حیران خاموش کردیا
اس صاحب کردار لاثانی گفتار عجب شاہ سوار کو سلام
جس نے غلافِ کعبہ تھام کے مستجاب الدعوات طاہر مانگ لیا
اِس کامل مستجیب کو اُس انوکھے مستجاب کو سلام
جس نے عشق کے فاصلے سارے اک جست میں طے کیے
اس راہ نوردِ عشق کی سُبک رفتاری کو سلام
میرے طاہر تجھے سلام، ملے تجھے دوام، طاہر تجھے سلام

جس نے ضرب حق سے فرعونیت کے بت سارے پاش پاش کردیئے
اس فریفتۂ رسول اُس مستحب یزداں کو سلام
اے مستحب مولا فریدالدین تیری عظمتِ نوشتہ کو سلام
تیری صبحِ ضوء فشاں کو تیری شبِ تاباں کو سلام
تیرے حسین بچپن تیرے کمال لڑکپن تیرے شباب کو سلام
تیرے مکتب تیرے مسکن تیرے جھنگ کے گلی کوچوں کو سلام
میرے طاہر تجھے سلام، ملے تجھے دوام، طاہر تجھے سلام

جس نے دامنِ فرید میں چار سو اک روشنی بکھیر دی
اُس دن کے آفتابِ ضوء فگن اس شب کے ماہ منیر کو سلام
جس برس عالم ناسوت میں اک طائرِ لاہوت نے جنم لیا
اس گھڑی اس دن اس ماہ سال اس صدی کو سلام
جس نے بدی کے بت سارے پاش پاش کردیئے
اس مصلح اس نجات دھندہِ عوام کی جرات کو سلام
میرے طاہر تجھے سلام، ملے تجھے دوام، طاہر تجھے سلام

جس نے قلوب و اذہان میں رکھے نفرتوں کے بت گرادیئے
اس منارہِ محبت اس استعارہ اسلام کو سلام
جب کعبہ میں بت پڑے تھے تو نور علی نور نے سارے گرادیئے
کدورتوں کے بت جس عاشق رسول نے گرادیئے اس کی عظمت کو سلام
جس نے غفلت میں خوابیدہ قوم کا سویا مقدر جگا دیا
اس آذاں دھندہِ حق اس صاحب ایمان کو سلام
میرے طاہر تجھے سلام، ملے تجھے دوام، طاہر تجھے سلام

تو سفینہِ عشق کا ناخدا بخدا ہمیں چھوڑنا نہ منجدھار میں
ہماری جفا کو نہ دیکھ تیری وفا کو سلام تیرے خدا کو سلام
ما حاصل ہے تو دعائے علاؤالدین فریدالدین اے قائد
تُو دعائے قبول ہے تیری مستجابی کو سلام
جس کی ولادت پہ عرشیوں نے بھی بلائیں لیں شفقت
اِس عاشقِ ساقیِ کوثر اس مسافرِ کربلا کو سلام
میرے طاہر تجھے سلام، ملے تجھے دوام، طاہر تجھے سلام