فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی ﷺ

فرمانِ الٰہی

وَجِایْٓئَ یَوْمَئِذٍم بِجَهَنَّمَ یَوْمَئِذٍ یَّتَذَکَّرُ الْاِنْسَانُ وَاَنّٰی لَهُ الذِّکْریٰ. یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ قَدَّمْتُ لِحَیَاتِیْ. فَیَوْمَئِذٍ لاَّیُعَذِّبُ عَذَابَهٗٓ اَحَدٌ وَّلَا یُوْثِقُ وَثَاقَهٗٓ اَحَدٌ. یٰٓـاَیَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ. ارْجِعِیْٓ اِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَةً مَّرْضِیَّةً. فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰـدِیْ. وَادْخُلِیْ جَنَّتِیْ.

(الفجر، 89: 23 تا 30)

’’اور اس دن دوزخ پیش کی جائے گی، اس دن انسان کو سمجھ آجائے گی مگر (اب) اسے نصیحت کہاں (فائدہ مند) ہوگی۔ وہ کہے گا: اے کاش! میں نے اپنی (اس اصل) زندگی کے لیے (کچھ) آگے بھیج دیا ہوتا (جو آج میرے کام آتا)۔ سو اس دن نہ اس کے عذاب کی طرح کوئی عذاب دے سکے گا اور نہ اس کے جکڑنے کی طرح کوئی جکڑ سکے گا۔ اے اطمینان پا جانے والے نفس۔ تو اپنے رب کی طرف اس حال میں لوٹ آ کہ تو اس کی رضا کا طالب بھی ہو اور اس کی رضا کا مطلوب بھی (گویا اس کی رضا تیری مطلوب ہو اور تیری رضا اس کی مطلوب) پس تو میرے (کامل) بندوں میں شامل ہو جا۔ اور میری جنتِ (قربت و دیدار) میں داخل ہو جا۔‘‘

فرمانِ نبوی ﷺ

عَنْ سَھْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رضی الله عنه أَتَی النَّبِيَّ ﷺ رَجُلٌ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللهِ، دُلَّنِي عَلَی عَمَلٍ إِذَا أَنَا عَمِلْتُهُ أَحَبَّنِيَ اللهُ وَأَحَبَّنِيَ النَّاسُ. فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: ازْهَدْ فِي الدُّنْیَا یُحِبَّکَ اللهُ، وَازْهَدْ فِیْمَا فِي أَیْدِيَ النَّاسِ یُحِبُّکَ النَّاسُ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالْحَاکِمُ وَالْبَیْهَقِيُّ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هَذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحُ الإِسْنَادِ.

’’حضرت سہل بن سعد ساعدیؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جسے کرنے سے اللہ تعالیٰ بھی مجھ سے محبت کرے اور لوگ بھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: دنیا سے بے رغبت ہو جا، اللہ تعالیٰ تجھ سے محبت کرے گا اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے بے رغت ہوجا، لوگ بھی تجھ سے محبت کریں گے۔‘‘

عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللهَ تَعَالَی یَقُوْلُ: یَا ابْنَ آدَمَ! تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِي أَمْلَأُ صَدْرَکَ غِنًی وَأَسُدُّ فَقْرَکَ وَ إِلاَّ تَفْعَلْ مَلأَتُ یَدَیْکَ شُغْلاً وَلَمْ أَسُدَّ فَقْرَکَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه.

’’حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم! تو میری عبادت کے لئے فارغ تو ہو میں تمہارا سینہ بے نیازی سے بھر دوں گا اور تیرا فقر و فاقہ ختم کر دوں گا؛ اور اگر تو ایسا نہیں کرے گا تو میں تیرے ہاتھ کام کاج سے بھر دوں گا اور تیری محتاجی (کبھی) ختم نہیں کروں گا۔‘‘

(المنهاج السوی من الحدیث النبوی ﷺ، ص: 378)