منظوم منقبت (حضرت فاطمۃ الزھرا سلام اللہ علیہا)

محمد شفقتؔ اللہ قادری

قرآن کی آیتِ تطہیر حدیثِ مصطفی کی جامع تفسیر ہے فاطمہ
نبی کی مراد بس علیؓ اور علیؓ کی مراد گلشنِ مصطفی کی کلی ہے فاطمہ

نظامِ شمسی کے سب سیارے شمس و قمر اور سب ستارے
ضَو فشاں ہیں جس سے ہر دم وہ نور العینِ مصطفی زوجۂ علی ہے فاطمہ

جس کی سیرت مصطفی کا نقشِ اَوّل، جس کی صورت کبریٰ کا نقشِ آخر
فاقہ کشی جس کی خُو، جود و سخا جس کا زیور، صبر و قناعت کی وہ تصویر ہے فاطمہ

سرِ نوکِ سنان منائی شامِ غریباں مقتل میں زہراؑ کے لعلؑ نے
جس کے لختِ جگر نے فرشتوں کو بخشا ہنرِ اِستغنائی وہ ہے فاطمہ

اے زمینِ دنیا فخر و غرور کر، سنبھل جا، ہوش میں آ، تجھ پر خرامِ ناز ہے فاطمہؑ
ارے ناداں! کیا تو بھول گئی ہے کہ اِکرامِ بنتِ حوا کا آخری آسماں ہے فاطمہؑ

کون رتبے کا ہے ثانی؟ کوئی ہمسرِ زہراؑ بتول نہیں ہے
حاملِ نفسِ مطمئنہ ہی نہیں، کاملہ، راضیہ، مرضیہ کی حامل ہے فاطمہؑ

شرم و حیا رِدائے زہرا حوریں مانگیں حجابِ بتولؑ، نور مانگیں ملائکہ سب
اُمہات کو مطلوب بھی ہر جا موجود بھی، مصطفی کو مرغوب ہے فاطمہؑ

جس بحرِ نبوت میں غوطہ زن ہوئے پنج تن سارے اور پُر نور ہوئے
جس قلزمِ نور میں پارلگے اَہلِ بیتِ نبی، اس کی شناور اَوّل ہے فاطمہؑ

قولِ شارح ہے کہ طہارت نصفِ ایمان ہے اور شرطِ اِسلام بھی
ایمان نصفاں ہی نہیں واعظ سراپائے ایماں مفصل ہے فاطمہ

ہے حقوقِ نسواں کی علم بردار اور حیاے عصمتِ حوا کی کامل دلیل
رِدائے زہرا بتول سائبانِ عرش ہے، وہ تمکنتِ علی ہے فاطمہ

سزا و جزا میں تیرے نوکر ہاتھ باندھے کھڑے ہیں در پہ جس کے
ثواب و عذاب کی تقسیم عجیب ہے فقط تیری ہاں اور ناں ہے فاطمہ

شعورِ حیا کی بادشاہت میں فقط ہے زہراؑ حکمرانی تیری
فرش تا عرش ہے جس کی سلطنت وہ محبت کا عنوان ہے فاطمہؑ

ساری کائنات میں عبادت کا اِک نصاب ہے اور مصحف کتاب ہے
عرش و فرش ایک طرف! دونوں جہاں میں مقبول ہے فاطمہؑ

جس شہرِ علمِ مصطفی کا بابِ علم فاتحِ خیبر علیؑ ولی فقط
اُس بابِ علم کی کلید لازم اور اِجازت ہے فاطمہ

نبیؐ کی پیاری بیٹی مصحفِ نبوت کا عنوان جلی
پاکیزگی کا ورق اَوّل ایمان کا صفحۂ آخر ہے فاطمہ


نبی کی لخت جگر علی کی حرم کدہ کی ملکہ اور مخدومۂ ملائکہ بھی
قرۃ العینِ مصطفی اور ماں باپ جس پہ قربان نبوت کا نقشِ تمام ہے فاطمہ

مدینۃ العلم کی ضمانتِ اَوّل، شرم و حیاء کی دلیل کامل اور مطلوبِ یزداں بھی
بابِ علم کی کلید لازم عملِ پیہم سراپائے حکمت و دانش ہے فاطمہ

صبائے جنت اور خوشبوئے فردوس بھی کریں احترام اور ہو کے مستور گزریں
مستوراتِ کائنات کا فخر و غرور اور نبیؑ کا مان و دُخترِ قنوت ہے فاطمہ

نور کی اِک ٹھنڈی کرن اور ظہورِ مصطفیؐ کا وجود بھی
اِحترام کا دستورِ اَوّلیں طہارت کا مقامِ آخریں ہے فاطمہ

زینۂ نبوت کی پہلی منزل سے خاتونِ اَوّل خدیجۃ الکبریٰؓ
آفتابِ نبوت کی کرن ضَو فشاں اور چراغِ مرتضی کی ضیاء ہے فاطمہ

نکاح جس کا عرش پر مرتضیٰ سے پڑھائیں مقرب ملائکہ جبریل امینؑ صاحب
گواہ جس کا یزداں ہو! وہ دولہن عرش ہے فاطمہ

طہارتوں کے اَبحار سارے جس مقامِ مرتفع پر ہوں مجتمع
وہ قلزمِ جود و سخا زہرا، عطا ہی عطا ہے فاطمہؑ

جس میں میرے مصطفیؐ خرامِ ناز کریں جنتیں بانٹیں
اُس شہر نبوت کی بلند و بالا فصیل ہے فاطمہؑ

جس نور سے روشن ہوئے در و بامِ عرشِ عظیم اور عرشیوں نے بلائیں لیں شفقتؔ
اُس نورٌ علی نور، صلِ علیٰ کی روشن قندیل ہے فاطمہؑ