فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی ﷺ

فرمانِ الٰہی

اِنْ تَجْتَنِبُوْا کَبَآئِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّئٰتِکُمْ وَنُدْخِلْکُمْ مُّدْخَـلًا کَرِیْمًا. وَلَا تَتَمَنَّوْا مَافَضَّلَ اللهُ بِهٖ بَعْضَکُمْ عَلٰی بَعْضٍ ط لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اکْتَسَبُوْا ط وَلِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اکْتَسَبْنَ ط وَسْئَلُوا اللهَ مِنْ فَضْلِهٖ ط اِنَّ اللهَ کَانَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمًا. وَلِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ مِمَّا تَرَکَ الْوَالِدٰنِ وَالْاَقْرَبُوْنَ ط وَالَّذِیْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُکُمْ فَـٰاتُوْهُمْ نَصِیْبَهُمْ ط اِنَّ اللهَ کَانَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ شَهِیْدًا.

(النساء، 4: 31-33)

’’اگر تم کبیرہ گناہوں سے جن سے تمہیں روکا گیا ہے بچتے رہو تو ہم تم سے تمہاری چھوٹی برائیاں مٹا دیں گے اور تمہیں عزت والی جگہ میں داخل فرما دیں گے۔ اور تم اس چیز کی تمنا نہ کیا کرو جس میں اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، مردوں کے لیے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا، اور عورتوں کے لیے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا، اور اللہ سے اس کا فضل مانگا کرو، بے شک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔اور ہم نے سب کے لیے ماں باپ اور قریبی رشتہ داروں کے چھوڑے ہوئے مال میں حقدار (یعنی وارث) مقرر کر دیے ہیں، اور جن سے تمہارا معاہدہ ہو چکا ہے سو اُنہیں ان کا حصہ دے دو، بے شک اللہ ہر چیز کا مشاہدہ فرمانے والا ہے ۔‘‘

فرمانِ نبوی ﷺ

عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُوْنٍ الْأَوْدِيَّ قَالَ: کَانَ سَعْدٌ رضی الله عنه یُعَلِّمُ بَنِیْهِ هَؤُلاَءِ الْکَلِمَاتِ کَمَا یُعلِّمُ الْمُعَلِّمُ الْغِلْمَانَ الْکِتَابَةَ وَیَقُوْلُ: إِنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ کَانَ یَتَعَوَّذُ مِنْهُنَّ دُبُرَ الصَّلَاةَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْجُبْنِ وَأَعُوْذُبِکَ أَنْ أَرُدَّ إِلَی أَرْذَلِ الْعُمْرِ وَأَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْیَا، وَأَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ. فَحَدَّثْتُ بِهِ مُصْعَبًا فَصَدَّقَهُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالتِّرْمِذِيُّ.

وَقَالَ أَبُوْعِیْسَی: هَذَا حَدِیْثٌ حَسْنٌ صَحِیْحٌ.

’’حضرت عمرو بن میمون الاودی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے صاحبزادوں کو ان کلمات کی ایسے تعلیم دیتے جیسے استاد بچوں کو لکھنا سکھاتا ہے اور فرماتے: بیشک رسول اللہ ﷺ ہر نماز کے بعد ان کلمات کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کیا کرتے تھے (آپ ﷺ فرماتے:) اے اللہ! میں بزدلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں ذلت کی زندگی کی طرف لوٹائے جانے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور دنیا کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور عذابِ قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ (حضرت عمرو بن میمون بیان کرتے ہیں) جب میں نے یہ حدیث حضرت مصعب (بن سعد) کے سامنے بیان کی تو انہوں نے بھی اس کی تصدیق کی۔‘‘

(المنهاج السوی من الحدیث النبوی ﷺ، ص: 341-342)