آپ کی صحت: کورونا وائرس۔۔۔۔احتیاط ہی واحد علاج ہے

ویشاء وحید

پچھلے دو سالوں سے کورونا وائرس کی تباہ کاریوں سے ہم سب واقف ہیں لیکن ہم میں سے کچھ لوگ ابھی بھی خوش فہمی کا شکار ہیں۔ ہم میں سے کچھ لوگ ایسے لاپرواہ ہیں اپنی اور اپنے ساتھ کے لوگوں کی زندگی کو لے کر کہ اتنی انسانی جانوں کو وائرس کی نظر ہوتے دیکھنے کے باوجود یہی گمان کیے بیٹھے ہیں کہ ’’ہمیں تو ہونا نہیں یہ‘‘ ہم تو پانچ وقت کے نمازی ہیں، ہر نماز میں تازہ وضو کرتے ہیں ایسی بیماریاں تو بے نمازیوں کو لگتی ہیں۔ یہی لاپرواہی نے کئی لوگوں کو اس وائرس کا شکار کیا۔ ہم سب کو انفرادی طور پر یہ ذمہ داری لینے کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے آپ کو بھی ٹھیک رکھیں اور اپنی ذات سے جانتے بوجھتے غفلت میں مبتلا نہ ہوں۔ اب ہم انفرادی طور پر ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے بتائی گئی احتیاطی تدابیر کے علاوہ کیا کرسکتے ہیں کہ اپنے آپ کو اس کا شکار بننے سے محفوظ رکھ سکیں۔ اگر آپ اپنے آپ سے اپنی صحت کے معاملات سے غافل ہیں تو پھر یہ جان لیں کہ کوئی بھی آپ کو صحت کی طرف لے کر نہیں جاسکتا۔ اس بیماری سے لڑنے کے لیے احتیاط کے ساتھ ساتھ مضبوط عصاب اور کامل یقین کا ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ کہیں نہ کہیں آپ کی جسمانی قوت کو کنٹرول کرنے میں آپ کی روحانی قوت کا بھی ہاتھ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ کی رات کی نیند کا بہت اہم قرار دیا گیا ہے یہ کہنا چھوڑ دیں کہ کل سے احتیاط کریں گے کیونکہ صحت کے لیے کوئی کل نہیں ہوتا۔ آج اور ابھی ہی ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس وباء کے ذریعے ایک اور بات بھی عقل اور فہم رکھنے والوں کو سمجھ آجانی چاہیے کہ اس وباء کے دنیا میں آنے اور آپ کو منتقل ہونے میں حکومت کا نہیں بلکہ عوام کا زیادہ اہم کردار ہے۔ اگر اللہ کی طرف سے یہ وباء ہم پر آئی ہے تو حکومت ہر ممکن اقدامات کررہی ہے اس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے یہ ہم عوام ہی ہیں تو اپنی جاہلیت اور غفلت کے باعث اپنی جانوں کے ساتھ ساتھ باقی لوگوں کی جانوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

آج حالات آپ کے سامنے ہیں کیا ان ملکوں کے ڈاکٹرز اپنے ملک کو وباء سے پاک کرنے میں کامیاب ہوگئے؟ کیا وہاں اموات کی شرح پاکستان سے زیادہ نہیں؟ ذرا سوچیں اور ہر بات پر دوسروں کا الزام دینے سے پہلے اپنے اندر بھی احساس ذمہ داری پیدا کریں۔ اس وباء کے چلتے کم سے کم اپنی صحت کی ذمہ داری تو خود لیں یا وہ بھی ڈاکٹرز اور حکومت آپ کے گھر میں آکر آپ کو ایس او پیز پر عمل نہیں کراسکتے ایک بار اس ذمہ داری کو محسوس کرلیں تو مندرجہ اقدامات خوراک میں کرنے سے اس وباء کے چلتے آپ اپنی صحت بحال رکھ سکتے ہیں۔

