ملکہ صبا

: اقوال زریں حضرت امام حسین علیہ السلام

نواسۂ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدالشہداء امام عالی مقام حضرت امام حسین علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:

  1. جو تمہیں دوست رکھتا ہے وہ برائی سے روکے گا اور جو تمہیں دشمن رکھے گا وہ تمہیں برائی پر ابھارے گا۔
  2. میں دیکھتا ہوں کہ مر جانا شہادت ہے اور ظالموں میں زندگی بسر کرنا ناگوار امر ہے۔
  3. ظلم کے خلاف جتنی دیر سے اٹھو گے اتنی ہی زیادہ قربانی دینا پڑے گی۔
  4. خدا کی جنت دنیا میں کبھی دیکھنے کا شوق ہو تو فقط ایک بار اپنی ماں کی گود میں کبھی سوکر دیکھنا۔
  5. جو دکھ دے اس سے تعلق نہ رکھو اور جس سے تعلق رکھو اس کو دکھ نہ دو۔
  6. جس کا مددگار خدا کے علاوہ کوئی نہ ہو۔ خبردار اس پر ظلم نہ کرو۔
  7. اگر لوگ تم سے کوئی امیدیں وابستہ رکھتے ہیں تو یہ تم پر خدا کے فضل کی دلیل ہے۔
  8. انسان کو اس کی برائیوں سمیت قبول کرنے والا ہی اس کا سچا دوست ہوتا ہے کیونکہ خوبیاں تو دشمن کو بھی متاثر کرتی ہیں۔
  9. زندگی کا کوئی اعتبار نہیں جس قدر ہو دوسروں کے کام آئو۔
  10. دانائوں میں اعلیٰ درجہ کی دانائی تقویٰ اور کمزوریوں میں سب سے بڑی کمزوری بداخلاقی اور بدعملی ہے۔
  11. ظالم کی حکومت ان کی موت کے بعد ختم ہوجاتی ہے مگر شہیدوں کی حکومت ان کی شہادت کے بعد شروع ہوتی ہے۔
  12. اگر معافی کا مطلب سمجھنا چاہتے ہیں تو کسی ایسے شخص کو معاف کرنے کی سعی کریں جو آپ کی کردار کشی کا مرتکب ہوا ہو یقینا آپ جان جائیں گے کہ معاف کردینے کا اجر اتنا زیادہ کیوں رکھا گیا ہے۔
  13. لوگوں کو ہلاک کرنے والی چیزیں 3 ہیں: تکبر، حرص، حسد
  14. غمگین آدمی کے سامنے اظہار خوشی کرنا خلاف ادب ہے۔
  15. سلام کے (70)ثواب ہیں 69 ثواب سلام کرنے والے کو ملتے ہیں اور ایک ثواب جواب دینے والے کو ملتا ہے۔

غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ کے اقوال زریں

  1. اے عالم اپنے علم کو دنیا داروں میں اٹھنے بیٹھنے سے میلا نہ کر۔
  2. وہ کیا بدنصیب انسان ہے کہ جس کے دل میں اللہ تعالیٰ نے جانداروں پر رحم کی عادت پیدا نہیں کی۔
  3. گمنامی کو پسند کریں کہ اس میں ناموری کی نسبت بڑا امن ہے۔
  4. شکستہ قبروں پر غور کر کہ کیسے کیسے حسینوں کی مٹی خراب ہورہی ہے۔
  5. مومن اپنا اہل و عیال اللہ پر چھوڑتا ہے اور منافق درہم و دینار۔
  6. خالق کا مقرب وہی ہے جو مخلوق پر شفقت کرتا ہے۔
  7. جس کی ذات سے مخلوق کو فائدہ پہنچے وہی اللہ کا پیارا ہے۔
  8. جس نے مخلوق سے کچھ مانگا وہ خالق کے دروازے سے اندھا ہے۔
  9. جس عمل سے تجھے حلاوت نہ آئے سمجھ کہ وہ عمل تو نے کیا ہی نہیں۔