حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ جل جلالہ

خالق ہے عالمیں کی رب العالمیں کی ذات
کی پیدا حرف ’’کُن‘‘ سے اس نے جملہ کائنات

حّی و قیّوم باقی و قائم وہی تو ہے
دائم تغیرات میں بس اس کو ہے ثبات

مالک ہے شرق و غرب شمال و جنوب کا
تحت الثّریٰ تا عرش بریں ہیں اس کے ششجہات

توحید میں نہیں ہے کوئی دوسرا شریک
یہ ایک نکتہ ہی تو ہے بس روحِ صد نکات

شاہد ہے اس پہ مصحفِ حق کا ورق ورق
’’ذکر رسول پاک ہے سرمایۂ حیات‘‘

کلماتِ حمد ختم نہیں ہوں گے گرچہ ہوں
اشجار اور سات سمندر قلم دوات

اب بھی فضائے بدر ہو پیدا تو کیا بعید
غیبی مدد سے لشکر باطل کو دے وہ مات

ارض و سماء کے لب پہ اس کے ہی زمزمے
کوہ و دمن، چمن کے ہے پردے میں اس کی ذات

نیّر حبیب (ص) اس کا ہی ہے رحمتِ تمام
وہ جس کے ہاتھ کو ہے کہا اس نے اپنا ہات

(ضیا نیّر)

نعت بحضور سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

(قطعات)

لطفِ خالق سے وہ حامد بھی ہیں محمود بھی ہیں
نسبتِ آدم اول سے وہ مسجود بھی ہیں

حشر تک اُن کی نبوت کو بقا بخشی گئی
اس حوالے سے وہ حاضر بھی ہیں موجود بھی ہیں

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

ابھر کے مطلع عالم پہ آفتابِ حرا
ضمیرِ تیرہ شبی کو اجالنے آیا

نجات جورِ خزاں سے ملی گلستاں کو
وہ چہرۂ گل لالہ نکھارنے آیا

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

محمد ہیں حروف کن فکاں کی علتِ نمائی
محمد کے گھرانے کو جمالِ کن فکاں کہئے

ابوبکر و عمر ، عثمان و حیدر کو یہ زیبا ہے
محمد (ص) کے گلستاں کی بہار بے خزاں کہئے

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

یہ ندا آفاق سے آئی لبِ اظہار پر
بارشِ انوارِ یزداں ہے تری گفتار پر

میں نے جب سوچا کہ مدحِ سرورِ عالم کہوں
چاند کتنے ہوگئے نازل مرے افکار پر

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

وہ رشکِ ماہ جسے کہکشاں سلام کہے
مکاں سلام کہے لا مکاں سلام کہے

شعور و فہم سے بالا ہے مرتبہ اس کا
کہ جس کو خالقِ کون و مکاں سلام کہے

(مرزا حدید)