حمد باری تعالٰی و دیوانۂ مصطفیٰ (ص)

حمد باری تعالیٰ جل جلالہ

وہ میرا خدا سارے جہانوں کا خدا ہے
یہ کیسا عجب سلسلۂ لطف و عطا ہے

بے مثل کلام اُس کا ہے، قرآن کی صورت
الحمد سے والناس تلک پھیلا ہوا ہے

صد شکر کہ تعریف میں اُس کی ہی مسلسل
خامہ بھی مِرا مثلِ زباں حمد سرا ہے

یہ مجھ کو ملی گویا توجہ کی ہے خیرات
’’جو ہجرِ پیمبر(ص) میں کوئی اشک بہا ہے‘‘

وہ ننھے سے کیڑے کا بھی رازق ہے تہِ سنگ
سب خلق کا رازق بھی وہی ربّ عُلا ہے

ہر ایک نے چکھنا ہے مزا موت کا اِک دن
حاصل مِرے مولا کو ہی لاریب بقا ہے

معبودِ حقیقی ہے وہی خالقِ مخلوق
وہ جس کے لئے سجدہ عبادت کا روا ہے

سرکار(ص) کا گر مجھ کو وسیلہ ہو میسر
مقبول مِری بارگہِ حق میں دعا ہے

نیّر ہے فروزاں وہ اُسی نورِ ازل سے
روشن مِرے سینے میں جو ایماں کا دِیا ہے

ضیاء نیّر

دیوانۂ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

وہ مکیں ہوگیا لامکاں کا جو بھی دیوانۂ مصطفی ہے
عشق والوں پہ لطف و عطا کا ایک پیمانۂ مصطفی ہے

ان کے عاشق کی دیوانگی کو کون جانے کہ اصلِ خرد ہے
یہ جو دیوانہ مصطفی ہے یہ تو فرزانۂ مصطفی ہے

پھڑ پھڑا کر اگر جل مرے گا ہے یہی اس غنی کا مقدر
رکھ دو شمعِ رضا اس کے آگے یہ تو پروانہ مصطفی ہے

ہنستا روتا ہو یا مضطرب ہو رقص ہو وجد ہو بے کلی ہو
اس کے ہونٹوں پہ صل علیٰ ہے جو بھی دیوانہ مصطفی ہے

ایک گوشہ ہے غارِ حرا کا دل جو ہے عاشق مصطفی ہے
اس پہ ہے سبز گنبد کا سایہ یہ بھی کاشانۂ مصطفی ہے

یاں پہ چلتی شراب صفا ہے جس نے پی لی امر ہوگیا ہے
جام پر جام دیتا ہے ساقی یہ جو میخانۂ مصطفی ہے

پوچھتے ہو مقام ولی کو، جان لو اتنا شان علی کو
پاؤں رکھنے کو کعبے کے اندر مل گیا شانۂ مصطفی ہے

چھوڑ آئیں گے مجھکو جہاں پر اک ملاقات طے ہے وہاں پر
کیا ادب ہوگا اس حاضری کا، فکرِ دیوانۂ مصطفی ہے

دل میں کیا درد ہے کیا بتائے کیا عزیز اپنی بپتا سنائے
غم ہے پنہاں رضائے نبی کا لب پہ شکرانۂ مصطفی ہے

سکواڈرن لیڈر(ر) عبدالعزیز