خواتین کی فکری تربیت اور ڈاکٹر طاہرالقادری

ام حبیبہ رضا

ملک و ملت کی تعمیر و ترقی میں خواتین کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ایک مثالی معاشرہ وجود زن کے بغیر تشکیل نہیں پاتا۔ حتی کہ نسل انسانی کی بقا بھی عورت کے وجود کے بغیر نا ممکن ہے۔ لہٰذا عورت کے کردار کو نظر انداز کر کہ ہم ایک مثالی معاشرے کا تصور نہیں کر سکتے۔

اور بقول اقبال

وجودِ زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں

اور اگر ایک اسلامی معاشرے کی بات کی جائے تو اسلام وہ دین متین ہے جس نے عورت کو پہچان عطا کی۔ جاہلیت کا وہ دور جس میں عورت کو باعزت مقام دینا تو دور کی بات اس کے وجود کو بھی زندہ درگور کر دیا جاتا تھا۔ دین اسلام نے نہ صرف عورت کے وجود کو بقا دی بلکہ اس کو اپنے اصل مقام سے بھی آ شنا کیا۔ عورت کو معاشرے کے ہرمیدان میں مرد کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کرنے کا موقع دیا۔اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام کی بقا کے لیے سب سے پہلے اپنے مال کی قربانی دینے والی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ہیں۔ اور آگے چل کر اسلام کے لیے سب سے پہلی شہادت بھی خاتون کے حصے میں آئی۔ تعلیم و تربیت کی بات کی جائے تو اسلام کے ابتدائی دور سے لے کر خلفائے راشدین کے دور تک تعلیم سیکھنے اور سکھانے کے میدان میں خواتین کسی صورت مردوں سے پیچھے نہیں رہیں۔ مشہور قول ہے کہ مرد کی تعلیم صرف ایک مرد کی تعلیم ہے اور ایک خاتون کی تعلیم پورے معاشرے کی تعلیم ہے۔ نپولین نے بھی کہا تھا کہ

"If you educate a man, you educate individual and if you educate a woman you educate a family"

عصر حاضر کی ملی ضروریات بھی اسی بات کی متقاضی ہیں کہ عورت مرد کے شانہ بشانہ اپنا بھر پور کردار ادا کرے۔ اور یہ کردار عورت کی تعلیم اور فکری تربیت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اسی ضرورت کے پیش نظر ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے خواتین کی تربیت پر نہ صرف اپنے بیانات میں زور دیا بلکہ عملی میدان میں خواتین کی فکری تربیت کا بھر پور اہتمام کیا ہے۔ آپ اپنے ایک خطاب میں فرماتے ہیں کہ

" آج کے دور کا مرد خواتین کو خانہ داری سے آگے دیکھنا نہیں چاہتا جبکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ تاریخ اسلام کی روشنی میں خواتین کے اصل کردار کو پہچانا جائے"۔

تحریک منہاج القرآن میں خواتین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہونا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ بانی تحریک منہاج القرآن نے خواتین کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ فرمائی۔ خواتین جو ملکی آبادی کا %53 ہیں ان کے لئے شیخ الاسلام کی شفقتیں بڑی لازوال، بے مثال اور لامحدود ہیں۔ تحریکی و معاشرتی زندگی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں جہاں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خواتین کو خصوصی حیثیت اور مقام کو متعین نہ کیا ہو حیات قائد ایسی ہزاروں روشن مثالوں سے مزین ہے۔ ذیل میں ڈاکٹر طاہرالقادری اور تحریک منہاج القرآن کی اس ضمن میں کی گئی کاشوں کو قلم بند کی جاتا ہے:

منہاج القرآن ویمن لیگ کا قیام

اسلام کی نظر میں امر بالمعروف ونہی عن المنکر مرد و زن دونوں کا فریضہ ہے لہذا موجودہ دور کے چیلنجز کے پیش نظر خواتین کے کردار کی اہمیت اور انہیں ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلانے کے لئے 5 جنوری 1988ء کو قائد تحریک نے منہاج القرآن ویمن لیگ کی بنیاد رکھی۔ جس کے بنیادی مقاصد خواتین کی سطح پر بیداری شعور، حلقہ عرفان القرآن کا فروغ، دنیا بھر میں تعلیمی و تنظیمی نیٹ ورک کا قیام، خواتین کی علمی، فکری، اخلاقی و روحانی تربیت کا اہتمام شامل ہے۔

