سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی فکر کی محافظ منہا ج القران ویمن لیگ

حبیبہ رضا

تاریخ میں کوئی بھی عظیم فتح ایسی دکھائی نہیں دیتی جس میں مردوں کے شانہ بشانہ خواتین نے اپنا اخلاقی،نظریاتی اور عملی کردار ادا نہ کیا ہو۔اس کی بے شمار مثالیں ہمیں اسلام کے دور آغاز سے لے کر واقعہ کربلا تک نظر آتی ہیں۔ ایثار، قربانی، صدق، وفا، صبر ،استقامت، جرات اور شجاعت کا سفر جو سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا سے شروع ہوا میدان کربلا میں وہ سیدہ زینب علیہ السلام کی صورت میں درجہ کمال تک پہنچا۔فضا ئل اور کرا ما ت نبو ی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے معمور معزز و محتر م گھرانے میں پیدا ہو کر، علی حیدرکرار کے جاہ و جلالت کا مظہر بن کر، آغوشِ زہرا کی پاکیزہ تربیت کا پیکر بن کر، اخلا ق و کما لا ت سے مزین جو کر دار تاریخ کی پیشانی کا جھومر بنا زمانہ اْسے بی بی زینب سلام اللہ علیہا کے نام سے یاد کر تا ہے۔ در حقیقت سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کی شخصیت تاریخِ بشریت میں کر دار کی بلندی کا وہ مینا رہ نور ہے جسکی کرنیں انسا نیت کے لئے ہمیشہ کیلئے مشعل راہ بن چکی ہیں۔

واقعہ کربلا میں دخترِ بتول سلام اللہ علیہا کی بے مثال شرکت نے تاریخ بشریت میں اعلائے کلمتہ الحق کیلئے لڑی جانے والی سب سے بڑی جنگ میں بپا ہونے والے انقلاب کو رہتی دنیا کیلئے جاوداں بنا دیا۔کربلا کے عظیم معرکے کے دوران اور اسکے بعد سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کے کردار کا ہر پہلو اہمیت کا حامل اور چراغِ راہ کی مانند ہے مگر آپ کا انقلابی کردار تاریخ کی کتاب میں درخشندہ باب بن کر چمک رہا ہے۔

سیدہ زینب علیہ السلام کا انقلابی کردار:

امام عالی مقام خانوادئہ رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وہ عظیم سپوت ہیں جن کو آغوشِ تربیت میں شہادت جیسا عظیم جذبہ ملا، شہزادئہ رسول بخوبی آگاہ تھے کہ معرکہء کربلا درحقیقت معرکہء حق و باطل ہو گا جس میں حق کی سربلندی کیلئے سر کو کٹانا ہوگا مگر سلامِ ہو امام حسین علیہ السلام کی قابلِ فخر بہن کی عظیم شخصیت کو کہ آپ صنفِ نازک سے تعلق رکھنے کے باوجود جذبہء جہاد اور شہادت سے سرشار تھیں۔ یہی وجہ تھی کی وقت آنے پہ آپ نے اپنے معصوم بیٹے حق کی فتح کیلئے قربان کر کے اپنے جذبہء قربانی کا اظہار کیا۔بی بی زینب سلام اللہ علیہا نے نہ صرف اپنے بیٹوں کی شہادت کا غم سہہ بلکہ اپنے شیر جوان بھتیجوں شہزادہ علی اکبر، شہزادہ قاسم، معصوم علی اصغر، با وفا بھائی عباس علیہ السلام اور فخر انسانیت امام حسین علیہ السلام کی شہادت کا غم سہہ کر قربانیوں کی تاریخ میں تمام خواتین کیلئے واضح نمونہ عمل قائم کر دیا۔

سیدہ زینب علیہ السلام کے اسی کردار کی پیروی کرتے ہوئے منہاج القرآن ویمن لیگ نے اپنے قیام سے لے کر اب تک ہر میدان میں اپنی خدمات پیش کیں۔منہاج القرآن ویمن لیگ کی خواتین نے ہر میدان میں بے مثال کامیابیاں حاصل کیں۔ عصر حاضر میں کہیں امت مسلمہ کی خواتین تعلق باللہ قائم کرنے کی دعوت دیتی ہیںتو کہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت اور تعلق کی پختگی کا پرچار کرتی ہیں۔ مسلم خواتین کو ایک پلیٹ فارم پر منظم کرتے ہوئے قرآن کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کرنے کی دعوت دیتی نظر آتی ہیں اور ساتھ ہی خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے خواتین میں جدوجہد کا جذبہ بیدار کرتی ہیں۔ اگر ایک طرف خواتین میں حصول تعلیم کے لیے کوشاں ہیں دوسری طرف خواتین کو اپنی صلاحیتیں بروئے کار لانے کی ترغیب دیتی ہیں۔ خواتین کی فلاح و بہبود اور ان کی اخلاقی اقدار کی ترویج و اشاعت کرتے ہوئے حکومتی ظالمانہ اور بے اعتدال نظام کی تبدیلی کے لیے قوم میں شعور بیدار کرتی نظر آتی ہیں۔

