قرآنی انسائیکلو پیڈیا شیخ الاسلام کی تجدیدی خدمت کا عظیم شاہکار ہے

طیبہ کوثر، ریسرچ اسکالر ایف ایم آر آئی

یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ اللہ تعالیٰ علمی دنیا کی تاریخ میں بعض نابغہ روزگار شخصیات کو ایسی خوبیاں، کمالات، صفاتِ حسنہ اور کردار کی پاکیزگی عطا کرتا ہے کہ جن کی بدولت وہ دنیا میں اپنی عارضی زندگی کو ابدیت کا رنگ دیتے ہوئے تاابد روشن اور درخشاں نظر آتے ہیں۔ علماء اسلام کے تاج میں بیش بہا موتیوں میں مرصع لعل کی طرح ہوتے ہیں۔ بلاشبہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا شمار بھی ایسی ہی شخصیات میں ہوتا ہے۔ آپ جیسی ہستیاں چمنستانِ حیات میں ایک صدی بعد پھول کی طرح کھلتی ہیں اور ہر طرف فیضانِ نبوت کی کرنیں بکھیر دیتی ہیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ظاہری زندگی لاجواب اور بے مثال ہے۔ آپ کے باطنی اور روحانی وجود کی وسعتوں کا عالم یہ ہے کہ آپ کی روح ایک فکر اور شعور بن کر پوری دنیا میں پھیل چکی ہے۔ آپ نے ابتداء سے ہی اپنی دعوت کی بنیاد تعلق باللہ، ربط رسالت، رجوع الی القرآن، اتفاق و اتحاد امت اور فروغِ علم و امن پر رکھی ہے۔ آپ کی شخصیت ہر لمحہ اپنی مختلف جہات سے ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو مستفید کر رہی ہے۔ آپ نے دین کے ہمہ جہتی زوال کو عروج میں بدلنے کے لیے بہت قلیل عرصہ میں دعوتی، تنظیمی، تحریکی، فلاحی، علمی، تحقیقی اور تعلیمی میادین میں دنیائے اسلام کی معتبر ترین علمی شخصیت کے طور پر اپنا لوہا منوایا ہے، بالخصوص علمی اور تحقیقی خدمات میں ایسے ہمہ جہت کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں، جن کے لیے صدیاں درکار ہوتی ہیں۔

آپ بیک وقت خطابت کی دنیا کے بدر منیر بھی ہیں اور کتابت کی دنیا کے شہسوار بھی۔ یہی وجہ ہے کہ لسانی زورِ بیان کی طرح آپ کا اشہبِ قلم بھی تیز رفتاری سے گامزن ہے اور آج تک کوئی غیر بھی آپ کی تحقیق کا رد کر سکا ہے نہ ہی اس پر کلام کی جرات کر سکا ہے۔ علمی اور تحقیقی میادین میں علوم القرآن ہو یا علوم الحدیث، ایمانیات و عبادات ہوں، سیرت و فضائلِ نبوی ہوں، فقہیات ہو یا اَخلاق و تصوف، اقتصادیات ہو یا فکریات، دستوریات ہو یا قانونیات، سائنس ہو یا حقوقِ اِنسانی، شخصیات ہوں یا سوانح۔ الغرض! ہر موضوع پر شیخ الاسلام کی نادر تالیفات اور تصنیفات نظر آتی ہیں۔ گزشتہ صدی میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ کسی اسکالر نے اِتنی کثیر تعداد میں علمی کام کیا ہو۔ آپ کے بارے میں یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ

فکر و فن سب جمع ہیں اس شخص میں
خوبیوں کا اک حسیں شاہکار ہے

تحقیقی خدمات میں خدمتِ قرآن کے باب میں شیخ الاسلام نے عرفان القرآن (اردو، انگریزی ترجمہ قرآنِ حکیم)، تفسیر منہاج القرآن (سورۃ الفاتحہ، جزو اول)، تفسیر منہاج القرآن (سورۃ البقرۃ)، حروفِ مقطعات کا قرآنی فلسفہ، سورہ فاتحہ اور تعمیرِ شخصیت، حکمت استعاذہ، تسمیۃ القرآن، معارف آیۃ الکرسی، معارف الکوثر، العرفان فی فضائل وآداب القرآن (قرآن حکیم اور تلاوت قرآن کے فضائل)، التبیان فی فضل بعض سور القرآن (قرآن حکیم کی منتخب سورتوں کے فضائل) اور اس کے علاوہ قرآن کے موضوع پر بیسیوں کتب مرتب فرمائی ہیں۔ ان میں سرِ فہرست عرفان القرآن کے نام سے قرآن مجید کا سلیس اردو اور انگریزی زبان میں ترجمہ ہے۔ یہ تفسیری شان کا حامل ترجمہ عام قاری کو تفاسیر سے بے نیاز کر دیتا ہے۔

اس میدان میں حال ہی میں زیورِ طبع سے آراستہ ہونے والا قرآنی انسائیکلو پیڈیا تاریخی اثاثہ کا حامل ایک ایسا عظیم شاہکار ہے جو آپ کی عظیم تجدیدی کاوشوں کا نہ صرف منہ بولتا ثبوت ہے بلکہ اس نے جید اور مستند اکابرین سے لے کر کم فہم طبقے تک سب کو قرآن کی دہلیزِ ہدایت سے جوڑ دیاہے۔ مورخ جب تاریخ لکھے گا تو وہ خدمت قرآن کے باب میں اس کارنامے کو آپ کی زندگی کا سب سے بڑا کارنامہ قرار دے گا۔

قرآنی انسائیکلو پیڈیا وقت کی اہم ضرورت اس لیے بھی ہے کہ علمی حوالے سے زوال پذیر دور حاضر اور مادیت پرستی نے عامۃ الناس بالخصوص نوجوان نسل کو قرآن سے دور کر کے ذہنی طور پر مفلوج کر دیا ہے۔ ان کا تصور بس اس حد تک رہ گیا ہے کہ یہ ایک الہامی اور آخری کتاب ہے جو طاق پر سجا کر محض تلاوتِ ثواب اور برکت کا ذریعہ ہے۔ اس وجہ سے وہ ایک مذہبی اکائی کی حیثیت سے نہ صرف خارجی بلکہ داخلی طور پر بھی ذلت و پسپائی کے دہانے پر کھڑی ہے۔ ایسے حالات میں دورِ زوال کو پھر سے عروج آشنا کرنے اور امت مسلمہ کو رجوع الی القرآن کی دعوت دینے کے لیے کسی ایسے مربی و رہنما اور عظیم قائد کی ضرورت تھی جو بیک وقت دین اسلام کے تمام پہلوؤں کو اپنی جدوجہد کے احاطے میں لے کر قول و عمل میں صبح خنداں کا اجالا بنے، جس کی فکر سے اہل دل راہنمائی حاصل کر کے قرآنی تعلیمات کی طرف راغب ہوں۔ جو قارئین کے ذوق کے مطابق اسلوبِ قرآن سے ہم آہنگ ایسی کتاب سامنے لائے جس سے وہ محسوس کریں کہ انہوں نے قرآنی تعلیمات کی تہہ کو پا لیا ہے۔

یہ اتنی اہم ذمہ داری نبھانا کسی صاحبِ بصیرت اور اہلِ نظر کے حامل انسان کے بس میں ہی تھا۔ جس کی صلاحیتوں کو اللہ تعالیٰ نے انفرادیت عطا کی ہو، روحانی نسبت نے جسے عزم اور پختہ ارادہ عطا کیا ہو، تائید غیبی نے جس کے پایہ استقلال میں استقامت عطا کی ہو، توحید باری، عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، محبت صحابہ و اہل بیت، اور صحبتِ اولیاء کی دولت کے موتی جسے عطا کیے گئے ہوں، جو امن و سلامتی، محبت و آشتی ، ایثار و قربانی اور نیکی و پرہیزگاری کی صدا بلند کرے۔ جو عصرِ حاضر کے تقاضوں، ضروریات اور اُمت مسلمہ کی نفسیات کے مطابق راہنمائی کا فریضہ سرانجام دے کر انہیں منزل سے ہم کنار کر سکے، جو مقامی سطح سے لے کر عالمی افق تک تمام چیلنجز سے نبرد آزما ہونے والا مردِ قلندر ہو۔ بالآخر اللہ تعالیٰ نے یہ سعادت اور اعزاز شیخ الاسلام جیسے صاحبِ علم و دانش اور مردِ حق کو بخشا جو قرآن کے لیے ادب و لغت میں مہارت، قوانین بلاغت میں مجتہدانہ بصیرت، ناسخ منسوخ، توجیہ و تطبیق، فقہی مسائل، تفسیری قوانین و ضوابط سے آگہی اور تدبر کے علاوہ عربی زبان سے خاص لگاؤ اور اس کے مزاج آشنا ہیں۔ آپ امت کے لیے مسیحا بن کر ضرورت کے مطابق، زبان کے نشیب و فراز اور وقت کے بدلتے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے خدمتِ قرآن کے باب میں قرآنی انسائیکلو پیڈیا کا ایسا شاہکار منظرِ عام پر لائے جو امت مسلمہ کے لیے علمی خزانہ، سرمایہ حیات اور توشہ آخرت ہے۔

