حمد باری تعالیٰ جل جلالہ

محمد علی صابری

ہو دل میں تری یاد ہر دم الہٰی مٹا دے زمانے کے سب غم الہٰی تِرے عشق و مستی کا جو آئینہ ہو عطا کر مجھے چشمِ پُرنم الہٰی تِرے نور کے پاک جلوؤں میں ڈھل کے چمکتی ہے پھولوں پہ شبنم الہٰی یہ دریا، سمندر یہ چشمے یہ جھرنے الاپیں محبت کے سرگم الہٰی کبھی ہیں بہاریں کبھی ہیں خزائیں بھرے حکمتوں سے ہیں موسم الہٰی مٹے نامیوں کے نشاں ایک پل میں ہوئی ذات تیری جو برہم الہٰی اُنہی کا مقدّر ہوئی سرفرازی ہوئے سر جو تیرے لئے خم الہٰی علاجِ دلِ صابری بس یہی ہے تِری رحمتوں کا ہو مرہم الہٰی