باطل کے سامنے کلمہ حق:

جنابِ سیدئہ زینب سلام اللہ علیہا محاسن اور اخلاق کا مجسم پیکر تھیں حق گوئی، جرات مندی، حشمت وجلالت وجودِ زینب سلام اللہ علیہا کی عظمتوں کے ترجمان تھے۔ حق کے مشکل سے مشکل مرحلے میں باطل کے سامنے ڈٹ جانا حضرت علی کی بیٹی کا سب سے بڑا وصف تھا۔ فصاحت و بلاغت آپ کو گھٹی میں ملی یہی وجہ تھی کہ نواسیء رسول قولِ مصطفیa کی فضیلتوں کی امین بن کر ظالم کے سامنے کلمہء حق کہہ کرافضل ترین جہاد کی عملی تصویر بن گئیں۔ سیدہ زینب نے میدان کربلا مین خواتین کے لیے حق کا معیار مقرر کر دیا کہ جب بھی کسی یزیدکا سامنا ہو تو اپنے خاندان کو قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرنا چاہیے اور سیدہ زینب کی باندیاں بن کر یزیدیت کو للکارنا چاہیے۔جب یزید صفت حکمرانوں نے ماڈل ٹاؤن میں گولیاں برسا کر ظلم و ستم کی داستان رقم کی تو ویمن لیگ کی بیٹیوں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح دفاع کیا۔

بیدارئ شعور:

حضر ت اما م حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد حْسینی وقا ر، عظمت، شجا عت، استقا مت، حق گو ئی اور دلیر ی کا حقیقی اظہا ر وجود زینب سلام اللہ علیہاکے ذریعے سے ہوا اور باوفا و با کمال بہن نے پیغا م و فلسفہء شہادتِ امام حْسین کو قیامت تک زندہ اور پا ئندہ رکھا۔ آپ سلام اللہ علیھا نے سالارِ قافلہ بن کرکوفہ وشام کے گلی کوچوں میں امتِ مسلمہ کے شعور کی بیداری کا بیڑہ اٹھایا جس سے خوابیدہ ضمیروں کو زندگی ملی، یزید کی اسلام دشمنی اور بربریت بے نقاب ہوئی اور واقعہ کربلا حق کی فتح اور باطل کی عبرتناک شکست کا سنگِ بنیاد بن گیا۔ منہاج ویمن لیگ نے بھی آج کے اس پر فتن دور میں خواتین میں شعور بیدار کر کے ان کے حقوق سے آگہی دی۔اور معاشرے میں ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا۔

دعوتِ فکر و عمل:

ثانئ زہراسیدہ زینب سلام اللہ علیھا کی پاکیزہ سیرت ِاور حیاتِ طیبہ ہر دور کی مسلمان خواتین کے لئے نمونہء کمال اور واجب الاتباع ہے۔اس لئے ہر خاتون بالخصوص نسلِ نو کی بیٹی کیلئے لازم ہے کہ اگر وہ معاشرے میں باوقار، کامیاب اور مقام حاصل کرنا چاہتی ہے تو اپنی ذات کو اسوہ زینب سلام اللہ علیھا کے قالب میں ڈھالے اور اسوئہ زینب سلام اللہ علیہا سے مستفید و مستنیر ہو کر اسلام کے آفاقی و عالمگیر پیغامِ امن و محبت، مساوات و برابری، عدل و انصاف، تکریم انسانیت اور حقوق کی بالا دستی کو عام کرنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کرے۔ سیدہ کی مبارک سیرت سے روشنی کشید کرکے دورِ حاضر کی خواتین کو واضح نمونہ عمل دکھانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ تا کہ خوابیدہ شعور کو آگہی ملے اور خدمتِ دین و اصلاح ِ معاشرہ میں خواتین کے کردارکی اہمیت و ناگزیریت اجاگر ہو۔ منہاج ویمن لیگ نے دعوت فکروعمل کے میدان میں بھی اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔محافل نعت سے لے کر خواتین کی روحانی اور فکری تربیت تک ایک عملی مثال قائم کر دی۔

آج ضرورت اس امر کی ہے کہ خواتین کو معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے لیے اس عظیم پلیٹ فارم پر جمع ہونا ہو گا تاکہ خواتین کے حقوق کے متعلق جو انقلابی فکر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ویمن لیگ کے پلیٹ فارم سے اس امت کی خواتین تک پہنچائی ہے اسے اپنی آنے والی نسل تک منتقل کیا جا سکے۔کیونکہ منہاج ویمن لیگ صحیح معنوں میں سیدہ زینب علیہ السلام کی فکر کی محافظ ہے۔