حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول (ص)

حمد باری تعالیٰ جل جلالہ

مری آنکھوں سے وہ آنسو جدا ہونے نہیں دیتا
مجھے نامعتبر میرا خدا ہونے نہیں دیتا

مری فردِ عمل دھو کر مرے اشکِ ندامت سے
مری لغزش کو وہ میری خطا ہونے نہیں دیتا

عطا کچھ اس طرح کرتا ہے وہ افکار کی دولت
مرے ذوقِ ہنر کو نارسا ہونے نہیں دیتا

عتاب اس کا میرے کردار پر نازل نہیں ہوتا
کہ وہ توّاب ہے محشر بپا ہونے نہیں دیتا

عطا کرتا ہے نعتیں مجھ کو لمحاتِ تہجد میں
کرم کرتا ہے مجھ کو بے نوا ہونے نہیں دیتا

مری ہر احتیاج اُس کے کرم کے دائرے میں ہے
مجھے محتاجِ دستِ ماسوا ہونے نہیں دیتا

میں سر سے پاؤں تک اُس کی عطا کے سائباں میں ہوں
وہ غافر مجھ پہ فتنوں کو بپا ہونے نہیں دیتا

(مرزا حدید)

نعت بحضور سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

نعتِ شہِ کونین(ص) میں جو شعر کہا ہے
وہ عجز میں ڈوبی ہوئی پُر سوز صدا ہے

آنسو یہ مرے اُن(ص) سے تھے خود اُن کے سوالی
کب دستِ طلب اُن(ص) کی حضوری میں اٹھا ہے

ہے سرورِ عالم(ص) کا کرم شاملِ احوال
پھیلا سرِ آفاق جو دامانِ عطا ہے

شاہانِ زمانہ ہیں اُسی دَر کے بھکاری
خیرات کا طالب جہاں ہر شاہ و گدا ہے

بخشش کا مری بن گیا عنواں وہی آخر
’’جو ہجرِ پیمبر میں کوئی اشک بہا ہے‘‘

توحید کا مفہوم یہی سمجھا ہے میں نے
میرا بھی خدا وہ جو محمد(ص) کا خدا ہے

ہے گونج رہا روح کی پہنائی میں ہر دم
جوذکر پیمبر(ص) کا رواں صبح و مسا ہے

درکار نہیں کوئی دوا مجھ کو طبیبو!
درماں مرا بس کوچۂ طیبہ کی ہوا ہے

روشن ہے مرا قریۂ دل اُس کی ضیاء سے
حُبِّ شہِ والا(ص) کا جو ضوریز دیا ہے

میلادِ پیمبر(ص) کی محافل میں بہر سُو
اک زمزمۂ صل علیٰ صل علیٰ ہے

میزان پہ ملا مجھ کو جو پروانۂ بخشش
نیّر یہ مری مدحتِ آقا(ص) کا صلہ ہے

(ضیاء نیّر)