گلدستہ: آپ ﷺ کی چشم مبارک سو جاتی مگر دل بیدار رہتا

مرتبہ: حافظہ سحر عنبرین

محبوبِ خدا جیسا نہ کوئی:

آپ ﷺ کی قوت سامعہ سب سے بڑھ کر تھی۔ یہاں تک کہ اکثر اژدھام ملائک کے سبب آسمان میں جو آواز پیدا ہوتی اس کو بھی سن لیتے اور حضرت جبرئیلؑ ابھی سدرۃ المنتہیٰ میں ہوتے تو ان کے بازوئوں کی آواز سُن لیتے تھے۔آپ ﷺ کی قوت شامہ اتنی تیز تھی کہ جبرائیل امین ابھی سدرۃ المنتہیٰ پرہوتے تو ان کی خوشبو مبارک کو سونگھ لیتے تھے۔خواب (نیند) میں آپ ﷺ کی چشم مبارک سو جاتی مگر دل بیدار رہتا۔بعض کہتے ہیں کہ دیگر انبیاءؑ کا بھی یہی حال تھا۔ آپ ﷺ کا پسینہ مبارک کستوری سے زیادہ خوشبودار تھا۔آپ ﷺ کا قد مبارک درمیانہ تھا مگر جب دوسروں کے ساتھ چلتے یا بیٹھتے تو سب سے بلند نظر آتے باطن کی طرح ظاہری صورت میں بھی کوئی آپ سے بڑا نہ ہو۔ آپ ﷺ کے بدن مبارک پر مکھی نہ بیٹھتی تھی۔ آپ ﷺ کا سایہ مبارک زمین پرنہیں پڑتا تاکہ کسی کے قدموں سے بے ادبی نہ ہو۔ آپ ﷺ کے حسن وجمال کو کوئی آنکھ بھر کر نہیں دیکھ سکتا تھا۔ آپ ﷺ جب چلتے تو فرشتے (بغرض حفاظت) پیچھے چلتے۔

آپ ﷺ جس درخت کو ہاتھ لگاتے وہ اسی سال پھل دیتا۔آپ ﷺ جس خوش نصیب کے سر پر اپنا دست مبارک رکھتے تو اس کے بال ہمیشہ سیاہ رہتے کبھی سفید نہ ہوئے۔

ادیب عرب کے جوامع الکلم:

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی کو بے گناہ قتل کرنا اور جھوٹی شہادت دینا ہے۔ (صحیح بخاری)

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ کے نزدیک سب عملوں میں وہ عمل زیادہ محبوب ہے جو دائمی ہو، اگرچہ تھوڑا ہو۔

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: پہلوان شخص وہ نہیں جو لوگوں کو پچھاڑ دے بلکہ پہلوان وہ شخص ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر کوئی شخص (روز رکھ کر بھی) جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہیں چھوڑتا تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔ (صحیح بخاری)

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم میں سے وہ شخص میرے نزدیک زیادہ محبوب ہے جو اچھے اخلاق والا ہو۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ بندہ کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہے۔ (صحیح مسلم)

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب امانتوں میں خیانت ہونے لگے تو بس قیامت کا انتظار کرو۔ (صحیح بخاری)

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: حرام کھانے، پینے اور حرام پہننے والوں کی دعائیں کیسے قبول ہوں۔ (صحیح مسلم)

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہیں اپنے کمزوروں کے طفیل سے رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔ (صحیح بخاری)

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: رشک دو ہی آدمیوں پر ہوسکتا ہے، ایک وہ جسے اللہ نے مال دیا اور اسے مال کو راہ حق میں لٹانے کی پوری طرح توفیق ملی ہوئی ہے۔ اور دوسرا وہ جسے اللہ نے حکمت دی ہے اور وہ اس کے ذریعہ فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔ (صحیح بخاری)

طب نبوی:

