آپ کی صحت: بسیاری خوری خطرہ جان

وشاء وحید

عیدالاضحی کی آمد ہے اور گزارش یہ ہے کہ یقین رکھئے گا عید گزرنے کے بعد بھی بازاروں میں گوشت ملتا رہے گا۔ اس لیے قربانی کے گوشت پہ ذرا ہاتھ ہلکا رکھئے تاکہ بعد میں ہسپتالوں کے چکر آپ کی جیب پر بھاری نہ پڑ جائیں۔ قربانی کے گوشت پر اس طرح نہ حملہ کیجئے گا جس طرح خواتین برینڈز کی فلیٹ (50%) سیل میں ملبوسات پر حملہ آور ہوتی ہیں۔

عیدالاضحی کے بعد تقریباً ہر خبر نامے میں کافی عرصے تک یہ خبر چلتی رہتی ہے ’’آج کانگو وائرس سے مرنے والوں کی تعداد فلاں ہوگئی ہے‘‘ اور ہم ہر مسئلہ کی طرح یہ بھی اپنے کندھوں سے اتار کر حکومت کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلا دیں گے کہ حکومت آخر کچھ کرتی کیوں نہیں درخواست یہ ہے کہ آپ جو یہ پڑھ رہی ہیں آپ کیوں نہیں کچھ کرتی جب صفائی اور صحت کی بات آتی ہے ہم تقریباً اول درجے کی غیر ذمہ دار قوم پائے جاتے ہیں۔ ہر سال کئی من قربانی کی غلاظت ہم گلیوں میں کھلا پھینک دیتے ہیں جو کہ ہمیںبیماریوں میں مبتلا ہونے کے رسک پر چھوڑ دیتا ہے۔

اس عیدالاضحی آپ سب سے گزارش ہے کہ صفائی اور صحت کا خیال رکھیں تاکہ آپ کی گلیوں میں پھینکے قربانی کے فضلاء کی وجہ سے کوئی اپنی جان سے ہاتھ نہ دھو بیٹھے۔

ضروری ہدایات

  • 5-8 اونس (Once 9 /150-250g) ایک دن میں ایک صحت مند انسان کھا سکتا ہے۔
  • کلیجی، مغز، پائے وغیرہ نوجوان اور بچوں کے لیے بہت سی غذائیت فراہم کرتا ہے لیکن بزرگوں کو 1-2 اونس سے زیادہ ایک دن میں نہیں کھانا چاہئے۔
  • زیادہ گوشت کھانے سے جسم میں تیزابیت (Acidity) ہوسکتی ہے جو کہ گردے کی پتھری، گاوٹ (Gout) اور دیگر بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔
  • گوشت کو سبزیوں اور (Salad) سلاد کے ساتھ کھائیں۔
  • عید کے دنوں میں لسی، دہی، رائتہ وغیرہ کا استعمال زیادہ رکھیں۔
  • میدے (White flour) سے بنی ہوئی چیزیں جیسے نان، پوری وغیرہ جن کا ان دنوں کی خوشیوں میں اہم کردار ہوتا ہے۔ ان کو بھی کم مقدار میں کھائیں ایک چوتھائی حصہ کافی ہے۔ کوشش کریں گھر کی روٹی کھائیں۔
  • کھانے سے 1گھنٹہ پہلے پانی کا استعمال رکھیں۔ اس سے تیزابیت سے محفوظ رہیں گے اور پانی کے زیادہ استعمال کی وجہ سے کھانے کی بھوک بھی کم رہے گی۔
  • مشروبات سے پرہیز کریں۔ یہ بھی بدہضمی کا باعث بن سکتی ہیں۔

عیدالاضحی میں صحت کا خیال کیسے رکھا جائے

  1. وقت پہ کھائیں: دیر رات تک کھانے سے ہمارا معدہ 24 گھنٹے مشقت میں رہتا ہے جس کی وجہ سے کئی بیماریاں ہوسکتی ہیں۔ عید پر بھی کوشش کریں رات 8 بجے کے بعد نہ کھائیں۔
  2. ورزش: عید کے دنوں میں بھی ہلکی ورزش کا معمول رکھیں۔ 15-20 منٹ واک ہی کیوں نہ کریں۔ عید کے دنوں میں چونکہ بدپرہیزی زیادہ ہوجاتی ہے اس لیے ورزش کا معمول رکھنا بہتر ہے۔
  3. فائبر والی سبزیوں کا استعمال: نظام انہظام (Digestive System) کو متحرک رکھنے کے لیے خاص طور پر عید کے دنوں میں گوشت کے ساتھ سبزیوں اور سلاد اور دہی کا استعمال رکھیں۔
  4. گرین ٹی کا استعمال: اعتدال میں کھانے کے بعد قہوہ یا گرین ٹی کا استعمال کریں ہاضمہ بہتر رہے گا۔
  5. فرائیڈ گوشت سے پرہیز: گوشت کو عام طور پر بھی ہضم ہونے میں وقت لیتا ہے۔ فرائیڈ شدہ گوشت مزید مشکل سے ہضم ہوتا ہے۔ گوشت مکمل پکا کر استعمال کریں تاکہ بیماریوں سے محفوظ رہیں۔
  6. صفائی کا خیال: عیدالاضحی کے دوران چونکہ کئی بار ہم کچے گوشت کو پکڑتے ہیں لہذا احتیاط لازمی ہے کہ ہر کام سے پہلے ہاتھ دھولیں۔