شیخ الاسلام نے خدمتِ قرآن کے باب میں قرآنی انسائیکلو پیڈیا کے ذریعے ایک ایسی شمع جلائی ہے جس نے قرآن فہمی سے اُمت مسلمہ کا ٹوٹا ہوا تعلق بحال کرتے ہوئے ثابت کیا کہ قرآن کو سمجھنے کے لیے اس میں تدبر و تفکر ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے آپ نے قرآنی انسائیکلو پیڈیا میں قرآنی آیات کے مضامین و مطالب کو جدید اور آسان پیرائے میں اس طرح نظم دیا کہ کم فہم طبقہ بھی بآسانی اس کو سمجھ سکتا ہے اور امورِ حیات میں اس سے راہنمائی حاصل کر سکتا ہے۔ اس قرآنی انسائیکلو پیڈیا میں حواس خمسہ کی تسکین کی طمانیت اور روحانی الطاف کا بےبہا خزانہ موجود ہے۔ یہ قلب سے تخاطب اور انسانی جذبات و احساسات میں پاکیزگی پیدا کرتا ہے۔یہ انسانیت کی رفعت، دنیوی و اخروی سعادت اور ظاہر و باطن کی اصلاح کا ذریعہ ہے۔ یہ فہمِ قرآن میں قاری کا معاون بننے کے ساتھ ساتھ اس کے ایقان اور روحانی حلاوت میں اضافہ کرتا ہے۔ یہ اعتقادی صحت و ایمانی معارف کا مرقع ہے۔ اسے پڑھ کر اذہان میں پہلے سے موجود اَوہام کا خاتمہ ہوتا اور قرآن کے ہزاروں موضوعات اور مضامین تک براہِ راست رسائی کا دروازہ کھلتا ہے کیونکہ یہ انسائیکلوپیڈیا قرآن کے تمام اہم مضامین کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔

اس قرآنی انسائیکلو پیڈیا کی سب سے پہلے ترتیبِ دلکش چونکا دیتی ہے اور پھر شروع سے لے کر آخر تک نگاہِ تشنہ اپنی تسکین کا سامان کرتی چلی جاتی ہے۔ اس انسائیکلو پیڈیا میں وجودِ باری تعالیٰ، تصور توحید، ایمان باللہ، ذات و صفات الٰہیہ کا شرح و بسیط کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے، اس کے ساتھ شرک کی حقیقت، اللہ اور بندے کے مابین تعلق کی نوعیت، حقِ ربوبیت، حقِ عبدیت جملہ کتب اور صحائف پر موضوعات کو زیرِ بحث لایا گیا ہے۔ قیامت کے احوال، مبادیاتِ اسلام، عائلی احکام، حقوق و فرائض اور سائنسی موضوعات کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔ اس میں امن و رواداری، قصص الانبیائ، ادب و احترام، اخلاق حسنہ کا فضیلت، اخلاق سیئہ کی مذمت، انسانی جان کی حرمت اور بین المذاہب ہم آہنگی کا ذکر ہے۔ اس میں معاشرتی آداب، ریاست کی ذمہ داریاں، انسانی فطرت کے احوال و کیفیات، قوموں کے عروج و زوال اور ان کے علاوہ سیکڑوں موضوعات کو تفصیلاً بیان کیا گیا ہے۔