  • اس وقت میں اور عام طور پر بھی سب سے اہم خوراک پورے دن میں ناشتہ ہے اس میں آپ کی کوشش ہونی چاہیے کہ آپ صبح 9 بجے تک ناشتہ کریں اور اگر آپ فجر کی نماز کے بعد جاگتے ہیں جو اس وقت میں بھنے چنے، ابلے چنے، بادام، مونگ پھلی کا استعمال کرسکتے ہیں۔ بھنے چنے اور کش مش یا 2-3 طرح کے پھلوں کی چاٹ بناکر کھالیں۔ اس کے علاوہ ناشتے سے پہلے چائے کا قہوہ تھوڑی چینی اور لیموں ڈال کر پی سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ناشتے میں کوشش کریں کہ روٹی کھائیں اس کے ساتھ آپ جو بھی کھانا چاہیں سالن، دہی، کباب، دال، انڈا کچھ بھی، چٹنی، پیاز، سبزی، گوشت لیکن ناشتہ پیٹ بھر کر ہونا چاہیے اور ناشتے کے بعد گرین ٹی پی جاسکتی ہے۔
  • اس کے علاوہ اسنیک ٹائم میں آپ کوئی پھل، انڈا، مکس میوے، چنے بھنے ہوئے یا ابلے ہوئے لے سکتے ہیں۔
  • اسی طرح دوپہر کے کھانے میں بھی روٹی کو ترجیح دیں اور اس کے ساتھ پودینے کی چٹنی کا استعمال ضرور کریں۔ دوپہر کے کھانے سے پہلے یخنی کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔ اس سے بھی طاقت ملتی ہے جو اس بیماری کے دوران ہماری قوت مدافعت بحال رکھنے میں مدد دیتی ہے۔
  • یہی خوراک شام کے اسنیک میں یعنی صبح کے اسنیک والی اور رات کے کھانے میں دوپہر کے کھانے والی خوراک ہی کو دہرایا جاسکتا ہے۔
  • اس کے علاوہ جو خوراک بیماری خاص طور پر کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کی صورت میں منع ہیں ان میں سے چند ایک یہ ہیں۔ چاول، نان، سلاد یعنی کچے سلاد، دودھ، جو کا دلیہ، رس، ٹھنڈا پانی، جوس وغیرہ اس کے ساتھ ساتھ آپ نے 15-20 منٹ گھر کے اندر ہی واک کرنی ہے۔آپ کی آسانی کے لیے کورونا کے مریضوں کی خوراک کے حوالے سے تجویز کیا گیا پلان جو کہ ڈاکٹر سگوفتہ فروز صاحبہ نے تشکیل دیا ہے وہ یہ ہے:

کورونا کے مریضوں کی خوراک:

صبح اٹھنے کے آدھے گھنٹے کے اندر ناشتہ کریں اور یہ ممکن نہیں ہے تو پھر مندرجہ ذیل خوراکوں میں ایک خوراک لے لیں:

  1. بھنے یا ابلے کالے چنے
  2. چنے، بادام، مونگ پھلی برابر مقدار میں ملاکر
  3. چنے اور کشمش ملاکر
  4. 2-3 طرح کے پھل ملاکر کھالیں اور ناشتہ 1-2 گھنٹے بعد کرلیں۔

چائے کا قہوہ: ناشتے سے 5-10 منٹ پہلے چائے کا قہوہ، چینی اور لیموں کے چند قطرے ملا کر لیں۔

ناشتہ: روٹی یا گندم کا دلیہ یا سلائس (روٹی کو ترجیح دیں)

  1. دیسی انڈے
  2. شوربے والے دیسی چکن یا سبزی گوشت
  3. آلو کی سبزی
  4. کالے چنے
  5. مکس دالیں
  • ناشتے کے 3-4 گھنٹے بعد صبح کا اسنیک

صبح کا اسنیک:

  1. مکس پھل
  2. چنے، مونگ پھلی، بادام
  3. مکس میوے
  4. ابلا ہوا انڈا
  5. میٹھا

دوپہر کا کھانا 1-3بجے کے درمیان

یخنی، روٹی، سالن، پودینے کی چٹنی

گرین ٹی، شکر

دوپہر کے کھانے کے 3-4 گھنٹے بعد

شام کا اسنیک: صبح والے اسنیک کی طرح کھائیں۔

رات کا کھانا: یخنی، دوپہر کی طرح کی خوراک

پرہیز: دودھ، چاول، نان، میدہ، برائلر چکن/ انڈے، جو کا دلیہ، جوس اور بیکری کی اشیاء

کورونا وائرس سے متعلق مکمل آگہی اور باہمی تعاون ہی سے اس وبا کے پھیلائو کی روک تھام ممکن ہے۔ عوام کو اس کے بارے میں احتیاطی تدابیر کا علم ہونا چاہیے ۔ علاوہ ازیں ا نھیں یہ بھی آگاہی ہونی چاہیے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ مقامات اور اس کے منتقل ہونے کے طریقے کو ن کون سے ہیں تا کہ وبا سے بچائو ممکن ہو سکے ۔ تمام قومی شعبوں کو ’’آگہی‘‘کے جامع پروگرام ترتیب دے کر سنجیدگی سے معلومات آگے پہنچانے کے لیے فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔

آگہی پروگرام کی معلومات کو الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے باآسانی لوگوں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ریڈیو،ٹی۔وی ،سوشل میڈیا اور اخبارات کا سہارا لیا جا سکتا ہے۔ اساتذہ کرام آن لائن کلاسز لیتے ہوئے اس بیماری کے اصل حقائق اور حفاظتی اقدامات اپنے طلبہ کو بتائیں اور اُنھیں تلقین کریں کہ وہ ان معلومات کو اپنے اہلِ خانہ ، خاندان اور دوست احباب تک پہنچانے میں مثبت کردار ادا کریں۔ایسے ہی معاشرے کے معزز افراد، مبلغین اور مساجد کے خطیب آگہی پروگرام میں لوگوں کو شعور دیں۔ تاجر حضرات کا کردار بھی اہم ہے۔اُنھیں بھی دوران تجارت آگہی دینے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