فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی ﷺ

فرمانِ الٰہی

اِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَی اللهِ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السُّوْٓءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ یَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِیْبٍ فَاُولٰٓـئِکَ یَتُوْبُ اللهُ عَلَیْهِمْ ط وَکَانَ اللهُ عَلِیْمًا حَکِیْمًا. وَلَیْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِ ج حَتّٰی اِذَا حَضَرَ اَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ اِنِّیْ تُبْتُ الْئٰنَ وَلَاالَّذِیْنَ یَمُوْتُوْنَ وَهُمْ کُفَّارٌ ط اُولٰئِٓکَ اَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَاباً اَلِیْماً.

(النساء، 4: 17، 18)

’’اللہ نے صرف انہی لوگوں کی توبہ قبول کرنے کا وعدہ فرمایا ہے جو نادانی کے باعث برائی کر بیٹھیں پھر جلد ہی توبہ کر لیں پس اللہ ایسے لوگوں پر اپنی رحمت کے ساتھ رجوع فرمائے گا، اور اللہ بڑے علم بڑی حکمت والا ہے۔ اور ایسے لوگوں کے لیے توبہ (کی قبولیت) نہیں ہے جو گناہ کرتے چلے جائیں یہاں تک کہ ان میں سے کسی کے سامنے موت آ پہنچے تو (اس وقت) کہے کہ میں اب توبہ کرتا ہوں اور نہ ہی ایسے لوگوں کے لیے ہے جو کفر کی حالت پر مریں، ان کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے‘‘۔

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمانِ نبوی ﷺ

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی الله عنه قَالَ: إِنَّ اللهَ نَظَرَ فِي قُلُوْبِ الْعِبَادِ، فَوَجَدَ قَلْبَ مُحَمَّدٍ ﷺ، خَیْرَ قُلُوْبِ الْعِبَادِ، فَاصْطَفَاهُ لِنَفْسِهِ، فَابْتَعَثَهُ اللهُ بِرِسَالَتِهِ، ثُمَّ نَظَرَ فِي قُلُوْبِ الْعِبَادِ بَعْدَ قَلْبِ مُحَمَّدٍ، فَوَجَدَ قُلُوْبَ أَصْحَابِهِ خَیْرَ قُلُوْبِ الْعِبَادِ، فَجَعَلَھُمْ وُزَرَاءَ نَبِیِّهِ، یُقَاتِلُوْنَ عَلَی دِیْنِهِ (وَفِي رِوَایَةٍ: فَجَعَلَھُمْ أَنْصَارَ دِیْنِهِ) فَمَا رَأَی الْمُسْلِمُوْنَ حَسَنًا، فَھُوَ عِنْدَ اللهِ حَسَنٌ، وَمَا رَأَوْا سَیِّئًا، فَھُوَ عِنْدَ اللهِ سَيِّئٌ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَزَّارُّ۔وَقَالَ الْھَیْثَمِيُّ: وَرِجَالُهُ مُوَثَّقُوْنَ.

’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمام بندوں کے دلوں کی طرف نظر کی تو قلب محمد ﷺ تمام لوگوں کے دلوں سے بہتر قلب پایا تو اسے اپنے لئے چن لیا (اور خاص کر لیا) اور انہیں اپنی رسالت کے ساتھ مبعوث فرمایا۔ پھر حضور نبی اکرم ﷺ کے دل کو (صرف اپنے لئے) منتخب کرنے کے بعد دوبارہ قلوبِ انسانی کو دیکھا تو آپ ﷺ کے صحابہ کرام کے دلوں کو سب بندوں کے دلوں سے بہتر پایا انہیں اپنے نبی مکرم ﷺ کا وزیر بنا دیا وہ ان کے دین کے لئے جہاد کرتے ہیں (اور ایک روایت میں ہے کہ انہیں آپ ﷺ کے دین کا مددگار بنا دیا) پس جس شے کو مسلمان اچھا جانیں تو وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک (بھی) اچھی اور جسے بُرا سمجھیں وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بُری ہے۔‘‘ ہے۔‘‘

(المنهاج السوی من الحدیث النبوی ﷺ، ص: 627،628)