اداریہ: خواتین کا دینی سیاسی، سماجی کردار

ایڈیٹر: دختران اسلام

آبادی کے نصف خواتین کو سیاسی، سماجی، معاشی دھارے سے الگ رکھ کر ترقی کا کوئی ہدف بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ فی زمانہ ہمیں جو ملک تیز رفتار ترقی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ان میں ایک قدرِ مشترک وہاں کی خواتین کا تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ قومی ترقی میں ان کا فعال کردار ہے۔ خواتین کا ہر نہج پر فعال کردار قوموں کی ترقی میں مرکزی کردار کا حامل ہے۔ خواتین کا صرف معاشی کردار ہی اہم نہیں بلکہ مذہبی، سماجی تحریکوں میں بھی خواتین کا کردار ضروری ہے۔ حقوقِ نسواں کے لئے آواز اٹھانے والی معاصر تحریکوں پر نظر دوڑائی جائے تو این جی اوز نمایاں نظر آتی ہیں۔ یہ این جی اوز حقوق نسواں کے ہر پہلو کو ایڈریس نہیں کرتیں اور ایک مخصوص جہت اور مخصوص تاریخوں پر متحرک نظر آتی ہیں۔ اسی طرح سیاسی اور مذہبی تحریکیں بھی ایک محدود ایجنڈے کے ساتھ اپنے اپنے انداز اور گائیڈ لائن کے ساتھ کام کرتی ہیں۔ حقوق نسواں اور ویمن امپاورمنٹ کی معاصر تحریکوں کا تحریک منہاج القرآن ویمن لیگ کے ساتھ تقابل کیا جائے تو منہاج القرآن ویمن لیگ اپنے دینی ،سماجی کردار کی ادائیگی میں منفرد مقام پر کھڑی نظر آتی ہے۔ منہاج القرآن ویمن لیگ میں خواتین بطور دینی سکالر بھی متحرک و کوشاں ہیں، فلاحی سرگرمیوں میں بھی پیش پیش ہیں اور سیاسی و سماجی شعور کی بیداری کے حوالے سے بھی منہاج القرآن ویمن لیگ کی خواتین کا کردار قابل تعریف اور قابل تقلید ہے ۔ منہاج القرآن ویمن لیگ پاکستان کی واحد خواتین کی نمائندہ تحریک و تنظیم ہے جس کا دعوتی، تربیتی و فلاحی کردار 365 دنوں پر محیط ہے۔ یہاں خواتین کو اعلیٰ تعلیم سے ہم آہنگ کرنے کا شعور بھی دیا جاتا ہے اور حاصل تعلیم کو تربیت کے ساتھ جوڑ کر عامۃ الناس کے لئے مفید بنانے کی تحریک بھی دی جاتی ہے۔ منہاج القرآن ویمن لیگ انسانی زندگی کی درپیش ہر مسئلہ کے حل اور مختلف نظریاتی و فکری جہتوں پر کام کرتی ہے یہاں تک کہ وطنِ عزیز کے اندر خواتین کے فعال سیاسی کردار کے ضمن میں بھی ویمن لیگ کی کاوشیں قابلِ تحسین ہیں۔

جنوری 2013ء میں تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حقیقی اور عوام کی نمائندہ جمہوریت کے قیام کے لئے انتخابی نظام کو آئین کے تابع کرنے کی بات کی اور قوم کو سیاست نہیں ریاست بچائو کا نعرہ دیا۔ شیخ الاسلام چاہتے تھے کہ نظامِ انتخاب کے دروازے مڈل کلاس کےعام پڑھے لکھے رزق حلال کمانے اور کھانے والے افراد پر بھی کھلنے چاہئیں اور ان عظیم مقاصد کے حصول کے لئے انہوں نے انتخابی اصلاحات کا ایک پیکیج دیا جسے بے حد پذیرائی حاصل ہوئی۔ انتخابی اصلاحات کی قومی مہم میں زندگی کے ہر شعبے کے افراد اور طبقات نے شرکت کی لیکن اس میں خواتین کی شرکت کسی بھی اعتبار سے 50 فیصد سے کم نہیں تھی اس کا سہرا منہاج القرآن خواتین کی ملک گیر بیداری شعور مہم کو جاتا ہے۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کی خواتین کے اس قومی کردار کو اس وقت قومی میڈیا اور محبِ وطن سیاسی، سماجی حلقوں نے بے حد سراہا۔ خواتین معاشرے کا جزو لاینفک ہیں۔ عہدِ نبویﷺ میں خواتین زندگی کے ہر شعبے میں متحرک نظر آتی ہیں۔حضور نبی اکر مﷺ نے خواتین کی ہر موقع پر حوصلہ افزائی کی اور انہیں ایک باوقار سیاسی، سماجی مقام عطا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ عہدِ نبوی ﷺ میں خواتین غزوات میں نہ صرف شریک ہوتی تھیں بلکہ وہ زخمیوں کی مرہم پٹی میں بھی پیش پیش رہتی تھیں۔ عہدِ نبوی ﷺ میں خواتین بطور تاجر معاشی سرگرمیوں میں فعال تھیں۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی زوجہ حضرت خدیجۃ الکبریٰ ؓخود تاجر تھیں۔ اسلام نے خواتین کے سیاسی، سماجی اور معاشی کردار کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے مصطفوی فکر کے تحت خواتین کو امپاور کرنے کے لئے انہیں قدم قدم پر راہ نمائی مہیا کی اور ان کی سرپرستی کررہے ہیں۔