آپ کی صحت: گردوں کے امراض اور غذا

ویشاء وحید

گردے کے امراض کے مریضوں کے لیے خوراک اور غذا کی بہت اہمیت ہے۔ غذا کے صحیح استعمال سے مرض کی شدت پر قابو پایا جاسکتا ہے اور روزمرہ کی زندگی بہتر بنائی جاسکتی ہے۔ یہ طے شدہ حقیقت ہے کہ ڈائیلاسز کے مریضوں میں خوراک اور غذا کی بہت اہمیت ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ مریض غذا کی اہمیت کو سمجھے اور اس سلسلے میں ماہر غذائیات سے مشورہ کرے تاکہ ہر مریض کی غذا اس کی ضرورت کے مطابق ترتیب دی جاسکے۔ مندرجہ ذیل اشیاء سے پرہیز کریں۔

انجیر، خشک خوبانی، آلو بخارہ، بادام، چلغوزہ، مونگ پھلی، پستہ، اخروٹ، کشمس، لہسن کی چٹنی، سویا ساس، ٹماٹو ساس، اچار، لوبیا، چنے

دودھ:

دودھ اور دودھ سے بنی اشیاء مثلاً دہی کا استعمال محدود کیا جائے۔ دودھ 1 کپ سے زیادہ استعمال نہ کیا جائے۔

پھل:

مندرجہ ذیل پھلوں کی فہرست میں سے دن بھر میں صرف 1 پھل سامنے دی گئی مقدار کے مطابق کھایا جاسکتا ہے۔

سیب (ایک عدد)، آڑو (ایک چھوٹا)، ناشپاتی (ایک چھوٹی)، شہتوت (آدھا کپ)، لیچی (5 عدد)، لوکاٹ (4 عدد)، بیر (4 عدد)، انگور (8-10 عدد)

سبزیاں:

کچھ سبزیاں پوٹاشیم کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے ان کا استعمال محدود کردیا جاتا ہے۔ دن بھر میں مندرجہ ذیل سبزیوں میں سے کوئی بھی ایک سبزی سامنے دی گئی مقدار کے مطابق استعمال کرسکتے ہیں۔ ایک وقت کے کھانے کے ساتھ۔

بند گوبھی (1/2 کپ)، بینگن (1/2کپ)، شملے کی مرچ (1/2کپ)، شلجم (1/2کپ)، پھلیاں (1/2کپ)، گاجر پھول گوبھی (1/2کپ)، آلو (1/2درمیانہ)، بوٹا (1/2درمیانہ)، اروی (درمیانی)، مٹر (1/4 کپ)، گھیا توری (1/4 کپ)، پیٹھا (1/4 کپ)، ٹینڈا (1/4 کپ)

کچی سبزیوں کو چھیل کر اور کاٹ کر نیم گرم پانی میں 1-2 گھنٹے بھگوئیں اور سبزیاں پکانے کے لیے دوبارہ تازہ پانی استعمال کریں۔

گوشت اور دالیں: وہ مریض جن کے گردے کمزور ہیں وہ کم مقدار میں پروٹین استعمال کریں اور جو مریض ڈائیلاسز ہیں وہ قدر زیادہ پروٹین استعمال کرسکتے ہیں۔ یعنی اندازاً ایک چھوٹی بوٹی استعمال کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ مونگ مسور، کالے چنے، سفید چنے، خشک لوبیا کا استعمال محدود کرنا چاہیے۔

گندم:

گندم کا چھنا ہوا آٹا استعمال کرنا زیادہ مفید ہے۔ چوکر ملا آٹا اور جو کے آٹے کی چپاتی سے پرہیز کرنا چاہیے۔

پانی کا استعمال:

گردے خراب ہونے کی صورت میں گردوں کی پانی اور نمک کا تناسب برقرار رکھنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔

مقرر کردہ مقدار میں مندرجہ ذیل چیزیں بھی شامل ہیں۔

چائے، کسٹرڈ، بوتل، دودھ، جوس، سوپ، شوربہ،زیادہ پانی والی سبزیاں اور پھل مثلاً تربوز

عمومی طور پر یہ تاثرلیا جاتا ہے کہ گردے کے امراض ہونے پر مریض ہمت ہار جاتا ہے اور بیماری بد سے بد تر ہوجاتی ہے۔ لوگوں کو یہ آگاہی نہیں ہوتی کہ اس بیماری کے رہتے ہوئے اگر ہم اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لے آئے تو اس کے ساتھ بھی ہم اپنی زندگی بغیر مزید تکلیف کے گزار سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم خود کو گردوںکی بیماری سے محفوظ بھی رکھ سکتے ہیں۔ اگر ہم اپنی زندگی میں روزانہ کے معمول میں قدرتی خوراک کو شامل کرلیں اور مصنوعی غذائی اشیاء سے اجتناب کریں تاکہ ان میں موجود کیمیائی مادے ہمارے گردوں کو نقصان نہ پہنچائیں۔