منہاج کالج برائے خواتین کا قیام

ایک طرف جدید علوم کی درس گاہیں ہیں جو عصر حاضر کے تقاضوں کو پورا کررہی ہیں تو دوسری طرف دینی مدارس ہیں جو علوم جدیدہ کے حصول کو اپنے لیے زہر قاتل تصور کر رہے ہیں۔ ان حالات کا بغور جائزہ لینے کے بعد بانی تحریک منہاج القرآن نے پاکستان میں ایک عظیم تعلیمی منصوبہ کا آغاز کیا جسکے تحت قائم ہونے والے سینکڑوں تعلیمی اداروں میں علوم قدیم و جدید کے درمیان حسین امتزاج پیدا کیا گیا ہے تا کہ ان اداروں سے فارغ التحصیل طالبات نہ صرف قرآن وسنت کے علوم میں مہارت رکھتی ہوں بلکہ دور جدید کے تقا ضوں سے بھی گہری واقفیت کی حامل ہوں۔اسی طرح پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ایک عظیم فکری، نظریاتی اور انقلابی سوچ کی بنیاد رکھ دی۔ان مقاصد کے حصول کے لیے 1994ء میں منہاج کالج برائے خواتین لاہور کا قیام عمل میں آیا۔

خواتین کی تعمیر سیرت و کردار

خواتین کو حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراء اور حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہما کی سیرت کا عملی پیکر بنانے کے لئے حضور شیخ الاسلام مختلف تربیتی و اصلاحی نشستوں کے علاوہ وقتاً فوقتاً خصوصی ہدایات بھی عنایت فرماتے ہیں۔ امت کی بیٹیوں کو دینی اقدار، حسن اخلاق، حسن سیرت و کردار اور تعلیم و تربیت کے زیور سے آراستہ کرنا اسی مربی اور رہنما کا کام ہے جو ان کے ہاتھوں ایک انقلابی قوم کی تربیت چاہتا ہے اور انہیں باطل کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں امت مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ڈوبتی ہوئی ناؤ سے نکلنے کا حوصلہ و مقصد سمجھاتا ہے۔

فیصلہ سازی میں خواتین کی مشاورت

تحریک کا ایک متحرک فورم ہونے کے ناطے خواتین ہر ہر درجہ پر جہاں بطور کارکن تحصیلی و ضلعی تنظیمات معاشرے میں عملی کردار ادا کر رہی ہیں وہاں تحریک کی بنیادی فیصلہ سازی میںمشاورت اور نمائندگی کا بھرپور حق بھی رکھتی ہیں تحریک منہاج القرآن کی مرکزی سطح پر مجلس شوریٰ، ایگزیکٹو کونسل، CWC میں خواتین کو مردوں کے برابر نمائندگی حاصل ہے۔

خواتین کے لئے خصوصی خطابات و دروس اور محافل کا اہتمام

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جب تک خواتین تعلیمی و تربیتی حوالے سے پختہ نہ ہوں ایک اچھی اور باصلاحیت قوم پرورش نہیں پا سکتی۔ اسی مقصد کے لئے حضور شیخ الاسلام مدظلہ نے سینکڑوں کتب، خطابات و دروس صرف خواتین کے لئے دیئے۔ ان میں سے چند اہم موضوعات یہ ہیں۔ اسلامی معاشرے میں عورت کا کردار، عورتوں کے ازدواجی حقوق و فرائض، اسلام میں خواتین کا کردار، خواتین کے لئے ہدایات و احکامات قرآن کی روشنی وغیرہ شامل ہیں جو شعور اور آگہی کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔

خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے عظیم منصوبہ جات

معاشرتی فلاح و بہبود کے لئے ملک بھر میں موجود ہزاروں نادار اور مستحق خواتین کی اعانت کی جاتی ہے۔ اس کے لئے مختلف علاقائی سطحوں پر فلاحی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ عید الفطر کے موقع پر علاقائی سطح پر کثیر مقامات پر عید پیکجز کی تقسیم اور عیدالاضحی کے موقع پر مختلف ہسپتالوں میں مریضوں کے لئے کھانے کی فراہمی بھی نظامت ویلفیئر کے ذریعے کی جاتی ہے۔ نظامت ویلفیئر معاشرتی فلاح و بہبود کے عظیم منصوبہ جات رکھتی ہے اور عوامی فلاح و بہبود کے لئے کثیر اقدامات کرتی رہتی ہے۔

