اداریہ: معاشی خوشحالی کے لئے امت کا اتحاد ضروری ہے

اس وقت پاکستان سمیت پورا عالم اسلام سیاسی، سماجی، معاشی، نظریاتی، فکری، تعلیمی، تربیتی بحرانوں میں گھرا ہوا ہے۔ عالم اسلام کو ایک منصوبہ بندی کے تحت تعلیمی، تحقیقی ترقی کے دھارے سے الگ رکھا گیا ہے اور اسے تقسیم در تقسیم اور انتشار کے عمل سے بھی گزارا جارہا ہے۔ اس وقت ایک ہی خطے کے اندر آباد مسلم ممالک جدا جدا سوچ رکھتے ہیں۔ زیادہ تر اسلامی ممالک کے باہمی تعلقات کشیدہ ہیںجبکہ عالم اسلام کو کمزور کرنے والے ملکوں کے ساتھ ان کے مثالی تعلقات ہیں۔ اس وقت عالم اسلام معدنی و افرادی قوت کے وافر وسائل رکھنے کے باوجود غربت اور جہالت کا شکار ہے۔ اگر ایک جملے میں امت مسلمہ کے مسائل کے حل کے لئے تجویز دی جائے تو وہ تجویز باہمی اتحاد ہے کہ عالم اسلام کو متحد اور یکجان ہونا چاہیے اور ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے استفادہ کرتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے۔

دوسرا اہم ترین مسئلہ معیشت کا ہے۔ جس ملک کی معیشت کمزور ہوتی ہے اس کے نظریات اور اعتقاد بھی خطرات کی زد پر آجاتے ہیں۔ معاشی اعتبار سے کمزور قوموں کے لئے اپنے اقتدار اعلیٰ کا تحفظ کرنا بھی مشکل ہو جاتاہے۔ اس وقت عالم اسلام کے بہت سارے ملک اقتصادی طور پر آسودہ اور خوشحال ہیں اور بہت سارے ملک غربت کی چکی میں بھی پس رہے ہیں اور عالمی مالیاتی اداروں کے پاس رہن پڑے ہوئے ہیں۔ اگر عالم اسلام متحد اور یکجا ہوتا تو پسماندہ اور ترقی پذیر ملک بھاری قرضوں کے سود کے بوجھ تلے نہ کراہ رہے ہوتے۔ اسلام عدل و انصاف کا نظام حیات ہے۔ اگر عالم اسلام خالصتاً قرآنی فکر پر متحد اور یکجا ہوتا تو کوئی ملک غریب نہ ہوتا۔ اسلام زندگی کے تمام پہلوؤں میں عدل سے کام لینے کی تعلیم دیتا ہے۔ اگر معاشی عدل کی بات کی جائے تو قرآن مجید نے خوشحالی کے کچھ اصول متعین کئے ہیں جن میں سے ایک اصول مال سے محبت کی نفی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے فرمایا کہ حب مال سے دور رہو ۔قرآن مجید چونکہ ایک پورا نظام حیات ہے اور وہ انسان کی نفسیات سے اچھی طرح آگاہ ہے اسی لئے اللہ رب العزت نے فرمایا کہ انسان مال کی محبت میں بہت سخت ہے اور اسی لئے مال سے محبت کرنے سے منع فرمایا ہے۔

آج کا مسلمان مال کی محبت میں اس قدر اندھا ہو چکا ہے کہ وہ غریب رشتہ داروں اور غریب ہمسایوں کی حالت زار سے لاعلم ہے۔ اگر قوم کے آسودہ حال افراد مال جمع کرنے کی بجائے اُسے جائز طریقے سے استعمال میں لائیں تو غربت سے نجات حاصل ہو سکتی ہے، آج اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ آسودہ حال فضول خرچی سے پرہیز کریں، خرچ اورجمع کرنے میں اعتدال سے کام لیں، سود خوری سے بچیں، انفاق اور عفوودرگزر سے کام لیں، رزق حلال کی تلاش میں رہیں اورحرام سے دور رہیں، یتیموں اور مساکین کی کفالت کریں تو ایسے معاشروں پر اللہ کی بے پایاں رحمتوں کا نزول ہو گا۔ قومی سطح پر مالی آسودگی کا دوسرا بڑا ذریعہ تجارت کے جدید ذرائع اختیار کرنا ہے۔ٹیکنالوجی پر انحصار بڑھانا ہو گا۔ اللہ نے پاکستان کو زرخیز زمینیں، وسیع و عریض سمندر، پہاڑ، سرسبزمیدان اور معدنیات کے خزانوں سے نوازا ہے۔ ان تک رسائی کے لئے مطلوبہ تعلیم اور ہنر حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے بھی عالم اسلام کو باہم محبت اور اخوت کے رشتے کو مضبوط کرنا ہو گا اور ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا ہو گا۔ تحریک منہاج القرآن اتحاد امت کی فی زمانہ سب سے بڑی تحریک ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ہمیشہ نفرتوں کے خاتمے اور بین المسالک ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اللہ رب العزت نے بھی حکم دیا ہے کہ تفرقے سے دور رہو ۔اسی حکم کی بجاآوری میں تحریک منہاج القرآن اتحاد امت کے لئے کوشاں ہے۔