فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی ﷺ

فرمانِ الٰہی

وَهُوَ الَّذِیْ یَتَوَفّٰـکُمْ بِالَّیْلِ وَیَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بِالنَّهَارِ ثُمَّ یَبْعَثُکُمْ فِیْهِ لِیُقْضٰٓی اَجَلٌ مُّسَمًّی ج ثُمَّ اِلَیْهِ مَرْجِعُکُمْ ثُمَّ یُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ. وَ ھُوَ الْقَاھِرُ فَوْقَ عِبَادِهٖ وَیُرْسِلُ عَلَیْکُمْ حَفَظَةً ط حَتّٰی اِذَا جَآءَ اَحَدَکُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَھُمْ لَا یُفَرِّطُوْنَ.

(الانعام، 6: 60، 61)

’’اور وہی ہے جو رات کے وقت تمہاری روحیں قبض فرما لیتا ہے اور جو کچھ تم دن کے وقت کماتے ہو وہ جانتا ہے پھر وہ تمہیں دن میں اٹھا دیتا ہے تاکہ (تمہاری زندگی کی) معینّہ میعاد پوری کر دی جائے پھر تمہارا پلٹنا اسی کی طرف ہے پھر وہ (روزِ محشر) تمہیں ان (تمام اعمال) سے آگاہ فرما دے گا جو تم (اس زندگانی میں) کرتے رہے تھے۔ اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہ تم پر (فرشتوں کو بطور) نگہبان بھیجتا ہے، یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کو موت آتی ہے (تو) ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) اس کی روح قبض کرلیتے ہیں اور وہ خطا(یا کوتاہی) نہیں کرتے‘‘۔

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمانِ نبوی ﷺ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنهما قَالَا: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: مَنْ مَشَی فِي حَاجَةِ أَخِیْهِ الْمُسْلِمِ حَتَّی یُتِمَّھَا لَهُ أَظَلَّهُ اللهُ تعالیٰ بِخَمْسَۃِ آلَافٍ. وفي روایة: بِخَمْسَةٍ وَسَبْعِیْنَ أَلْفَ مَلَکٍ یَدْعُوْنَ وَیُصَلُّوْنَ عَلَیْهِ إِنْ کَانَ صَبَاحًا حَتَّی یُمْسِي وَإِن کَانَ مَسَاءً حَتَّی یُصْبِحَ وَلَا یَرْفَعُ قَدَمًا إِلَّا کُتِبَتْ لَهُ بِهَا حَسَنَةٌ وَلَا یَضَعُ قَدَمًا إِلَّا حَطَّ اللهُ عَنْهُ بِهَا خَطِیْئَةً. رَوَاهُ الْبَیْهَقِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ.

’’حضرت عبد اللہ بن عمر اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما دونوں روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے (کسی مسلمان) بھائی کے کام کے سلسلہ میں چل پڑا یہاں تک کہ اسے پورا کردے اللہ تعالیٰ اس پر پانچ ہزار، اور ایک روایت میں ہے کہ پچھتر ہزار فرشتوں کا سایہ فرما دیتا ہے وہ اس کے لئے اگر دن ہو تو رات ہونے تک اور رات ہو تو دن ہونے تک دعائیں کرتے رہتے ہیں اور اس پر رحمت بھیجتے رہتے ہیں اور اس کے اٹھنے والے ہر قدم کے بدلے اس کے لئے نیکی لکھ دی جاتی ہے اور اس کے (اپنے مسلمان بھائی کی مشکل کو حل کرنے کے لئے) اٹھانے والے ہر قدم کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔‘‘

(المنهاج السوی من الحدیث النبوی ﷺ، ص: 780-781)