ایسی خوراک جو تیزابیت کا باعث بن سکتی ہے

اپنے عید کے مینو میں مندرجہ ذیل کھانوں کا استعمال کم رکھنے سے آپ تیزابیت سے بچ سکتے ہیں:

  1. امیڈک کھانا: پروٹین والی خوراک خصوصاً گوشت امیڈک ہوتا ہے اس لیے اگر آپ کو تیزابیت کی شدید شکایت ہے تو اس عید پر اپنی صحت کا خیال رکھتے ہوئے کم گوشت کھائیں۔ اس کے علاوہ کچھ دالیں اور پھل جیسے کے کینو گریپ فروٹ وغیرہ بھی امیڈک ہیں۔
  2. شکر/ چینی والی خوراک: عید ہو اور میٹھا نہ ہو ایسا تو ہو نہیں سکتا لہذا عید پر میٹھا کھانے میں احتیاط ضروری ہے کیونکہ میٹھی اشیاء بھی تیزابیت کا باعث بنتی ہیں۔
  3. لہسن اور پیاز : لہسن اور پیاز تقریباً ہر سالن میں ہی شامل ہوتے ہیں اور قربانی کے گوشت یہ تو لہسن اور بھی زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ یہ دونوں بھی تیزابیت کا باعث بنتے ہیں۔ اس لیے اگر آپ کو اس کی شکایت رہتی ہے تو کم مقدار میں گوشت کھائیں۔
  4. مرچوں والی خوراک:مرچوں والی خوراک معدے میں موجود کیمیائی مادوں کو ابھارتی ہے جس کی وجہ سے السر ہونے کا بھی خطرہ ہے۔ اس عید پر مرچیں والی عید سپیشل ریسپی سے پرہیز کریں یا کم سے کم مقدار کا خاص خیال رکھیں۔
  5. کافین والے مشروبات: چائے، کافی وغیرہ ویسے بھی ہمارے ہاں خاص جذباتی اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کی ہمارے پیٹ میں الگ خاص جگہ ہوتی ہے لیکن یہ بھی تیزابیت کا باعث بن سکتے ہیں۔

گوشت کو محفوظ کرنے کے چند طریقے

اول تو گوشت کو محفوظ یا اگر ذخیرہ اندوزی کا لفظ استعمال کیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ذخیرہ اندوزی کے بجائے اگر سنت کے مطابق تقسیم کی جائے تو شاید گوشت کو محفوظ (کئی ماہ تک) کرنے کی نوبت ہی نہ آئے اورکسی ضرورت مند کے گھر میں چند روز افاقہ نہ ہو لیکن اگر پھر بھی گوشت وافر مقدار میں ہو تو مندرجہ ذیل طریقے گوشت کو محفوظ رکھ سکتے ہیں:

  1. فریزر کا درجہ حرارت: فریزر کا درجہ حرارت 1-2 ڈگری تک رکھیں۔ اس صورت میں گوشت کے نیوٹرینٹس محفوظ رہیں گے۔
  2. منجمد تکنیک: گوشت کے بڑے بڑے ٹکڑوں کو محفوظ کرنے سے بہتر ہے کہ گوشت کے چھوٹے ٹکڑے کرکے اس کو فریز کریں تاکہ پکانے کے وقت اتنا ہی گوشت نکالیں گوشت کو بار بار ڈی فروسٹ کرکے فریز کرنے سے بیکٹریا اس پر حملہ کرسکتے ہیں۔

عید کی خوشیوں میں تہذیب اور تمیز کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ تہذیب اور تمیز میں کھانا پینا، صفائی کا خیال، پڑوسیوں کے آرام و سکون کا خیال اور رشتہ داروں اور آس پاس موجود ضرورت مند لوگوں کو بھی یاد رکھیں۔ یہ نہ ہو آپ کی عید کی خوشیاں ان کے لیے باعث احساس کمتری بن جائے۔