فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی ﷺ

فرمانِ الٰہی

قُلْ بِفَضْلِ اللهِ وَبِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا ط هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ. قُلْ اَرَئَیْتُمْ مَّآ اَنْزَلَ اللهُ لَکُمْ مِّنْ رِّزْقٍ فَجَعَلْتُمْ مِّنْهُ حَرَامًا وَّ حَلٰـلًا ط قُلْ آٰاللهُ اَذِنَ لَکُمْ اَمْ عَلَی اللهِ تَفْتَرُوْنَ. وَمَا ظَنُّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَی اللهِ الْکَذِبَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ ط اِنَّ اللهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَی النَّاسِ وَلٰـکِنَّ اَکْثَرَهُمْ لَا یَشْکُرُوْنَ.

(یونس، 10: 58-60)

’’فرما دیجیے: (یہ سب کچھ) اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کے باعث ہے (جو بعثتِ محمدی ﷺ کے ذریعے تم پر ہوا ہے) پس مسلمانوں کو چاہیے کہ اس پر خوشیاں منائیں، یہ اس (سارے مال و دولت) سے کہیں بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے ہیں۔ فرما دیجیے: ذرا بتاؤ تو سہی اللہ نے جو (پاکیزہ) رزق تمہارے لیے اتارا سو تم نے اس میں سے بعض (چیزوں) کو حرام اور (بعض کو) حلال قرار دے دیا۔ فرما دیں: کیا اللہ نے تمہیں (اس کی) اجازت دی تھی یا تم اللہ پر بہتان باندھ رہے ہو؟ اور ایسے لوگوں کا روزِ قیامت کے بارے میں کیا خیال ہے جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے ہیں، بے شک اللہ لوگوں پر فضل فرمانے والا ہے لیکن ان میں سے اکثر (لوگ) شکر گزار نہیں ہیں۔‘‘

فرمانِ نبوی ﷺ

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی الله عنه قَالَ: إِنَّ اللهَ نَظَرَ فِي قُلُوْبِ الْعِبَادِ، فَوَجَدَ قَلْبَ مُحَمَّدٍ ﷺ، خَیْرَ قُلُوْبِ الْعِبَادِ، فَاصْطَفَاهُ لِنَفْسِهِ، فَابْتَعَثَهُ اللهُ بِرِسَالَتِهِ، ثُمَّ نَظَرَ فِي قُلُوْبِ الْعِبَادِ بَعْدَ قَلْبِ مُحَمَّدٍ، فَوَجَدَ قُلُوْبَ أَصْحَابِهِ خَیْرَ قُلُوْبِ الْعِبَادِ، فَجَعَلَهُمْ وُزَرَائَ نَبِیِّهِ، یُقَاتِلُوْنَ عَلَی دِیْنِهِ (وَفِي رِوَایَةٍ: فَجَعَلَهُمْ أَنْصَارَ دِیْنِهِ) فَمَا رَأَی الْمُسْلِمُوْنَ حَسَنًا، فَهُوَ عِنْدَ اللهِ حَسَنٌ، وَمَا رَأَوْا سَیِّئًا، فَهُوَ عِنْدَ اللهِ سَيِّئٌ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَزَّارُّ. وَقَالَ الْھَیْثَمِيُّ: وَرِجَالُهُ مُوَثَّقُوْنَ.

’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمام بندوں کے دلوں کی طرف نظر کی تو قلب محمد ﷺ تمام لوگوں کے دلوں سے بہتر قلب پایا تو اسے اپنے لئے چن لیا (اور خاص کر لیا) اور انہیں اپنی رسالت کے ساتھ مبعوث فرمایا۔ پھر حضور نبی اکرم ﷺ کے دل کو (صرف اپنے لئے) منتخب کرنے کے بعد دوبارہ قلوبِ انسانی کو دیکھا تو آپ ﷺ کے صحابہ کرام کے دلوں کو سب بندوں کے دلوں سے بہتر پایا انہیں اپنے نبی مکرم ﷺ کا وزیر بنا دیا وہ ان کے دین کے لئے جہاد کرتے ہیں (اور ایک روایت میں ہے کہ انہیں آپ ﷺ کے دین کا مددگار بنا دیا) پس جس شے کو مسلمان اچھا جانیں تو وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک (بھی) اچھی اور جسے بُرا سمجھیں وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بُری ہے۔‘‘

(المنهاج السوی من الحدیث النبوی ﷺ، ص: 627-628)