فقہی مسائل: نمازِ عیدین کا طریقہ

خصوصی رپورٹ

سوال: نمازِ عیدین کا طریقہ کیا ہے؟

جواب: عیدالفطر اور عیدالاضحی کی نمازیں ہر اس شخص پر واجب ہیں جس پر جمعہ فرض ہے۔ عیدین دوگانہ یعنی دو رکعتوں والی نماز ہے۔ نمازِ عیدین کا طریقہ وہی ہے جو دیگر نمازوں کا ہے فرق صرف اتنا ہے کہ نماز عیدین میں کچھ زائد تکبیریں کہی جاتی ہیں۔ امام تکبیر تحریمہ کے بعد ثنا پڑھے پھر ہاتھ اُٹھا کرتین تکبیریں کہے، تیسری تکبیر کے بعد ناف کے نیچے ہاتھ باندھ لیں پھر امام تعوذ تسمیہ کے بعد جہراً قرات کرے۔ قرات کے بعد حسبِ معمول رکوع و سجود کیے جائیں، پھر دوسری رکعت شروع ہوگی۔ امام قرات کرے، قرات کے بعد امام تین مرتبہ ہاتھ اُٹھا کر تکبیریں کہے گا مقتدی بھی اس کے ساتھ ایسا ہی کریں اور چوتھی مرتبہ امام ہاتھ اُٹھائے بغیر تکبیر رکوع کہے گا تو مقتدی بھی ایسا کریں، اسی طرح دو رکعت نماز مکمل کی جائے گی۔ نماز عیدین کا وقت آفتاب کے بلند ہوجانے کے بعد زوال سے پہلے پہلے ہے۔

سوال: مرد اور عورت کی نماز میں فرق کیوں ہے؟

جواب: مرد اور عورت کی جسمانی ساخت میں جو فرق پایا جاتا ہے، شریعت کی رُو سے شرعی اَحکام و مسائل میں بھی ان کا پاس و لحاظ رکھا گیا ہے۔ طہارت کے مسائل ہوں یا حج کے، روزہ کے مسائل ہوں یا زکوٰۃ کے، عورت کے عورت ہونے کا کسی نہ کسی حکم سے اِظہار ہو جاتا ہے جس طرح نمازِ جمعہ و عیدین مردوں پر فرض ہے عورتوں پر نہیں۔

اِسی طرح نماز جیسی افضل عبادت میں بھی بعض مخصوص مواقع پر عورت کا طریقہ نماز مرد سے مختلف رکھا گیا تاکہ عورت کے پردہ کا لحاظ رکھا جائے۔ اس کے اعضائے نسوانی کا اعلان و اظہار نہ ہو مثلاً عورت نماز میں تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ کندھے تک اٹھاتی ہے جبکہ مرد کانوں کی لو تک، مردوں کو سجدہ میں پیٹ رانوں سے اور بازو بغل سے جدا رکھنے کا حکم ہے۔ جبکہ عورت کو سمٹ کر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ کہ وہ سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو اپنی دونوں رانوں سے چپکائے اس پر ہم تفصیلی دلائل کے ساتھ بحث گزشتہ صفحات میں کر چکے ہیں۔ مرد اور عورت کی نماز میں یہ بنیادی فرق (پردہ) کے اعتبار سے ہے۔

سوال: نماز کے بعد کون سے اذکار کرنے چاہئیں؟

جواب: حضورنبی اکرم ﷺ نے نماز کے بعد مختلف مواقع پر مختلف اذکار کو اپنا معمول بنایا۔ درج ذیل اذکار میں سے حسبِ موقع جس کا جو دل چاہے پڑھ سکتا ہے:

حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ ہر فرض نماز کے بعد یہ کلمہ پڑھتے تھے:

لَا إِلٰهَ اِلاَّ اللهُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ. لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ. اَللّٰهُمَّ! لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْتَ. وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ. وَلَا یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ.

(مسلم، الصحیح، کتاب المساجد ومواضع الصّلاة، باب استحباب الذکر بعد الصلاة و بیان صفته، 1: 414۔415، رقم: 593)

اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اُسی کی بادشاہی ہے اور اسی کے لیے ستائش ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ تو جو چیز دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جس چیز کو تو روک لے اس کو کوئی دینے والا نہیں اور کسی کوشش کرنے والے کی کوشش تیرے مقابلے میں سود مند نہیں۔

حضرت عمرو بن میمون الاودی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے صاحبزادوں کو ان کلمات کی ایسے تعلیم دیتے جیسے استاد بچوں کو لکھنا سکھاتا ہے اور فرماتے: بے شک حضور نبی اکرم ﷺ ہر نماز کے بعد ان کلمات کے ذریعے پناہ طلب کیا کرتے تھے:

اَللّٰهُمَّ إِنِّی اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوْذُ بِکَ أَنْ أَرُدَّ إِلَی أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْیَا، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.

(بخاری، الصحیح، کتاب الجهاد، باب ما یتعوذ من الجبن، 3: 1038، رقم: 2667)

اے اللہ! میں بزدلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں ذلت (بڑھاپے) کی زندگی کی طرف لوٹائے جانے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور دنیا کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور عذابِ قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

ایک روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

دو خصلتیں ایسی ہیں کہ جس مسلمان میں جمع ہو جائیں وہ جنت میں داخل ہوگا: جو شخص سوتے وقت 33 مرتبہ سُبْحَانَ اللهِ، 33 مرتبہ الْحَمْدُ لِلّٰهِ، اور 34 مرتبہ اَللهُ اَکْبَر کہے اور ہر نماز کے بعد یہ تینوں کلمات دس دس مرتبہ کہے۔

(ترمذی، الجامع الصحیح، ابواب الصلاة، باب ما جاء فی التسبیح فی أدبار الصلاة، 1: 435، رقم: 410)

اسے تسبیحِ فاطمہ بھی کہتے ہیں کیونکہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بھی یہی پڑھنے کی تلقین فرمائی تھی۔ جن نمازوں کے بعد سنت ادا کی جاتی ہے مثلاً ظہر، مغرب، عشاء ان میں ان کلمات کو سنت سے فراغت کے بعد پڑھے، البتہ جن نمازوں کے بعد سنت نہیں جیسے فجر اور عصر ان میں فرض سے فراغت پاتے ہی پڑھے۔