حمد باری تعالیٰ و سَلَامٌ عَلَیْکَ

حمد باری تعالیٰ جل جلالہ

لائق حمد بھی ثنا بھی تو
میرا معبود بھی خدا بھی تو

تیرے اسرار کون جان سکے
سب میں موجود اور جُدا بھی تو

بے نواؤں کی آخری امید
بے سہاروں کا آسرا بھی تو

التجا سب ترے حضور کریں
سب کی سنتا رہے دعا بھی تو

تو ہی سب سے بڑا مسیحا ہے
سب مریضوں کو دے شفا بھی تو

جو نہ کوئی بھی جانے تو جانے
آرزو تو ہے اور رضا بھی تو

ترے در کے سبھی سوالی ہیں
اور ظہوری کی ہے صدا بھی تو

(محمد علی ظہوری رح)

سَلَامٌ عَلَیْکَ

حضورص آپص رب کی عطا ہی عطا ہیں
کرم ہی کرم ہیں، سخا ہی سخا ہیں

حضورص آپص سر تا قدم اک دعا ہیں
ازل سے ابد تک غلاموں کے آقاص

سَلَامٌ عَلَیْکَ، سَلَامٌ عَلَیْکَ
سَلَامٌ عَلَیْکَ، سَلَامٌ عَلَیْکَ

گراں تاجِ ختمِ نبوت ملا ہے
شفاعت کا بھی اذنِ ربی ہوا ہے

یہی نام عرش بریں پر لکھا ہے
حضورص آپص ہیں سارے نبیوں کے دولہا

سَلَامٌ عَلَیْکَ، سَلَامٌ عَلَیْکَ
سَلَامٌ عَلَیْکَ، سَلَامٌ عَلَیْکَ

حضورص آپص کا نامِ نامی منور
معطر، معطر، معنبر، معنبر

حضورص آپص کا قرض ہے ہر بشر پر
کھڑی در پہ ہے امتِ بے وسیلہ

سَلَامٌ عَلَیْکَ، سَلَامٌ عَلَیْکَ
سَلَامٌ عَلَیْکَ، سَلَامٌ عَلَیْکَ

(ریاض حسین چودھری)