اداریہ: عید الفطر، کورونا وائرس کی وبا اور ہماری دینی و انسانی ذمہ داریاں

چیف ایڈیٹر: دختران اسلام

عید الفطر کا دن رمضان المبارک کی عظیم نعمت کے عطا ہونے اور رضائے الہی کی خاطر روزے رکھنے کی توفیق میسر آنے پر اظہار مسرت اور سجدہ شکر بجا لانے کیلئے مقرر کیا گیا ہے۔ فضیلت کے اعتبار سے عید الفطر کا دن اہل ایمان کیلئے لا محدود برکات اور انعام و اکرام کا حامل ہے لیکن یہ دن حضور نبی اکرم ﷺ کی طرف سے امت کو بطور خاص عطا کیاگیا۔ ہجرت مدینہ کے بعد حضور نبی اکرم ﷺ کے مشاہدہ میں آیا کہ مقامی لوگ طویل عرصہ سے اظہار مسرت کے طور پردو ایام مناتے تھے، ان ایام کو عرب کلچر میں ایک خاص ثقافتی امتیاز اور مقام حاصل تھا۔ اس پر اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہیں دو بہتر دن عطا کئے ہیں یعنی عید الفطر اور عید الضحی۔ ان ایام کو اظہار مسرت کے طور پر مناؤ۔

یقینا پورا مہینہ نفسانی خواہشات کی نفی کر کے اپنے آپ کو رضائے الہی کے حصول تک محدود کر نے والوں کیلئے عید الفطر کے دن کی ہر گھڑی اور ہر لمحہ نا قابل بیان خوشی و شادمانی کا حامل ہوتا ہے۔

عید الفطر اس بار بھی کورونا وائرس کی خطرناک تیسری لہر کے موقع پر آئی ہے یہ تیسری لہر انتہائی خطرناک ہے۔ کوویڈ 19 کے مثبت کیسز کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے۔ اموات کی شرح بھی کئی گنا بڑھ چکی ہے۔ کاروباری سرگرمیاں جزوی معطل ہیں اور حکومت اور صحت کے عالمی اداروں کی طرف سے اس تیسری خطرناک لہر سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی مسلسل ہدایات دی جا رہی ہیں اگرچہ ویکسین آچکی ہے اور اس سے استفادہ بھی کیا جا رہا ہے تاہم انفیکٹڈ افراد کی تعداد اس قدر زیادہ ہے کہ اس سے نبرد آزما ہونے کیلئے حکومتی و ریاستی سطح پر طبی سہولیات ناکافی ثابت ہو رہی ہیں۔ اس وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کیلئے حکومت کا انتظامی کردار اسی وقت ہی موثر اور نتیجہ خیز ثابت ہو سکے گا جب عوام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے ضمن میں ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کریںگے۔ وباؤں سے نمٹنے کیلئے دین اسلام میں واضح تعلیمات اور ہدایات دی گئی ہیں اور اس ضمن میں حضور نبی اکرم ﷺ کے فرامین ہم سب کے سامنے ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اس بارے میں تفصیل سے امت کی رہنمائی فرما چکے ہیں جس کا لب لباب یہ ہے کہ جب تک وباء شدت کے ساتھ موجود ہے فاصلے اختیار کئے جائیں اور غیر ضروری میل ملاقاتوں اور نقل و حمل سے گریز کیا جائے۔

عید الفطر کی دینی اہمیت اور فضیلت کے ساتھ ساتھ اس کی سماجی، معاشی، فلاحی اور ثقافتی اہمیت بھی ہے۔ عید الفطر کی آمد پرمعاشی و اقتصادی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہوتی ہیں۔ ان ایام میں ہونیوالی کاروباری سرگرمیاں فرد کی معاشی بحالی اور اقتصادی استحکام میں اہم کردار ادا کرتی ہیںلیکن کورونا وائرس کی وبا کے باعث حکومت کی طرف سے انسانی جان اور صحت کے تحفظ کیلئے کاروباری اوقات کار کو محدود کر دیا گیا ہے یہ بڑی مشکل اور صبرآزما گھڑی ہے۔ رمضان المبارک صبر اور استقامت کا درس دیتا ہے اس حوالے سے کاروباری طبقہ اور عامۃ الناس کو انسانیت کے وسیع تر مفاد میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جب تک اس وبا کا خاتمہ نہیں ہوجاتا ایس اوپیز پر عمل ہونا چاہیے۔

عید الفطر کا دن ثقافتی اعتبار سے بھی ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اس دن عزیز و اقارب، دوست احباب جو سالہا سال اپنی مصروفیات کے باعث باہمی روابط قائم نہیں رکھ پاتے وہ عید کے ایام میں جوش و خروش سے ملتے اور جمع ہوتے ہیں۔ اجتماعی دستر خوان سجتے ہیںاور بڑے پیمانے پر سماجی نوعیت کے اکٹھ ہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسا خوبصورت ثقافتی رنگ ہے کہ جس میںشرق تا غرب ہر کلمہ گو مسلمان رنگا ہوانظر آتا ہے۔ اس بار ہمیں ان ثقافتی محافل اور باہمی میل ملاقات کو بھی محدود رکھنا ہو گا۔ اگرچہ یہ ایک تکلیف دہ آزمائش ہے مگر مفاد عامہ اور اپنی اور اپنے اہل خانہ کی صحت و تندرستی کیلئے ممکنہ حد تک اس پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔ تمام احتیاطی تدابیر اختیارکرتے ہوئے ہم مستحقین کو ان خوشیوں میں شریک کر سکتے ہیں۔ ضرورت مندوں کی پہلے سے زیادہ مدد کرکے ہم اللہ سے دعا کریں کہ وہ رمضان المبارک میں انجام دی گئی عبادات کو قبول فرمائے اور کورونا وائرس کی وبا سے انسانیت کو جلد سے جلد نجات دے۔