فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمانِ الٰہی

یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰٓی اَنْ یَّکُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْهُمْ وَلَا نِسَآءٌ مِّنْ نِّسَآءٍ عَسٰٓی اَنْ یَّکُنَّ خَیْرًا مِّنهُنَّ ج وَلَا تَلْمِزُوْٓا اَنْفُسَکُمْ وَلَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِ ط بِئْسَ الْاِسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِیْمَانِ ج وَمَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُولٰٓـئِکَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ. یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا کَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّلَا تَجَسَّسُوْا وَلَا یَغْتَبْ بَّعْضُکُمْ بَعْضًا ط اَیُحِبُّ اَحَدُکُمْ اَنْ یَّاْکُلَ لَحْمَ اَخِیْہِ مَیْتًا فَکَرِهْتُمُوْهُ ط وَاتَّقُوا اللهَ ط اِنَّ اللهَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌ.

(الحجرات، 49: 11)

’’اے ایمان والو! کوئی قوم کسی قوم کا مذاق نہ اڑائے ممکن ہے وہ لوگ اُن (تمسخُر کرنے والوں) سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں ہی دوسری عورتوں کا (مذاق اڑائیں) ممکن ہے وہی عورتیں اُن (مذاق اڑانے والی عورتوں) سے بہتر ہوں، اور نہ آپس میں طعنہ زنی اور الزام تراشی کیا کرو اور نہ ایک دوسرے کے برے نام رکھا کرو، کسی کے ایمان (لانے) کے بعد اسے فاسق و بدکردار کہنا بہت ہی برا نام ہے، اور جس نے توبہ نہیں کی سو وہی لوگ ظالم ہیں۔ اے ایمان والو! زیادہ تر گمانوں سے بچا کرو بے شک بعض گمان (ایسے) گناہ ہوتے ہیں (جن پر اُخروی سزا واجب ہوتی ہے) اور (کسی کے عیبوں اور رازوں کی) جستجو نہ کیا کرو اور نہ پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی کیا کرو، کیا تم میں سے کوئی شخص پسند کرے گا کہ وہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھائے، سو تم اس سے نفرت کرتے ہو۔ اور (اِن تمام معاملات میں) اللہ سے ڈرو بے شک اللہ توبہ کو بہت قبول فرمانے والا بہت رحم فرمانے والا ہے‘‘۔

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمانِ نبوی ﷺ

عَنْ أَبِي أَیُّوْبَ رضی اللہ عنه قَالَ: مَا صَلَّیْتُ خَلْفَ نَبِّیِکُمْ ﷺ إِلاَّ سَمِعْتُهُ حِیْنَ یَنْصَرِفُ یَقُوْلُ: اللَّھُمَّ اغْفِرْلِي خَطَایَايَ وَذُنُوْبِي کُلَّھَا، اَللَّھُمَّ وَأَنْعِشْنِي وَاجْبُرْنِي وَاھْدِنِي لِصَالِحِ الْأَعْمَالِ وَالْأَخْلاَقِ، إِنَّهُ لَا یَھْدِي لِصَالِحِھَا، وَلَا یَصْرِفُ سَیِّئَھَا إِلاَّ أَنْتَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي مُعَاجِمِهِ الثَّـلَاثَةِ وَالْحَاکِمُ.

والطبراني في الکبیر عن أبي أمامة رضی اللہ عنه ولفظہ: قَالَ سَمِعْتُهُ ﷺ یَقُوْلُ فِي دُبُرِ کُلِّ صَلَاةٍ: اللَّھُمَّ اغْفِرْلِي خَطَایَايَ وَذُنُوْبِي… فذکر الدعاء المذکورھنا.

’’حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے جب بھی حضور نبی اکرم ﷺ کی اقتداء میں نماز پڑھی تو دیکھا کہ آپ ﷺ جب نماز سے فارغ ہوتے تو میں آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنتا: اے میرے اللہ ! میری تمام خطائیں اور گناہ بخش دے، اے میرے اللہ ! مجھے (اپنی عبادت و اطاعت کے لئے) ہشاش بشاش رکھ اور مجھے اپنی آزمائش سے محفوظ رکھ اور مجھے نیک اعمال اور اخلاق کی رہنمائی عطا فرما، بیشک نیک اعمال اور اخلاق کی ہدایت تیرے سوا کوئی نہیں دیتا اور بُرے اعمال اور اخلاق سے تیرے سوا کوئی نہیں بچاتا‘‘۔

(المنهاج السوی من الحدیث النبوی ﷺ، ص: 344-345)