فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی ﷺ

فرمانِ الٰہی

وَالضُّحٰی. وَالَّیْلِ اِذَا سَجٰی. مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَمَا قَلٰی. وَ لَـلْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لَّکَ مِنَ الْاُوْلٰی. وَلَسَوْفَ یُعْطِیْکَ رَبُّکَ فَتَرْضٰی. اَلَمْ یَجِدْکَ یَتِیْمًا فَاٰوٰی. وَوَجَدَکَ ضَآلًّا فَهَدٰی. وَوَجَدَکَ عَآئِلًا فَاَغْنٰی.

(الضحیٰ، 93: 1 تا 8)

’’قَسم ہے چاشت کے وقت کی (جب آفتاب بلند ہو کر اپنا نور پھیلاتا ہے)۔ اور قَسم ہے رات کی جب وہ چھا جائے۔ آپ کے رب نے (جب سے آپ کو منتخب فرمایا ہے) آپ کو نہیں چھوڑا اور نہ ہی (جب سے آپ کو محبوب بنایا ہے) ناراض ہوا ہے۔ اور بے شک (ہر) بعد کی گھڑی آپ کے لیے پہلی سے بہتر (یعنی باعثِ عظمت و رفعت) ہے۔ اور آپ کا رب عنقریب آپ کو (اتنا کچھ) عطا فرمائے گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے۔ (اے حبیب!) کیا اس نے آپ کو یتیم نہیں پایا پھر اس نے (آپ کو معزّز و مکرّم) ٹھکانا دیا۔ اور اس نے آپ کو اپنی محبت میں خود رفتہ و گم پایا تو اس نے مقصود تک پہنچا دیا۔ اور اس نے آپ کو (وصالِ حق کا) حاجت مند پایا تو اس نے (اپنی لذتِ دید سے نواز کر ہمیشہ کے لیے ہر طلب سے) بے نیاز کر دیا۔‘‘

(ترجمہ عرفان القرآن)

فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَبِي أَیُّوْبَ رضی الله عنه قَالَ: مَا صَلَّیْتُ خَلْفَ نَبِّیِکُمْ ﷺ إِلاَّ سَمِعْتُهُ حِیْنَ یَنْصَرِفُ یَقُوْلُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْلِي خَطَایَايَ وَذُنُوْبِيکُلَّهَا، اَللَّهُمَّ وَأَنْعِشْنِي وَاجْبُرْنِي وَاهْدِنِي لِصَالِحِ الْأَعْمَالِ وَالْأَخْلاَقِ، إِنَّهُ لَا یَهْدِي لِصَالِحِهَا، وَلَا یَصْرِفُ سَیِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي مُعَاجِمِهِ الثَّـلَاثَةِ وَالْحَاکِمُ.

’’حضرت ابوایوبؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے جب بھی حضور نبی اکرم ﷺ کی اقتداء میں نماز پڑھی تو دیکھا کہ آپ ﷺ جب نماز سے فارغ ہوتے تو میں آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنتا: اے میرے اللہ! میری تمام خطائیں اور گناہ بخش دے، اے میرے اللہ! مجھے (اپنی عبادت و اطاعت کے لئے) ہشاش بشاش رکھ اور مجھے اپنی آزمائش سے محفوظ رکھ اور مجھے نیک اعمال اور اخلاق کی رہنمائی عطا فرما، بیشک نیک اعمال اور اخلاق کی ہدایت تیرے سوا کوئی نہیں دیتا اور بُرے اعمال اور اخلاق سے تیرے سوا کوئی نہیں بچاتا۔‘‘

(المنهاج السوی من الحدیث النبوی ﷺ، ص: 344-345)