فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی ﷺ

فرمانِ الٰہی

بِالْبَیِّنٰتِ وَالزُّبُرِ ط وَاَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ. اَفَاَمِنَ الَّذِیْنَ مَکَرُوا السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّخْسِفَ اللهُ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَ. اَوْ یَاْخُذَهُمْ فِیْ تَقَلُّبِهِمْ فَمَا هُمْ بِمُعْجِزِیْنَ. اَوْ یَاْخُذَهُمْ عَلٰی تَخَوُّفٍ ط فَاِنَّ رَبَّکُمْ لَرَئُوْفٌ رَّحِیْمٌ.

(النحل، 16: 44 تا 47)

’’(انہیں بھی) واضح دلائل اور کتابوں کے ساتھ (بھیجا تھا)، اور (اے نبیِ مکرّم!) ہم نے آپ کی طرف ذکرِ عظیم (قرآن) نازل فرمایا ہے تاکہ آپ لوگوں کے لیے وہ (پیغام اور احکام)خوب واضح کر دیں جو ان کی طرف اتارے گئے ہیں اور تاکہ وہ غور و فکر کریں۔ کیا وہ بُرے مکر و فریب کرنے والے لوگ اس بات سے بےخوف ہوگئے ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے یا (کسی) ایسی جگہ سے ان پر عذاب بھیج دے جس کا انہیں کوئی خیال بھی نہ ہو۔ یا ان کی نقل و حرکت (سفر اور شغلِ تجارت) کے دوران ہی انہیں پکڑ لے سو وہ اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے۔ یا انہیں ان کے خوف زدہ ہونے پر پکڑ لے، تو بے شک تمہارا رب بڑا شفیق نہایت مہربان ہے‘‘۔

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمانِ نبوی ﷺ

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللهَ لَا یَظْلِمُ مُؤْمِنًا حَسَنَةً. یُعْطَی بِھَا فِي الدُّنْیَا وَیُجْزَی بِھَا فِي الآخِرَةِ. وَأَمَّا الْکَافِرُ، فَیُطْعَمُ بِحَسَنَاتِ مَا عَمِلَ بِھَا لِلّٰهِ فِي الدُّنْیَا حَتَّی إِذَا أَفْضَی إِلَی الآخِرَةِ لَمْ یَکُنْ لَهُ حَسَنَةٌ یُجْزَی بِهَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: لَا تَرْتَدُّوْا بَعْدِي کُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ. رَوَاهُ الْبُخَارِيِّ.

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نیکی کے حوالے سے مومن پر ظلم نہیں فرماتا۔ دنیا میں بھی اس (مومن) کو اس (نیکی ) کا اجر دیا جاتا ہے اور آخرت میں بھی اس کا اجر دیا جاتا ہے۔ رہا کافر تو اس نے دنیا میں جو اللہ تعالیٰ کے لئے نیکیاں کی ہیں ان کا اجر اسے دنیا میں ہی دے دیا جائے گا اور جب وہ آخرت میں پہنچے گا تو اس کے پاس کوئی نیکی نہیں ہو گی جس کی اسے جزا دی جائے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: تم میرے بعد کفر کی طرف نہ لوٹ جانا کہ تم میں سے بعض، بعض کی گردنیں اڑانے لگیں۔‘‘

(المنهاج السوی من الحدیث النبوی ﷺ، ص: 135)