گلدستہ: میانہ روی نصف رزق اور اچھا اخلاق نصف دین ہے

مرتبہ: حافظہ سحر عنبرین

اقوال زرِیں غوث الاعظم سیدنا شیخ عبدالقادرجیلانی رضی اللہ عنہ

  • اہل اللہ کے نزدیک مخلوق کی حیثیت اولاد جیسی ہے
  • مخلوق تین طرح کی ہیں فرشتہ، شیطان اور انسان۔ فرشتہ خیر ہی خیر ہے اور شیطا ن شر ہی شر ہے انسان مخلوط ہے جس میں خیرو شر دونوں ہیں، جس پر خیر کاغلبہ ہو تا ہے وہ فرشتوں میں مل جاتاہے اور جس پر شر کا غلبہ ہو وہ شیطان سے۔
  • مو من اپنے اہل و عیال کو اللہ پر چھوڑتا ہے اور منافق زرومال پر۔
  • اپنی مصیبت کو چھپاؤ اللہ تعالی کی قربت نصیب ہوگی۔
  • ذکر جب قلب میں جگہ بنا لیتا ہے تو بندہ اللہ تعالیٰ کی یاد میں دائمی مشغول ہو جا تا ہے۔ چاہے اس کی زبان خاموش ہو۔
  • تنہائی میں خامو ش رہنا بہادری نہیں۔ مجلس میں خاموش رہنے کی کوشش کرو۔
  • بہترین عمل، لوگو ں کو دینا ہے لوگو ں سے لینا نہیں۔
  • لوگو ں کے سامنے معززبنے رہو اگر اپنا افلاس ظاہر کروگے تو لو گوں کی نگا ہوں سے گر جاؤگے۔
  • میانہ روی نصف رزق ہے اور اچھے اخلاق نصف دین۔
  • وہ انسان کتنا کم نصیب ہے جس کے دل میں جانداروں پر رحم کی عادت نہیں۔
  • تیرے سب سے بڑے دشمن تیرے برے ہم نشین ہیں۔
  • تمام اچھائیو ں کا مجموعہ عمل سیکھنا، عمل کرنا، اور دوسروں کو سکھانا ہے۔
  • جو اللہ تعالیٰ سے آشنا ہوا اس نے خلق ِ خدا کے ساتھ تواضع کا برتاؤکیا۔
  • جب عمل میں تجھے حلاوت نہ ملے یوں سمجھ تونے اسے کیا ہی نہیں۔
  • جب تک تیرا اِتْرا نا اور غصہ کرنا باقی ہے خود کو اہل ِعلم میں شمار نہ کر۔
  • ظالم اپنے ظلم سے مظلوم کی دنیا خراب کرتا ہے اور اپنی آخرت۔
  • عقل مند پہلے قلب سے مشورہ کرتا ہے پھر زبان سے بولتا ہے۔
  • اس بات کی کوشش کر کہ گفتگو کا آغاز تیری جانب سے نہ ہو تو صرف جواب دینے والا رہے۔

فکر اقبال رحمۃ اللہ علیہ

گر تو می خواہی مسلماں زیستن
نیست ممکن جز بہ قرآں زیستن

اگر تم مسلمان کی زندگی گزارنا چاہتے ہو تو قرآن کریم کو زندگی کا حصہ بنائے بغیر ایسا ممکن نہیں۔

امامت

تو نے پوچھی ہے امامت کی حقیقت مجھ سے
حق تجھے میری طرح صاحبِ اسرار کرے

معانی: امامت: اللہ تعالیٰ کا نظام حاکمیت۔ اسرار: بھید۔

مطلب: اے شخص تو نے مجھ سے قوموں کے راہبر ہونے کی حقیقت پوچھی ہے۔ یعنی یہ پوچھا ہے کہ جو شخص ملت کا امام بننے کے قابل ہے اس میں کیا خصوصیات ہونی چاہئیں۔ میں بتاتا ہوں خدا کرے تو بھی میری طرح بھیدوں کا جاننے والا بن جائے۔

ہے وہی تیرے زمانے کا امامِ برحق
جو تجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے

معانی: برحق: سچا۔ حاضر و موجود: زمانی فلسفوں کی بحث، ظاہر پرستی۔

مطلب: تیرے زمانے کا سچا امام وہی شخص ہو سکتا ہے جو تجھے عہد حاضر کی تمام قباحتوں سے بیزار کر دے۔ تجھے ظاہر پرستی سے نکال کر حقیقت پسند بنا دے اور تیرے دل میں مغربی تہذیب کی پیدا کردہ برائیوں کے مقابلے میں اسلامی اقدار و عقائد صحت کے ساتھ پیدا کر دے۔

موت کے آئینے میں تجھ کو دکھا کر رُخِ دوست
زندگی تیرے لیے اور بھی دشوار کرے

معانی: وہ امام برحق یہ خصوصیات بھی رکھتا ہو کہ تجھے موت کے پس پردہ حقیقت کا اور محبوب حقیقی کا چہرہ دکھا کر تیرا جینا مشکل کر دے اور تیرے اندر ہر وقت یہ خواہش رہے کہ میں شہادت کا مرتبہ پا کر جلد اپنے محبوب سے جا ملوں۔

دے کے احساسِ زیاں تیرا لہو گرما دے
فقر کی سان چڑھا کر تجھے تلوار کرے

معانی: سان: تلوار تیز کرنے والا آلہ۔ زیاں: نقصان۔ فقر: درویشی۔ لہو گرمانا: حرارت پیدا کرنا، جوش پیدا کرنا۔

مطلب: امام برحق کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ وہ تجھے تیرے اس نقصان کا جو مسلمانوں کو صدیوں سے پہنچ رہا ہے احساس دلا کر تیرے لہو کو گرم کر دے اور تجھ میں اس نقصان کو پورا کرنے کا احساس پیدا کر دے اور تیری زندگی کو فقر کی سان پر چڑھا کر تلوار کی طرح تیز کر دے۔ ایسی تلوار بنا دے جو باطل کو کاٹ کر رکھ دے۔ فقر اقبال کے نزدیک وہ جوہر ہے جو مسلمان کو صحیح مسلمان بناتا ہے۔

فتنہَ ملتِ بیضا ہے امامت اس کی
جو مسلماں کو سلاطیں کا پرستار کرے

معانی: فتنہَ ملت بیضا: قوم کا فتنہ۔ سلاطیں کا پرستار: بادشاہوں کی طرف جھکاوَ رکھنے والا، یعنی آسائشوں میں پڑا ہوا۔

مطلب: وہ امام وہ راہبر قوم جو تجھے بادشاہوں، درباروں، وڈیروں، نوابوں وغیرہ کا پجاری بنا دے اس امام کی قیادت اور راہبری روشن ملت کے لیے فساد کے سوا کچھ نہیں۔ جیسا کہ آج کل کے اکثر دینی اور دنیاوی پیشواؤں کا حال ہے۔ ایسے شخص کی امامت فائدے کے بجائے نقصان کا سبب ہے۔

صحبت صالح کی اہمیت:

اے انسان، اگر تجھے محد سے لے کر لحد تک کی زندگی دی جائے اور تجھ سے کہا جائے کہ اپنی محنت، عبادت و ریاضت سے اس دل میں اللہ کا نام بسا لے تو ربِ تعالٰی کی عزت و جلال کی قسم یہ ممکن نہیں، اُس وقت تک کہ جب تک تجھے اللہ کے کسی کامل بندے کی نسبت وصحبت میسر نہ آجائے۔