آپ کی صحت: سحر و افطار میں کھانے، پینے میں احتیاط برتیں

ویشاء وحید

جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے لیکن ہم اسے زکوٰۃ نہیں مالِ غنیمت سمجھ بیٹھے ہیں اسی لیے وہ رمضان کا مہینہ جس میں روزہ رکھ کر ہم نے اپنے جسم کو پاک کرنا تھا اسی رمضان کے مہینے میں ہم افطاری میں ایک ہی وقت میں وہ سب کھاتے ہیں جو شاید باقی کے مہینوں میں کبھی نہ کھایا ہو اور ایسے کھاتے ہیں جیسے یہ ماہ رمضان نہیں ماہ دستر خوان ہے اور اس مہینے کے بعد ماہ قحط اور یہ معاملہ کچھ عرصہ پہلے تک تو صرف افطاری تک محدود تھا مگر اب اس ماہ دستر خوان کے تقدس کا احترام کرتے ہوئے ہماری عوام سحری حتی کہ تراویح کے بعد بھی کھانے پینے کا خوب خیال رکھتی ہے اور یقین کے ساتھ ہر ممکن کوشش کرتی ہے کہ جسم میں نصب یہ معدے نامی مشین کہیں کچھ گھنٹے آرام نہ کرے۔ وہ شاید یہ سمجھتے ہیںکہ اگر ایک بار کچھ گھنٹوں کے لیے اس مشین کو آرام مل گیا تو کہیں اس کو زنگ ہی نہ لگ جائے۔ یہ نہ ہو کہ ہم جو اس کے ساتھ سلوک کرتے ہیں اس کا 5% بھی اس نے ہمارے ساتھ کردیا تو ہم زبان کے چٹخاروں سے محروم ہی نہ رہ جائیں اور شاید یہ تو آپ کو معلوم ہی ہوگا کہ ہم اس مشین کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں۔

اللہ اکبر کی آواز جیسے ہی کانوں میں پڑتی ہے ساتھ ہی روزہ افطار کی دعا کے ساتھ منہ میں کھجور، دودھ سوڈا، روح افزا، پکوڑا حلق میں اتار لیا جاتا ہے اور یہ تو ابھی سٹارٹر ہے۔ اور یہ سب ہم اسی جواز کے تحت کرتے ہیں کہ صبح سے بھوکا رہنے کے بعد یہ سب کھانا تو ضروری ہے اور اسی طرح ماہ رمضان اپنا حقیقی مقصد کھوتے ہوئے کھانے سے شروع ہوکر بھوک ختم کرنے تک محدود ہوجاتا ہے۔

آیئے دیکھتے ہیں رمضان میں ہماری غذا کیسی ہونی چاہیے تاکہ ماہ رمضان کا مقصد بھی قائم رہے۔

سحری کیسی ہونی چاہیے؟:

  1. روزانہ باقر خوانی و پھیونی، دہی نہ لیں بلکہ روٹی، گندم سے بنی ڈبل روٹی، انڈے، شامی کباب، آلو کی ٹکیہ، سالن کے ساتھ لیں لیکن روزانہ ایک ہی غذا نہ لیں۔
  2. دہی کا استعمال روٹی کے ساتھ کیا جاسکتاہے۔
  3. اگر آپ سحری میں زیادہ نہیں کھاسکتے تو گندم کا دلیہ/ ملک شیک/ اسمودی لیکن سحری پیٹ بھرنے والی ہونی چاہیئے۔
  4. سحری کے بعد گرین ٹی کے چند گھونٹ ضرور لیں لیکن پانی اور چائے سحری کے بعد نہ لیں ہاں اگر کوئی ایسی دوائی جو آپ نے سحری کے بعد لینی ہو اس کے ساتھ آپ پانی کا استعمال کرسکتے ہیں۔
  5. کوشش کریں آپ کے اٹھنے اور اذان فجر میں 50 منٹ کا وقفہ ہو تاکہ آپ سحری سے پہلے چائے پی سکیں اور 1-3 گلاس پانی سحری سے پہلے یا دوران سحری پی سکیں۔

افطاری کیسی ہونی چاہیے؟:

  1. سفید آٹے سے بنی اشیاء کا استعمال نہ کریں اور افطاری میں میٹھی اور نمکین اشیاء ملا کر نہ کھائیں۔
  2. اگر آپ نے روزہ میٹھی چیز سے افطار کیا ہے جیسے کہ کھجور، پھل،ملک شیک، فریش جوش، لسی، لیموں پانی یا کولڈ کافی تو کھاناکم سے کم 60 منٹ بعد کھائیں۔
  3. پانی کا استعمال رات کے کھانے سے پہلے کریں۔
  4. اگر آپ روزہ نمکین چیز سے افطار کررہے ہیں جیسے پکوڑے، چنا چاٹ، دہی بھڑے تو اس صورت میں میٹھی غذا رات کے کھانے کے 2 گھنٹے بعد لیں اور میٹھی چیز سے افطار کرنے کی صورت میں نمکین چیز رات کے کھانے کے ساتھ بھی لے سکتے ہیں۔
  5. فرائینگ کے لیے سرسوں کا تیل یا دیسی گھی استعمال کریں۔
  6. رات کے کھانے کا معمول نہ چھوڑیں کیونکہ سال کے باقی مہینے آپ کے جسم کو رات کے کھانے کی عادت ہوتی ہے۔ اگر رات کا کھانا چھوڑنا ہی ہے تو ہفتے میں دو بار چھوڑ سکتے ہیں۔

ضروری ہدایات:

  • رمضان میں پانی کا استعمال یقینی بنائیں۔ 7-8 گلاس پانی ضرور پئیں۔ 3 گلاس سحری سے پہلے، 2 گلاس افطاری کے بعد یا رات کے کھانے سے پہلے اور 2-3 گلاس رات کے کھانے کے گھنٹہ بعد۔
  • اگر آپ رات کے کھانے کے 3-4 گھنٹے بعد بھی جاگتے رہتے ہیں تو اس دوران آپ گرم دودھ، پھل،مکس نٹس وغیرہ میں سے کچھ بھی لے سکتے ہیں۔

رمضان میں کی جانے والی عام غلطیاں:

  1. افطاری میں ایک ساتھ بہت سارا پانی پینا: بہتر یہ ہے کہ افطار کے وقت چند گھونٹ پی لیا جائے اور پھر بعد میں ہر دو گھنٹے بعد
  2. میٹھے مشروبات کا روزانہ استعمال: ہفتے میں دوبار پئے جاسکتے ہیں۔
  3. افطاری کے بعد ورزش کرنا: اس وقت خون کا بہائو معدے کی طرف زیادہ ہوتا ہے اس لیے بہتر ہے کہ افطاری کے کم سے کم دو گھنٹے بعد ورزش کی جائے۔
  4. تیز تیز کھانا: آہستہ آہستہ کھانے سے کھانا بہتر طور پر ہضم ہوسکتا ہے۔
  5. افطاری کے فوراً بعد میٹھا کھانا: اس سے آپ سستی اور نیند محسوس کرتے ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ افطاری اور میٹھے میں 2 گھنٹے کا وقفہ رکھیں تاکہ تراویح اور عشا کی نماز چستی سے پڑھ سکیں۔
  6. ایسی غذا سے افطار کرنا جس میں سوڈیم زیادہ مقدار میں ہو۔ اس سے ہمیں زیادہ پیاس لگتی ہے اس کے بجائے وہ غذا کھائیں جس میں پوٹاشیم کی مقدار زیادہ ہو۔ پوٹاشیم جسم میں پانی کی مقدار برقرار رکھتا ہے اور پیاس کم لگتی ہے۔ پوٹاشیم کون سی غذا میں زیادہ موجود ہوتا ہے؟ کیلا، دودھ، کھجور، مٹر، کدو، خشک آڑو

جہاں ایسے لوگ موجود ہیں جو ماہ رمضان کو ماہ دستر خوان سمجھتے ہیں وہاں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو دن بہ دن بڑھتی ہوئی آگاہی سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور ماہ رمضان کی برکات اور فضائل سے ظاہری اور باطنی دونوں طور پر مستفید ہوتے ہیں۔ ایک گروپ ایسے لوگوں کا بھی ہے جو ماہ دستر خوان میں اس قدر بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالتے ہیںکہ باقاعدہ سحرو افطار پارٹیز کا اہتمام کرتے ہیں۔ یعنی جو وقت خاص عبادت کے لیے مختص ہونا چاہیے تھا وہ محفلوں کی نظر کرکے خوش گپیوں میں ضائع کردیتے ہیں اور آخر میں کہتے ہیں کہ پتا ہی نہیں چلا رمضان کب آیا اور کب چلا گیا۔ ابھی تو ہم نے بہت کچھ کرنا تھا۔ اس کے برعکس ایسے لوگ بھی ہیں جو ماہ رمضان کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں اور چاہتے ہیں اس ماہ کا ایک بھی لمحہ غفلت یا کھانے پینے کی نظر نہ ہوجائے۔ وہ اپنے معمولات زندگی اس طرح پلان کرتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں گزرے نہ کہ کچن اور بازاروں میں۔ اب یہ ہم پر ہے کہ ہم اپنے لیے کیا چاہتے ہیں اور ہمارا اللہ سے کیسا رابطہ اور تعلق ہے کیونکہ روزہ اللہ کے لیے ہے اور اس کا اجر بھی اللہ ہی دیں گے۔