خواتین میں حجاب کے فروغ کی کاوشیں

منہاج القرآن ویمن لیگ نے خواتین کو پردے کی اہمیت سے روشناس کروانے کے لئے خصوصی کردار ادا کیا جس سے خواتین میں موجودہ دور میں تیزی سے پھیلتی ہوئی فحاشی، عریانی اور بے حیائی سے محفوظ رہنے اور مقابلہ کرنے کی ہمت و جرات پیدا ہوئی۔

خواتین کا نمائندہ شمارہ ماہنامہ دختران اسلام

اسلام کی نشأۃ ثانیہ کی یہ عالمی تحریک کسی بھی معاشرے میں خواتین کے کردار سے غافل نہیں ہوسکتی۔ اس لئے حضور شیخ الاسلام نے اس امر کی ضرورت محسوس کی کہ مسلمان عورتوں کو اسلام کی صحیح تعلیمات اور عقائد سے بہرہ ور کیا جائے اور خواتین کو سیرت حضرت سیدہ فاطمہ اور حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہما کا پیکر بنایا جائے چنانچہ اس مقصد کی تکمیل کے لئے منہاج القرآن ویمن لیگ کے پلیٹ فارم سے جنوری 1992ء میں ماہنامہ دختران اسلام کا اجراء کیا گیا۔ جس کا مقصد اُن خواتین کی فکری و عملی تربیت کرنا ہے جو خاندان کی تربیت کی سربراہ ہیں۔

حقوق نسواں کا چارٹر آف ڈیمانڈ

1996 ء میں تحفظ ناموس نسواں کنونشن منعقد کیا گیا۔ جس میں بیجنگ میں منعقد ہونے والی عالمی کانفرنس میں عریانی، فحاشی اور عورتوں کی اخلاقی بے راہ روی و مادر پدر آزادی کی خاطر کی جانے والی قانون سازی کی مذمت کی اور تحفظ ناموس نسواں اور حقوق نسواں کا چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا جس میں عورتوں کے حقوق و فرائض اس طرح بیان کئے گئے کہ مغرب کی ترقی یافتہ تہذیب و معاشرت اس کی خاک کو بھی نہیں پہنچ سکتی۔

خواتین کے لئے خصوصی کانفرنسز کا انعقاد

تحریک منہاج القرآن خواتین کی تعلیم و تربیت اور شعور کی بیداری کے لئے مختلف کانفرنسز، پروگرامز، ٹریننگ کورسز اور خصوصی نوعیت کے تہوار، کا انعقاد کرتی ہے جن میں خواتین کی بھرپور شرکت ان کی دلچسپی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ان میں چند اہم درج ذیل ہیں:

  • خواتین کے عالمی دن پر حقوق نسواں کانفرنس کا انعقاد
  • سیدہ زینبؓ کانفرنسز کا انعقاد
  • ویمن لیگ کی یوم تاسیس کانفرنس
  • سیدہ کائنات رضی اللہ عنہا کانفرنس
  • خواتین پر ظلم و تشدد کے خلاف خصوصی پروگرام
  • سالانہ اجتماعی مسنون اعتکاف
  • قرآن فہمی کے لئے حلقہ عرفان القرآن کا قیام

الغرض آج شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تربیت کی بدولت منہاج القرآن ویمن لیگ کے پلیٹ فارم سے منسلک خواتین اپنی عائلی و خانگی امور کے ساتھ ساتھ دین کی ترویج و اشاعت میں بھی خصوصی کردار ادا کررہی ہیں۔ لہذا دخترانِ اسلام اس تبدیلی کے ذریعے حالات کے دھارے کو موڑ کر روح انقلاب کو زندہ کریں کیونکہ محمد علی جناح رحمۃاللہ علیہ کے پیچھے اس کی بہن مادر ملت فاطمہ جناح رحمۃاللہ علیہ کا ہاتھ تھا تو انہوں نے پاکستان حاصل کر لیا۔ اگر ہم بھی یہ کردار انجام دیں تو بعید نہیں کہ تحفظ پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہو۔