پیغمبر اسلام ﷺ نے اپنی حیات میں جہاں روحانی اور باطنی بیماریوں کے حل تجویز فرمائے وہیں جسمانی اور ظاہری امراض کے لیے بھی اس قدر آسان اور نفع بخش ہدایات دیں کہ دنیا چاہے جتنی بھی ترقی کر لے لیکن ان سے انحراف نہیں کر سکتی۔ طب نبوی ﷺ کے استعمال سے دنیا خطرناک بیماریوں سے چھٹکارا پا سکتی ہے۔ اگر ہم اپنے کھانے اور سونے کی ترتیب سنت کے مطابق بنا لیں تو بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

صبح بھاری غذائیں جیسے سری پائے، حلوہ پوڑی یا نان چنے کے بجائے ہلکا ناشتہ کریں، کیونکہ ساری رات کے بعد معدہ کا سائز کم ہوا ہوتا ہے اور بھاری اشیاء کا ناشتہ معدہ پر مزید بوجھ کا باعث بنتا ہے۔ رات کو ایک گلاس پانی میں پانچ یا سات کھجوریں بھگو کر رکھ دیں اور صبح اٹھ کر پہلے اس کا پانی پئیں اور بعدازاں کھجوریں کھالیں۔ ناشتہ صبح سات اور آٹھ بجے کے درمیان کر لینا چاہئے۔ ناشتہ بنیادی طور پر افطارِ معدہ ہوتا ہے جو بھاری غذاؤں پر مشتمل نہیں ہونا چاہئے۔ انگریز قوم اسی لئے صبح ناشتہ میں انڈا سلائس کھانا پسند کرتی ہے۔ گیارہ بجے کے قریب جب آپ کا توانائی لیول کم ہونے لگے تو کوئی ہلکی چیز کھالیں۔ دوپہر کا کھانا ایک اور دو بجے کے درمیان کھالیں اور اس کے بعد قیلولہ ضرور کریں یہ سنت رسول ﷺ بھی ہے۔پانچ بجے کے قریب آپ ایک بار پھر کوئی پھل وغیرہ کھائیں اور چائے بھی پی سکتے ہیں۔رات کا کھانا مغرب اور عشاء کے درمیان ضرور کھا لینا چاہئے۔ رات کا کھانا ہر حال میں کھانا چاہئے اور احادیث میں اس کی تاکید بھی آئی ہے کہ رات کا کھانا ضرور کھاؤ۔ رات سونے سے کم ازکم دو گھنٹے قبل رات کا کھانا کھا لیں۔ اس کے بعد پانچ یا دس منٹ چہل قدمی بھی ضرور کریں، زیادہ دیر تک واک کرنا بھی نقصان دہ ہے۔ عشاء کی نماز کے بعد سو جانا صحت کیلئے انتہائی فائدہ مند ہے، اگر آپ رات دیر تک جاگتے رہتے ہیں تو آپ کے خون میں موجود سرخ خلیے جلنا شروع ہو جاتے ہیں جو صحت کیلئے نقصان دہ ہے۔ اس سے دماغ کی کارکردگی بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ رات دیر تک جاگنے والے افراد میں پٹھوں اور جوڑوں کے درد کی شکایت عام ہو رہی ہے۔ صبح نماز کیلئے اٹھنا عبادت کے ساتھ ساتھ صحت کیلئے بھی بڑا فائدہ مند ہے۔

بعض افراد خالی معدہ چائے پیتے ہیں جسے ایلیٹ طبقہ میں بیڈ ٹی کا نام بھی دیا جاتا ہے، یاد رکھیں ایسا کرنا بہت سنگین بیماریوں کو جنم دیتا ہے۔ لسی گردے اور مثانہ کی بہت سی بیماریوں کا علاج ہے۔ حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ دو ہم مزاج اشیاء کھانے میں اکھٹی نہ کرو۔ دوپہر اور شام کے کھانے کے بعد چائے بالکل نہ پئیں۔کھانے کے بعد پانی پینا بھی منع ہے چہ جائیکہ ہم چائے یا کولڈ ڈرنک کا استعمال کریں، ایسا کرنا صحت کیلئے نقصان دہ ہے۔