فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی ﷺ

فرمانِ الٰہی

یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللہِ وَرَسُوْلِهٖ وَاتَّقُوا اللهَ ط اِنَّ اللهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ. یٰـٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ کَجَهْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ.

(الحجرات، 49 :1 تا 2)

’’اے ایمان والو! (کسی بھی معاملے میں) اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) سے آگے نہ بڑھا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو (کہ کہیں رسول ﷺ کی بے ادبی نہ ہوجائے)، بے شک اللہ (سب کچھ) سننے والا خوب جاننے والا ہے۔اے ایمان والو! تم اپنی آوازوں کو نبئ مکرّم (ﷺ) کی آواز سے بلند مت کیا کرو اور اُن کے ساتھ اِس طرح بلند آواز سے بات (بھی) نہ کیا کرو جیسے تم ایک دوسرے سے بلند آواز کے ساتھ کرتے ہو (ایسا نہ ہو) کہ تمہارے سارے اعمال ہی (ایمان سمیت) غارت ہوجائیں اور تمہیں (ایمان اور اعمال کے برباد ہوجانے کا) شعور تک بھی نہ ہو۔‘‘

(ترجمہ عرفان القرآن)

فرمانِ نبوی ﷺ

عَنْ أَبِي الزُّبَیْرِ قَالَ: کَانَ ابْنُ الزُّبَیْرِ رضی الله عنه یَقُوْلُ فِي دُبُرِ کُلِّ صَلَاةٍ حِیْنَ یُسَلِّمُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَاشَرِیْکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَ هُوَ عَلَی کُلِّ شَيئٍ قَدِیْرٌ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللہِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَ لَانَعْبُدُ إِلَّا إِیَّاهُ لَهُ النِّعْمَةُ وَلَهُ الْفَضْلُ وَ لَهُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِهَ الْکَافِرُوْنَ. وَقَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ یُهَلِّلُ بِهِنَّ دُبُرَ کُلِّ صَلَاةٍ.

’’حضرت ابوزبیر سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہر نماز میں سلام پھیرنے کے بعد (دعا میں) کہا کرتے تھے: اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہی ہے، اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر شے پر قدرت رکھتا ہے اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی غالب آنے والا اور قوت رکھنے والا نہیں اور ہم سوائے اس کے کسی کی عبادت نہیں کرتے اس کے لئے تمام نعمتیں ہیں اور اسی کے لیے فضل اور تمام اچھی تعریفیں ہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اسی کا دین خالص ہے اگرچہ کافروں کو یہ ناگوار گزرے۔ ‘‘

(المنهاج السوّی، ص: 348)