اس قرآنی انسائیکلو پیڈیا میں قارئین کے استفادہ کو آسان بنانے کے لیے موضوعات کا ابجدی اشاریہ بھی دیا گیا ہے، جو کسی بھی موضوع تک رسائی کا آسان ترین ذریعہ ہے۔ آخری تین جلدوں میں الفاظِ قرآن کا اپنی نوعیت کا منفرد معجم ہے جس سے علمائ، طلباء اور محققین سے لے کر عام قاری بھی نسبتاً آسان انداز سے استفادہ کر سکتا ہے۔ اس انسائیکلو پیڈیا کی معجم کو استعمال کرنے کے لیے قاری کو کسی لفظ کے مادہ اشتقاق کو جاننے کی بالکل بھی ضرورت نہیں بلکہ وہ جس بھی لفظِ قرآنی کا معنی دیکھنا چاہتا ہے اس کے صرف پہلے حرف کے ذریعے مطلوبہ لفظ تک پہنچ سکتا ہے مثلاً اگر لفظ ’یتفکرون‘ کا معنی دیکھنا ہو تو اس لفظ کا اصل root word تلاش کرنے کی بجائے براہِ راست حرف ’ی‘ سے شروع ہونے والے الفاظ میں جا کر اس کا معنی بھی دیکھا جا سکتا ہے اور یہ بھی معلوم کیا جا سکتا ہے کہ یہ لفظ قرآن مجید میں کل کتنی بار اور کن کن آیات میں آیا ہے۔

معزز قارئین! 3 دسمبر 2018ء کو ایوانِ اقبال لاہور میں منعقد ہونے والی قرآنی انسائیکلو پیڈیا کی تقریب رونمائی میں ملک بھر کے جید علماء و مشائخ، اسکالرز، قانون دان، دانشور، صحافی، کالم نگار، ادیب، شاعر، محققین و مصنفین، مذہبی و سیاسی افراد اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے معزز مہمانوں نے شیخ الاسلام کی اس معرکہ آراء اور عدیم النظیر تالیف قرآنی انسائیکلو پیڈیا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس کے ہر پہلو اور ہر جہت کو مبرہن و مدلل قرار دیا ہے۔ گویا ان سب کا اس پر اتفاق تھا کہ یہ شیخ الاسلام کی ایسی کاوش ہے جس کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ:

کرشمہ دامنِ دل می کشد کہ جا ایں جا است

قارئین! ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جیسی ہستیاں ہی اس قابل ہیں کہ اُن کی ذات و صفات کے ہر پہلو کو عام کیا جائے، ان کے ایام منائے جائیں، اُنہیں خراج تحسین پیش کیا جائے کہ اُنہوں نے اپنی زندگی کو عامۃ الناس کی بھلائی اور فلاح کے لیے وقف کر دیا۔ تحریک منہاج القرآن کے تمام کارکنان -جو اپنے قائد کے شانہ بشانہ اُن کی اس جد و جہد میں شامل ہیں- 19 فروری کو اپنے قائد کی سالگرہ کا دن اسی لیے مناتے ہیں کہ اُن کے علمی نوادرات سے عامۃ الناس کو روشناس کروا سکیں۔

معزز قارئین! بایں وجہ، محررہ بھی قائد ڈے کے موقع پر عظیم لکھاریوں کی صف میں ایک بندہ ناچیز کی حیثیت سے اپنا یہ آرٹیکل پیش کرتے ہوئے شیخ الاسلام کو ان کی سالگرہ پر مبارکباد دیتی ہے اور اُن کی عظیم علمی کاوشوں اور انتھک محنت و جد و جہد کو سلامِ عقیدت پیش کرتی ہے۔ آخر میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعلین پاک کے تصدق سے میر ی اِس عاجزانہ کاوش کو اپنی بارگاہ میں شرفِ قبولیت عطا فرمائے، خدمتِ قرآن کے باب میں قرآنی انسائیکلو پیڈیا کو نہ صرف اُمت مسلمہ بلکہ پوری انسانیت کے لیے رشد و ہدایت، رضائے الٰہی، رضائے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حسن آخرت کا ذریعہ بنائے۔ (آمین بجاہ سید المرسلین)۔